اندھا اعتقاد مرید ایک دوسرے کو ڈنڈوں و خنجروں سے مارتے رہے

ملزم نے مریدوں سے کہا کہ ٹکڑے ٹکڑے بھی کردوں تو اُف نہ کرنا صبح ٹھیک ہوجاؤ گے، ا لیکشن کمیشن کا اظہارلاتعلقی

سابق ڈپٹی الیکشن کمشنر عبدالوحید قبل ازوقت رٹائرمنٹ پر ذہنی دباؤ کا شکار تھا، بحالی کیلیے سیکریٹری سے ملاقات بھی کی۔ فوٹو: فائل

سرگودھا کے علاقے چک 95 شمالی کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد رات گئے ہی اسپتال اور جائے وقوع پر جمع ہونا شروع ہوگئی۔

سرگودھا کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی آستانے یا دربار پر 20 افراد کو بے دردی سے قتل کیاگیا ہو ۔ شہریوں نے اس المناک واقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جمعے اور ہفتے کی رات 7 افراد کو قتل کیا گیا جبکہ دیگر افراد کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب قتل کیا گیا۔ سجادہ نشین نے مریدوں کو گناہ جھاڑنے کیلیے ڈنڈے سے مارنے اور انھیں چپ رہنے کا کہا، مرید سجادہ نشین سے عقیدت میں ڈنڈے کھاتے رہے۔

سجادہ نشین نے مریدوں سے کہا کہ ٹکڑے ٹکڑے بھی کردوں تو صبح صحیح حالت میں لے آؤں گا۔ ایک ٹی وی کے مطابق سجادہ نشین عبدالوحید مریدوںکو ایک دوسرے سے ڈنڈوں سے وار کراتا رہا، اس دوران مریدوں کی موت بھی واقع ہوتی رہی۔ اندھے اعتقاد میں مرید ایک دوسرے کو ڈنڈوں، خنجروں اور تیز دھار آلات سے ایک دوسرے کو مارتے رہے، ڈنڈے کھانے کے بعد ایک زخمی مرید وہاں سے نکلا مگر قریبی آبادی میں پہنچنے کے باوجود کسی کو اس واقعے کے بارے میں نہیں بتایا اور نہ ہی پولیس کو اطلاع کی۔


ایک زخمی خاتون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ عبدالوحید کے ساتھ اندھی عقیدت رکھتی تھی، عبدالوحید جو کہتا رہا وہ چپ چاپ اسے برداشت کرتی رہی اور اس نے ڈنڈے کھائے۔ ایک گرفتار شریک ملزم نے بتایا کہ قاتل عبدالوحید کے مریدوں میں پڑھے لکھے لوگ شامل تھے جو اس کیلیے درگاہ پر شراب بھی پہنچایا کرتے تھے، ہفتے میں تیسرے چوتھے دن شراب کی محفل جمتی تھی۔

دریں اثنا سانحہ سرگودھاکا مرکزی ملزم سابق ڈپٹی الیکشن کمشنر عبدالوحید قبل ازوقت رٹائرمنٹ کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار تھا ،ملازمت پر بحالی کیلیے چند روزقبل سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات بھی کی تھی، ایف آئی اے میں بھی خدمات سرانجام دیں، عبدالوحید لا گریجویٹ تھا اور بطور لیگل اسسٹنٹ الیکشن کمیشن میں بھرتی ہوا۔

ادھر الیکشن کمیشن نے سرگودھا واقعہ کے مرکزی ملزم عبدالوحید سے لاتعلقی کااظہار کر دیا، ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ملزم اس وقت الیکشن کمیشن کا ملازم نہیں، عبدالوحید نے الیکشن کمیشن سے ڈیڑھ سال قبل رٹائرمنٹ لے لی تھی۔
Load Next Story