غیرملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں روس نے طالبان کے مطالبے کی حمایت کردی
واشنگٹن ماسکو میں ہونے والے افغان امن مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خصوصی ایلچی پوتن
روس نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے طالبان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی غیرمعینہ مدت تک قیام کے معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
افغانستان کیلیے روسی صدر کے خصوصی ایلچی ضمیر قابلوف نے ماسکو میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے ضمن میں طالبان کا مطالبہ منصفانہ ہے، انھوں نے کہا کہ کوئی بھی افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی غیرمعینہ مدت تک موجودگی کی حمایت نہیں کرتا، افغانستان کا کوئی بھی پڑوسی ملک وہاں پر امریکی اور نیٹو افواج کی غیرمعینہ مدت تک موجودگی کی حمایت نہیں کر رہا ہے۔
ضمیر قابلوف نے کہا کہ امریکا اپریل کے وسط میں افغانستان میں قیام امن کیلیے ماسکو میں منعقدہ بات چیت کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، انھوں نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا امریکا کو یہ حق نہیں وہ کسی کو ڈکٹیٹ کرے کہ افغانستان کے حوالے سے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں، انھوں نے کہا کہ افغان طالبان کی اکثریت داعش کے خلاف ہے اور اس (طالبان) نے عالمگیر جہاد کا نظریہ ترک کردیا ہے، اس لیے اب طالبان کی حیثیت ایک ''قومی فورس'' کی ہوگئی ہے۔
دوسری طرف صوبہ خوست میں کار بم دھماکے میں 3 افغان فوجی ہلاک ہوگئے، صوبہ غزنی میں فضائی حملوں میں 11غیر ملکی شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گروہ داعش اور طالبان ایک دوسرے کے مد مقابل آ گئے ہیں، صوبہ غور کے علاقے غلمین میں داعش سے وابستہ دہشتگردوں نے 4 طالبان کو اغوا کر لیا ہے، صوبہ ننگرہار میں 180ایکٹر اراضی پر پوست کی فصل کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
افغانستان کیلیے روسی صدر کے خصوصی ایلچی ضمیر قابلوف نے ماسکو میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے ضمن میں طالبان کا مطالبہ منصفانہ ہے، انھوں نے کہا کہ کوئی بھی افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی غیرمعینہ مدت تک موجودگی کی حمایت نہیں کرتا، افغانستان کا کوئی بھی پڑوسی ملک وہاں پر امریکی اور نیٹو افواج کی غیرمعینہ مدت تک موجودگی کی حمایت نہیں کر رہا ہے۔
ضمیر قابلوف نے کہا کہ امریکا اپریل کے وسط میں افغانستان میں قیام امن کیلیے ماسکو میں منعقدہ بات چیت کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، انھوں نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا امریکا کو یہ حق نہیں وہ کسی کو ڈکٹیٹ کرے کہ افغانستان کے حوالے سے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں، انھوں نے کہا کہ افغان طالبان کی اکثریت داعش کے خلاف ہے اور اس (طالبان) نے عالمگیر جہاد کا نظریہ ترک کردیا ہے، اس لیے اب طالبان کی حیثیت ایک ''قومی فورس'' کی ہوگئی ہے۔
دوسری طرف صوبہ خوست میں کار بم دھماکے میں 3 افغان فوجی ہلاک ہوگئے، صوبہ غزنی میں فضائی حملوں میں 11غیر ملکی شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گروہ داعش اور طالبان ایک دوسرے کے مد مقابل آ گئے ہیں، صوبہ غور کے علاقے غلمین میں داعش سے وابستہ دہشتگردوں نے 4 طالبان کو اغوا کر لیا ہے، صوبہ ننگرہار میں 180ایکٹر اراضی پر پوست کی فصل کو تباہ کر دیا گیا ہے۔