بلوچستان اسمبلی میں گورنر راج کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور
گورنر راج کا نفاذ غیر جمہوری، غیر آئینی ہے اور جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے، قرارداد کا متن
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں گورنر راج کے خلاف مشترکہ قرارداد اور سانحہ کوئٹہ کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔
اسمبلی اجلاس کے دوران مشترکہ قرارداد عین اللہ شمس، احسان شاہ اور شاہنواز مری کی جانب سے پیش کی گئی۔ قرارداد کے متن میں بلوچستان میں گورنر راج ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گورنر راج کا نفاذ غیر جمہوری، غیر آئینی ہے اور جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے لہٰذا گورنر راج کا نوٹی فکیشن فوری طور پر واپس لیا جائے۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر کھیل و ثقافت شاہنواز مری نے کہا کہ گورنر راج کےنفاذ سے ہماری توہین کی گئی اور ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامرہ، مہران ایئربیس اور جی ایچ کیو پر حملے ہوئے لیکن گورنر راج نافذ نہیں کیا گیا، ایبٹ آباد میں اسامہ کے خلاف آپریشن ہوا، وہاں بھی گورنر راج نافذ نہیں ہوا لیکن کوئٹہ میں 2 دھماکے ہوئے تو گورنر راج نافذ کردیا گیا۔
صوبائی وزیر خوراک علی مدد جتک کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ایوان کے اندر سے تبدیلی کا فارمولادے کر ایک جمہوری راستہ بتایا تھا لیکن صوبے میں بیورو کریسی نے صدرو وزیر اعظم کو گمراہ کرکے گورنر راج لگوایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مسخ شدہ لاشوں کے لواحقین آکرایک ہفتے دھرنا دیتے ہیں تو کیا بلوچستان کو آزاد کردیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر یہاں آکر گورنر راج ختم کریں، ہم نیا قائد ایوان منتخب کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں علمدارروڈ پردھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 86افراد کی لاشوں کے ہمراہ ہزارہ شیعہ برادی نےاس وقت تک احتجاج جاری رکھا جب تک وزیراعظم نے صوبائی حکومت کوبرطرف اورگورنرراج کے نفاذ کا اعلان نہیں کردیا۔
اسمبلی اجلاس کے دوران مشترکہ قرارداد عین اللہ شمس، احسان شاہ اور شاہنواز مری کی جانب سے پیش کی گئی۔ قرارداد کے متن میں بلوچستان میں گورنر راج ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گورنر راج کا نفاذ غیر جمہوری، غیر آئینی ہے اور جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے لہٰذا گورنر راج کا نوٹی فکیشن فوری طور پر واپس لیا جائے۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر کھیل و ثقافت شاہنواز مری نے کہا کہ گورنر راج کےنفاذ سے ہماری توہین کی گئی اور ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامرہ، مہران ایئربیس اور جی ایچ کیو پر حملے ہوئے لیکن گورنر راج نافذ نہیں کیا گیا، ایبٹ آباد میں اسامہ کے خلاف آپریشن ہوا، وہاں بھی گورنر راج نافذ نہیں ہوا لیکن کوئٹہ میں 2 دھماکے ہوئے تو گورنر راج نافذ کردیا گیا۔
صوبائی وزیر خوراک علی مدد جتک کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ایوان کے اندر سے تبدیلی کا فارمولادے کر ایک جمہوری راستہ بتایا تھا لیکن صوبے میں بیورو کریسی نے صدرو وزیر اعظم کو گمراہ کرکے گورنر راج لگوایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مسخ شدہ لاشوں کے لواحقین آکرایک ہفتے دھرنا دیتے ہیں تو کیا بلوچستان کو آزاد کردیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر یہاں آکر گورنر راج ختم کریں، ہم نیا قائد ایوان منتخب کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں علمدارروڈ پردھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 86افراد کی لاشوں کے ہمراہ ہزارہ شیعہ برادی نےاس وقت تک احتجاج جاری رکھا جب تک وزیراعظم نے صوبائی حکومت کوبرطرف اورگورنرراج کے نفاذ کا اعلان نہیں کردیا۔