انتخابی مہم زوروں پر

شکارپور پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آفتاب شعبان میرانی پریس کانفرنس پر مجبور ہو گئے۔

آفتاب شعبان میرانی کو آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹکٹ کے لئے مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو: فائل

ضلع شکارپور میں 2 قومی اور 4 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ق اور نیشنل پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے کام یابی حاصل کی تھی۔

سیاست کے میدان میں انتخابات کی بازگشت پر ہر سیاسی جماعت متحرک نظر آرہی ہے اور آفتاب شعبان میرانی، ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی، غوث بخش خان مہر، سردار واحد بخش بھیو، امتیاز احمد شیخ، آغا تیمور خان، میر عابد حسین جتوئی، آغا سراج درانی، ذوالفقار علی کماریو اور شہریار مہر عام انتخابات کے تعلق سے مقامی سیاست میں سرگرم ہو گئے ہیں۔ سندھ میں بلدیاتی نظام کے خلاف احتجاج کا ضلع کی سیاست پر بھی اثر پڑا ہے۔ مختلف سیاست داں عوامی اجتماعات میں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور سیاسی قلابازیوں میں مصروف ہیں۔

ضلع شکارپور میں پچھلے انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر 202 پر کام یاب آفتاب شعبان میرانی گذشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کرنے پر مجبور ہو گئے۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ضلع میں پی پی پی کے صدر میر بابل خان بھیو اور صدر آصف زرداری کے سیاسی مشیر ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو کے بھائی ڈاکٹر عبدالباسط سومرو نے این اے 202 پر انتخابی مہم کی شروع کر دی۔ انھوں نے کہا کہ اس نشست پر وہ پی پی پی کا انتخابی ٹکٹ حاصل کر لیں گے اور جلد ایک بڑے سیاسی جلسے کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں وزیراعظم پاکستان خطاب کریں گے۔

اس پر موجودہ ایم این اے آفتاب شعبان میرانی نے پریس کانفرنس کر ڈالی اور کہا کہ انتخابی امیدوار کے لیے پارٹی کی جانب سے بورڈ تشکیل دیا جائے گا، اور وہی اس بات کا فیصلہ کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ حلقہ این اے 202 سے اس وقت 46 ہزار ووٹ بوگس ہونے کی وجہ سے خارج ہو چکے ہیں، 4 یونین کونسلز میں 26 ہزار ووٹ تھے، جو دہرے ہونے پر مسترد کروائے ہیں۔ اس مرتبہ بھی پارٹی مجھے ٹکٹ دے گی اور میں اس کا امیدوار ہوں۔


سیاسی لحاظ سے بھیو برادری ضلع میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہاں پیپلز پارٹی کے صدر میر بابل خان بھیو ہیں، جنھوں نے اپنی انتخابی مہم شروع کردی ہے۔ میر بابل خان بھیو نے کہا ہے کہ پارٹی جس نشست پر ٹکٹ دی گی، اس پر الیکشن لڑوں گا۔ ساتھ ہی اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این اے 203 پر انھیں نام زد کیا جائے تو اپنے سیاسی استاد غوث بخش خان مہر سے انتخابی لڑائی کا مزہ آئے گا۔

پارٹی ذرایع سے معلوم ہوا ہے کہ اس مرتبہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ایس 12خان پور پر میر بابل خان بھیو کو ٹکٹ دیا جائے گا۔ دوسری جانب میر بابل بھیو نے غوث بخش مہر کو مناظرے کی دعوت بھی دی ہے۔ میر بابل بھیو نے صحافیوں کو بتایا کہ غوث بخش خان مہر وزارت ہاتھ سے جانے پر مایوس ہو کر آغا سراج درانی اور پارٹی کے قائدین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کر رہے ہیں، وہ بیان بازی بند کریں۔ بھیو برادری نے شکارپور کے عوام کی خدمت کی ہے۔

صوبائی وزیر آغا سراج خان درانی نے بھی اپنے مخالفین پر کڑی تنقید کی ہے اور عوامی جلسے میں ان پر الزامات عاید کیے ہیں۔ گڑھی یاسین کے صوبائی حلقہ 9 سے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے ان کی انتخابی مہم کئی روز سے جاری ہے، ان کے مدمقابل ذوالفقار علی کماریو نے بھی اپنی انتخابی مہم شروع کر دی ہے۔ اپنے حلقے میں آغا سراج خان درانی نے سیکڑوں افراد کو نوکریاں دی ہیں اور یہاں ترقیاتی کام کروائے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا اثر برقرار رہنے کی توقع ہے۔

صوبائی نشست 10، لکھی غلام شاہ پر شہریار مہر مضبوط امیدوار نظر آ رہے ہیں جب کہ پی ایس 12 خان پور پر میر عابد حسین جتوئی کی پوزیشن بہتر ہے۔ شکار پور کے صوبائی حلقۂ انتخاب 11 پر عام انتخابات میں دل چسپ مقابلہ متوقع ہے۔ وہاں فنکشنل لیگ سے امتیاز احمد شیخ اور پیپلزپارٹی سے آغا تیمور خان آمنے سامنے ہوں گے۔ امتیاز احمد شیخ نے صوبائی مشیر کی حیثیت سے کام کرنے کے دوران اپنے حلقے میں نوکریوں کے علاوہ ماسٹر ڈرینج پراجیکٹ اور شکار پور یونی ورسٹی کیمپس دینے میں کام یاب رہے، جب کہ عوام سے مسلسل رابطے میں رہنے کی وجہ سے ان کی پوزیشن، آغا تیمور پٹھان کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے۔

مقامی سطح پر مسلم لیگ (ن) جمعیت علمائے اسلام، ایم کیو ایم اور دیگر پارٹیاں بھی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب این اے 203 پر غوث بخش خان مہر کی پوزیشن پہلے کی طرح بہتر نظر آرہی ہے، جب کہ این اے 202 پر پی پی پی کے آفتاب شعبان میرانی اور این پی پی کے ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی کے درمیان سخت مقابلے کی امید ہے۔
Load Next Story