شام کے صدر بشار الاسد کو ہٹانا ہماری ترجیح نہیں رہی امریکا

ہمارے لیے بشار الاسد کو ہٹانے کے راستے تلاش کرنا اہم نہیں، امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ


ویب ڈیسک March 31, 2017
ٹرمپ انتظامیہ سابق حکومت کی طرح بشار الاسد پر توجہ نہیں دے سکتی، نکی ہیلی فوٹو: فائل

ISLAMABAD: اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنا ہماری ترجیح نہیں رہی۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور اقتدار میں امریکی حکومت شام سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن کو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے مشروط دیکھتی تھی، اس کے لیے اس نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادی ملکوں کے ذریعے شام کے باغیوں کو مسلح بھی کیا تھا لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد امریکا کی پالیسی بھی تبدیل ہوگئی ہے۔

اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلی نے اپنے ایک انٹرویو میں واضح طور پر کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ سابق حکومت کی طرح بشار الاسد پر توجہ نہیں دے سکتی۔ امریکی حکومت کے لیے بشار الاسد کو ہٹانے کے راستے تلاش کرنا اہم نہیں بلکہ ہمارے لیے یہ زیادہ ضروری ہے کہ ہم کس طرح اور کس گروہ کے ساتھ کام کریں کہ شام کے عوام کی مشکلات آسان ہوں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : شام میں روسی ہتھیاروں کی آزمائش

دوسری جانب شام میں بشار الاسد کے سیاسی مخالف اتحاد کی نمائندہ فرح الاتاسی نے نکی ہیلی کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا متضاد پیغامات دے رہا ہے۔ ایک جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کہتے ہیں کہ بشار الاسد کا عبوری دور میں کوئی کردار نہیں ہوگا تو دوسری جانب نکی ہیلی کہتی ہیں کہ بشار الاسد کو ہٹانے کی پالیسی تبدیل ہوچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں