پرامن احتجاج جمہوری حق گرفتاریاں قابل مذمت
جماعت اسلامی کی جانب سے اعلان کردہ احتجاج بجلی فراہم کرنے والے ادارے کی من مانیوں اور مظالم کے خلاف تھا
PESHAWAR:
پوری دنیا میں مسائل کے خلاف پرامن احتجاج کو جمہوری حق گردانا جاتا ہے، جس کے باعث علم ہوتا ہے کہ عوامی سطح پر ریاستی ناانصافیوں اور دیگر مسائل میں سے وہ کون سے برننگ ایشوز ہیں جنھیں نامقبولیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، پرامن احتجاج حکومت اور دنیا کی توجہ اپنے مسائل اور ان کے حل کی جانب فوری مبذول کروانے کے لیے سب سے راست اور موثر طریقہ ہے۔
پاکستان میں بھی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے عوامی مسائل پر احتجاج وقتاً فوقتاً وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں لیکن جمعہ کے روز جماعت اسلامی کی جانب سے پہلے سے اعلان کردہ احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے ادارہ نور حق کا گھیراؤ اور جماعت کے رہنما سمیت درجن بھر کارکنوں کو حراست میں لے کر جو غیر دانشمندانہ اور غیر قانونی عمل کیا اس سے خود پولیس کی جانب داری اورصوبائی حکومت کی حکمت عملی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے؟
جب کہ جماعت اسلامی کی جانب سے اعلان کردہ احتجاج بجلی فراہم کرنے والے ادارے کی من مانیوں اور مظالم کے خلاف تھا جو شہر قائد کے رہائشیوں کے لیے نزاعی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ یہ حقیقت تو میڈیا پر بھی نشر ہوچکی ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں بجلی فراہم کرنے والے ادارے نے اضافی اور اوسط بلنگ اور جرمانوں کے نام پر جوکھربوں روپے کراچی کے شہریوں کی جیب سے نکلوائے، اس ظلم عظیم پر ہائیکورٹ کے جج بھی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔
دوسری جانب سابقہ کے ای ایس سی کے کراچی الیکٹرک میں تبدیل ہونے کے بعد شہریوں کو توقع تھی کہ شاید صورتحال پہلے سے بہتر ہوگی لیکن معاملات مزید بدتر ہوتے دکھائی دیتے ہیں، عوام کرب سے دہائی دے رہے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، اگر ایسے میں کوئی مذہبی و سیاسی جماعت ایسے عوامی مسئلے پر آواز اٹھاتی ہے تو اس احتجاج کو روکنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال قابل مذمت ہے۔ صائب ہوگا کہ سندھ حکومت گرفتار رہنماؤں کی رہائی اور مذکورہ مسئلے کے حل کے لیے اپنا راست کردار ادا کرے۔