اسمبلیوں کے خاتمے تک اسلام آباد میں بیٹھے رہیں گےڈاکٹرطاہرالقادری

حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعملدرآمد کے لئے تیار نہیں،پارلیمنٹ کی ترجیح لوٹ ماراورکرپشن ہے،،طاہرالقادری


ویب ڈیسک January 15, 2013
سابق چیرمین اوگرا توقیرصادق نے 82ارب روپے کی کرپشن کی اوراس کو انہی حکمرانوں نے یہ عہدہ دیا تھا ، طاہر القادری فوٹو: رائٹرز

تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ ان کا لانگ مارچ آئینی اور قانونی ہے، مقاصد کے حصول سے پہلے اسلام آباد سے نہیں جائیں گے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے ڈی چوک پر لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام کواپنے حقوق ان ظالم حکمرانوں سے چھیننا ہوں گے،کوئی آپ کا حق طشتری میں رکھ کرنہیں دے گا،وہ اپنے لئے نہیں غریب عوام کے حق کے لئے آئے ہیں، عوام نے یہ موقع ضائع کر دیا تو لٹیرے بدل بدل کر آئیں گے، پھر کوئی طاہر القادری آپ کو دوبارہ نہیں ملے گا، میں جیت نہ سکا تو زندہ رہنے کے بجائے قبر میں جانے کو ترجیح دوں گا۔

طاہرالقادری نے کہا کہ نواز شریف سمیت کسی سیاسی جماعت سے دشمنی نہیں،ان کا 7 نکاتی ایجنڈا پوری قوم کی آواز ہے، جس میں سب سے آخری مطالبہ اسمبلیوں کو تحلیل کرنا ہے۔ جعلی حکومت سے انتقام نہیں لیں گے، پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنے ملک کو بچانے آئے ہیں۔ گولی، بندوق سے پارلیمنٹ تحلیل کرانے کے لئے نہیں آئے، لانگ مارچ کے شرکا کے جذبات ان کی مٹھی میں ہیں وہ اگر ایک بار کہہ دیں تو ایک گھنٹے میں پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضہ کرلیں گے، کل بھی یہاں خطاب کروں گا اورشائد پرسوں کی نوبت نہ آئے۔

تحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے کہا کہ پاکستانی قوم 65 سال سے غربت اور افلاس کی آگ میں جل رہی ہے، کروڑوں افراد غربت کاشکار ہیں، عوام کو نہ پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی خوراک اور روزگار، کسی کی بھی جان ومال محفوظ نہیں، پارلیمنٹ میں موجود افراد کی اولیت صرف ملک کو لوٹنا ہے۔ انصاف حکمرانوں اور امیروں کے گھر کی لونڈی ہے حکومت عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کرنے کو تیارنہیں۔وہ ایسا نظام چاہتے ہیں جس سے معیشت کو ترقی اورلوگوں کو اپنا حق ملے، الیکشن کمیشن کو کبھی بااختیار نہیں بنایا گیا، آئین کے ان آرٹیکلز پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ بے پناہ قربانیوں کے بعد بھی پاکستان کو دہشت گرد ریاست سمجھا جاتا ہے، پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے، سیاسی قیادت کی نااہلی کے باعث دہشت گردی کے خلاف قومی پالیسی نہیں بن سکی۔ جعلی پارلیمنٹ کے باعث دہشت گردی کے خلاف قانون سازی نہیں کی جاسکی، اصلاحات کے ذریعے دہشت گردی اورانتہاپسندی سے بہتر طور پر نمٹنا چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں