القاعدہ ارکان کودوسرے ملک ہجرت ضروری نہیں رہی داماد ملاعمر
غیرملکی افواج کی موجودگی افغانستان میں جنگ جاری رہنے کی اصل وجہ ہے۔
RAWALPINDI:
افغانستان میں طالبان کے سرکردہ کمانڈر اور ملاعمر کے داماد ملا آغاجان معتصم نے کہا ہے کہ القاعدہ ارکان کودوسرے ملک ہجرت کی ضرورت نہیں رہی۔
غیرملکی افواج کی موجودگی افغانستان میں جنگ جاری رہنے کی اصل وجہ ہے،غیرملکی افواج کا افغانستان سے انخلا قیام امن اور استحکام میں بڑی حد تک مؤثر ثابت ہوگا۔ایک انٹرویو میں آغاجان معتصم نے شدت پسند اور اعتدال پسند طالبان کے بارے میں کہا کہ طالبان میں ایسی کوئی گروپ بندی نہیں ہے اور طالبان میں صرف سیاسی سوچ کے لحاظ سے دو الگ نکتہ نگاہ موجود ہیں۔
ایک گروپ غیرملکی افواج کو صرف فوجی طریقے سے نکالنے کا حامی ہے جبکہ دوسرا گروپ فوجی طریقے کے ساتھ سیاسی مذاکرات کا بھی قائل ہے۔ ملا آغا جان نے اس سوال پرکہ اگر طالبان نے حکومت سنبھال لی پھر بھی القاعدہ کی میزبانی کی جائے گی کہا کہ خطے کے عرب ممالک میں حالیہ تبدیلیوں کے باعث صورتحال بدل گئی ہے۔
افغانستان میں طالبان کے سرکردہ کمانڈر اور ملاعمر کے داماد ملا آغاجان معتصم نے کہا ہے کہ القاعدہ ارکان کودوسرے ملک ہجرت کی ضرورت نہیں رہی۔
غیرملکی افواج کی موجودگی افغانستان میں جنگ جاری رہنے کی اصل وجہ ہے،غیرملکی افواج کا افغانستان سے انخلا قیام امن اور استحکام میں بڑی حد تک مؤثر ثابت ہوگا۔ایک انٹرویو میں آغاجان معتصم نے شدت پسند اور اعتدال پسند طالبان کے بارے میں کہا کہ طالبان میں ایسی کوئی گروپ بندی نہیں ہے اور طالبان میں صرف سیاسی سوچ کے لحاظ سے دو الگ نکتہ نگاہ موجود ہیں۔
ایک گروپ غیرملکی افواج کو صرف فوجی طریقے سے نکالنے کا حامی ہے جبکہ دوسرا گروپ فوجی طریقے کے ساتھ سیاسی مذاکرات کا بھی قائل ہے۔ ملا آغا جان نے اس سوال پرکہ اگر طالبان نے حکومت سنبھال لی پھر بھی القاعدہ کی میزبانی کی جائے گی کہا کہ خطے کے عرب ممالک میں حالیہ تبدیلیوں کے باعث صورتحال بدل گئی ہے۔