انڈین ہاکی لیگ کے مقابلے ممبئی سے منتقل کرنے پر غور

شیو سینانہ صرف پاکستانی پلیئرز بلکہ شائقین کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ قرار۔


Sports Desk January 15, 2013
پاکستانی پلیئرز کی موجودگی میں شہر میں میچز ہوئے تو بڑی مشکل پیش آسکتی ہے، سیکریٹری رام سنگھ راٹھور فوٹو: فائل

شیوسینا کی دھمکیوں کے بعد انڈین ہاکی لیگ کے ممبئی میں شیڈول مقابلے کسی اور مقام پر منتقل کرنے پر غور شروع ہوگیا۔

منتظمین نے ہندو انتہا پسند تنظیم کے احتجاجی ٹولے کو نہ صرف پاکستانی کھلاڑیوں بلکہ تماشائیوں کی سلامتی کیلیے بھی خطرہ قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی امور میں حکومت سے اعلیٰ سطح کی معاونت طلب کرلی۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو شیوسینا کے 100 کے قریب کارکنوں کے نعرے بازی کرتے ہوئے ممبئی ہاکی اسٹیڈیم کی طرف بڑھنے پر پولیس پریکٹس میں مصروف پاکستانی کھلاڑیوں کو باہر نکال کر لے گئی تھی، بعد ازاں فرنچائز کے تمام ہی پلیئرز کو دہلی روانہ کردیا گیا جہاں انڈین لیگ کا افتتاحی میچ شیڈول ہے،وقتی طور پر خطرہ ٹل جانے کے باوجود منتظمین کی پریشانی میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

ممبئی ہاکی ایسوسی ایشن کے سیکریٹری رام سنگھ راٹھور کا کہنا ہے کہ پاکستانی پلیئرز کی موجودگی میں شہر میں میچز ہوئے تو بڑی مشکل پیش آسکتی ہے، نئی صورتحال میں اسے صرف لیگ کے منتظمین اور کھلاڑیوں کا مسئلہ نہیں کہا جا سکتا، شائقین کی سلامتی بھی خطرے میں ہوگی،اس حوالے سے پولیس بھی تشویش میں مبتلا ہے، انھوں نے کہا کہ ممبئی میں مقابلوں کے انعقاد کا انحصار منتظمین کے بجائے بھارتی اور مہارا شٹرا کے حکام کی یقین دہانی پر ہوگا۔



پولیس کے ایک اعلیٰ افسر رویندرا شیشو نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کی پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کے خلاف نعرے بازی پر پریکٹس کے مقام کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے،ابھی تو کھلاڑی ممبئی سے باہر ہیں، آنے والے دنوں کیلیے آرگنائزر کا منصوبہ دیکھ کر انتظامات کریں گے، فی الحال کچھ بتانا ممکن نہیں۔

دوسری طرف شیوسینا کی دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، انتہا پسند جماعت کے ایک رکن راہول نرویکر نے کہا کہ ہم پاکستانی کھلاڑیوں اور فنکاروں کو پرفارم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، پاکستان ہمارے ملک پر حملوں میں ملوث ہے اور اس کے پلیئرز کو یہاں مال بنانے کا موقع دیا جارہا ہے، کیا ایسا کرنا جان قربان کرنے والوں کے خون کے ساتھ ناانصافی نہیں؟ یاد رہے کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز کا بھی کوئی میچ شیوسینا کے گڑھ ممبئی میں نہیں رکھا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں