ڈرون حملوں سے شدت پسندی کو فروغ مل رہا ہے شیری رحمن

پاکستان میں سرحد پارمداخلت زیادہ سنگین معاملہ نہیں، سینئر مشیر صدر اوباما

افغانستان میں موجود عسکریت پسند پاکستان میں گھس کر جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ کارروائیاں کرتے ہیںا۔ فوٹو ایکسپریس

امریکا میں پاکستان کی سفیر شیری رحمن نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ڈرون حملے شدت پسندوں کی بھرتی کے کام آرہے ہیں، فوری طور پر بند ہونے چاہئیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو بھی ممکن ہو سکا کیا، قربانیوں کا اعتراف نہیں کیا جارہا ہے۔


افغانستان میں موجود عسکریت پسند پاکستان میں گھس کر جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ کارروائیاں کرتے ہیں۔ایسپن، کولراڈو کے مباحثے میںشیری رحمن نے پاکستان پر ڈرون حملوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس روبوٹک جنگ کو ختم کیا جائے، ہم ڈرون حملوں کا خاتمہ چاہتے ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،پاکستان میں ڈرون حملوں سے امریکا مخالف جذبات بھڑک رہے ہیں اور اس سے عسکریت پسندوں کے حلقوں میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

انھوں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی گرفتاری اور اسے سزا دینے کا بھی دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شکیل آفریدی کے اقدامات نے ہزاروں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں کیونکہ پاکستانی امدادی کارکنوں پر طالبان کے حملوں کے بعد باعث ویکسی نیشن پروگرام ختم کردیے گئے ہیں،شیری رحمن نے بعض امریکی قانون سازوں کا یہ دعویٰ مسترد کردیا کہ پاکستان القاعدہ یا دیگر شدت پسندوں کو ٹھکانے فراہم کررہا ہے ۔ افغان تنازع پر صدر اوباما کے سینئر مشیر ڈگلس ای لیوٹ نے شیری رحمن کے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سرحد پار مداخلت زیادہ سنگین معاملہ نہیں بلکہ اس سے زیادہ اہم افغان طالبان کی وہ سرگرمیاں ہیں جو وہ پاکستان میں اپنے اڈوں سے کررہے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story