پاکستانی کرکٹرز کو باغی بنانے کی کوششیں ناکام

بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے آرگنائزرز کی متعدد فون کالز،پلیئرزکو پی سی بی کی اجازت کے بغیر ایونٹ میں شرکت کیلیے راضی۔۔۔


Sports Reporter January 15, 2013
کھلاڑیوں کی عدم شمولیت اور انتظامی مسائل کے سبب ایونٹ پر ناکامی کے بادل منڈلانے لگے، تاحال افتتاحی تقریب کیلیے کمپنی کا انتخاب تک نہیں کیا گیا۔ فوٹو : فائل

بنگلہ دیشی پریمیئر لیگ کی جانب سے پاکستانی کرکٹرز کو پی سی بی سے بغاوت پر آمادہ کرنے کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں۔

آرگنائزرز متعدد فون کرنے کے باوجود کھلاڑیوں کو شرکت کیلیے راضی نہ کرسکے، پلیئرز کی عدم شمولیت اور انتظامی مسائل کے سبب ایونٹ پر ناکامی کے بادل منڈلانے لگے۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی طرف سے دورئہ پاکستان کے سلسلے میں بار بار وعدہ خلافیوں نے بی پی ایل کی راہ میں کانٹے بچھا دیے،اولین ایڈیشن میں کھلاڑیوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی سمیت مختلف تنازعات کا شکار ہونے والا ایونٹ دوسرے سیزن کے آغاز سے قبل ہی مسائل میں گھرا نظر آرہا ہے۔

پی سی بی نے 10 جنوری کو ہی اعلان کردیا تھا کہ ٹائیگرز کے دورئہ پاکستان اور کرکٹرز کو ہوم سپر لیگ میں بھیجنے کی تحریری یقین دہانی حاصل کیے بغیر اپنے کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں شرکت کی اجازت دینے کیلیے تیار نہیں ہیں، دوسری طرف بی سی بی نے پہلے تین، چار روز میں جواب دینے کا کہا پھر سیکیورٹی ٹیم بھیج کر مارچ کے آخر اور اپریل کے اوائل میں میچز کھیلنے کیلیے آنے کا شوشہ چھوڑا، مگر جھانسہ دینے کی یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی، یاد رہے کہ پاکستان اپنی سپر لیگ بھی 25 مارچ سے 7 اپریل تک کرانے کی تیاریوں میں مصروف ہے، سیکیورٹی کلیئرنس کے باوجود بنگال ٹائیگرز کا دورہ ممکن نہیں ہوسکے گا۔ پی سی بی ترجمان ندیم سرور کے مطابق کرکٹرز کو بی پی ایل میں بھجوانے کے حوالے سے اپنی شرائط پر قائم ہیں۔



کئی پاکستانی کرکٹرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آرگنائرز کی طرف سے آنے والی متعدد فون کالز میں لیگ کھیلنے کیلیے راضی کرنے کی کوشش کی جاتی رہی، فوری طور پر ٹکٹ حاصل کرنے کیلیے بھی کہا گیا، مقابلوں میں شرکت اچھا تجربہ ثابت ہوسکتی ہے مگر اپنے ملکی مفادات اور بورڈ کی پالیسی کو نظر انداز کرکے بنگلہ دیش نہیں جاسکتے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے22 کھلاڑیوں کی عدم شمولیت پی بی ایل کو بے رونق بنادے گی لیکن بی سی بی نے کوئی مثبت پیش رفت کرنے کے بجائے تاخیری حربوں سے معاملات کوالجھا دیا۔ یاد رہے کہ ڈورنٹو راجشاہی کے مالک مشفیق الرحمان نے عبدالرزاق کو بنگلہ دیش بلا کر میڈیا کے سامنے یہ ثابت کرنے کی چال چلی تھی کہ پاکستانی پلیئرز کو بغاوت پر آمادہ کرکے لیگ کھیلنے کیلیے راضی کیا جاسکتا ہے۔

مگرآل رائونڈر نے پریس کانفرنس میں پی سی بی کی پالیسی کے خلاف جانے سے انکار کرتے ہوئے یہ کوشش ناکام بنا دی، انھوں نے کہا تھا کہ میں ایک مثبت ذہن کا انسان ہوں مگر اس قدر غیر یقینی صورتحال میں پاکستانی پلیئرز کی ایونٹ میں شرکت کی تصدیق کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتا، چند روز قبل پاکستان سے کرکٹرز آنے کی یقین دہانی کرانے والے مشفیق الرحمان بھی نئے منظر نامے میں مایوسی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں، ڈھاکا گلیڈی ایٹر کے مالک سلیم چوہدری کی ہمنوائی کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ بی سی بی نے ابھی تک پاکستانی کرکٹرز کی شمولیت کی ضمانت نہیں دی،اس صورتحال میں بعض فرنچائزز کیلیے ٹیمیں پوری کرنا بھی مشکل ہوگیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل نے بھی سر اٹھا رکھا ہے،سلیم چوہدری کے مطابق میدانوں کی کمی،ہوٹلز بکنگ اور پلیئرز کی آمد میں تاخیر کے سبب پریکٹس سیشن شروع نہیں ہوسکے۔

گورننگ کونسل نے بی پی ایل کی پرموشن کیلیے کچھ نہیں کیا،شائقین مقابلوں میں کیا کشش محسوس کرینگے، ابھی تک افتتاحی تقریب کیلیے کمپنی کا انتخاب تک نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف گورننگ کونسل کے سیکریٹری اسماعیل حیدر ملک نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی کھلاڑیوں کی آمد کے لیے زیادہ وقت باقی نہیں لیکن امید ہے کہ وہ شریک ہونگے، ہوٹلز ہمارا نہیں بلکہ فرنچائززکا مسئلہ ہیں،افتتاحی تقریب کیلیے کمپنی سے بات چیت ہوچکی،پریکٹس کیلیے گرائونڈ بھی میسر ہیں، مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں