سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

قائم مقام آئی جی سردار عبدالمجید چارج اے ڈی خواجہ کو فوری واپس کریں، سندھ ہائی کورٹ کا حکم


ویب ڈیسک April 03, 2017
قائم مقام آئی جی سردار عبدالمجید چارج اے ڈی خواجہ کو فوری واپس کریں، سندھ ہائی کورٹ کا حکم، فوٹو؛ فائل

سندھ ہائی کورٹ نے اللہ ڈنوخواجہ کو آئی جی کے عہدے پر بحال کرتے ہوئے سردار عبدالمجید کو فوری عہدہ چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔



جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جبری طور پر ہٹانے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیارکیا کہ اے ڈی خواجہ کا تقرر مارچ 2016 میں پولیس ایکٹ کے تحت کیا گیا تھا،اس سے قبل بھی اے ڈی خواجہ کو جبری طور پر ہٹایا گیا تھا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا، عدالتی حکم کے باوجود آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ایک بار پھر ہٹایا گیا جو کہ توہین عدالت ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی بحالی کا حکم چیلنج کرنے فیصلہ



سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے سردار عبدالمجید کو چارج اے ڈی خواجہ کو فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی کے عہدے کے لئے آل پاکستان پولیس سروس سے افسران کی خدمات لی جاتی ہیں،سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ آئینی فیصلے کابینہ کے ذریعے کیے جائیں گے، بظاہر اس کیس میں مزید حکم امتناعی کی ضرورت ہے،اس لیے آیندہ سماعت تک اے ڈی خواجہ کو نہ ہٹایا جائے۔


سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سردارعبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی مقرر کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کیے جانے کے بعد اے ڈی خواجہ نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں دوبارہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں، اس موقع پر سی پی او آفس میں تعینات عملے اور افسران نے ان کا استقبال کیا۔



اس خبر کو بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا نئے آئی جی کی تقرری کابینہ کے ذریعے کرنے کا فیصلہ



علاوہ ازیں عدالتی فیصلے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کے متعلق عدالتی فیصلے کے پابند ہیں تاہم آئی جی سندھ کو ہٹانے کا اختیار ہمارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کسی کی جاگیر نہيں، صوبے کےعوام جس کو ووٹ دیں گے وہ ہی حکومت چلائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں