سندھ ہائیکورٹ نے باغ ابن قاسم کو نجی ادارے کو دینے کا فیصلہ معطل کردیا
سندھ حکومت نا تو خود کام کررہی ہے اور نا ہی کرنے دے رہی ہے، میئر کراچی وسیم اختر
سندھ ہائی کورٹ نے باغ ابن قاسم نجی ادارے کے حوالے کرنے سے متعلق نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔
جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کراچی کے باغ ابن قاسم کی نجی ادارے کو حوالگی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، وسیم اختر کی جانب سے دائر درخواست میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری بلدیات، نجی ادارے اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا، وسیم اختر کا موقف تھا کہ باغ ابن قاسم کی نجی ادارے کو حوالگی سے متعلق حکومتی نوٹی فکیشن قانون کی خلاف ورزی ہے کیونکہ قانون کے تحت کے ایم سی کی اجازت یا میئر کراچی کے اشتراک کے بغیر ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد باغ کی حوالگی کا نوٹی فکیشن معطل کرکے سماعت ملتوی کردی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : باغ ابن قاسم کی حوالگی پر ایم کیوایم کا احتجاج
سماعت کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نا تو خود کام کررہی ہے اور نا ہی کرنے دے رہی ہے، باغ ابن قاسم 8 برس سندھ حکومت کی تحویل میں رہا ہے لیکن اسے جان بوجھ کر اجاڑ دیا گیا۔ حکومت سندھ کے ایما پر جاری کیا گیا نوٹی فکیشن خود ان ہی کے بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ نے ہماری درخواست پر نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔ ہم نے چائنا کٹنگ کی تو حکومت نے 8 سال میں کیوں نہیں پکڑا، جو بھی غلط کام ہوئے ہم اس کے خلاف ہیں، اگر چائنہ کٹنگ کی بات کی جائے تو سندھ حکومت میں اب بھی کئی قسم کے کٹر موجود ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : باغ ابن قاسم کے معاملے پر ہائی کورٹ جائیں گے
اس سے قبل وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کے لوگ ہیں اور یہیں پیدا ہوئے ہیں، جتنی چائنہ کٹنگ، تجاوزات اور بندر بانٹ ہونی تھی وہ ہوگئی، اب یہ سب کچھ نہیں ہونے دیں گے، کراچی میں ایسی بہت سی جگہیں ہیں جہاں پارک بنائے جاسکتے ہیں ،سہراب گوٹھ میں پارک بنائے جاسکتے ہیں، وہاں موجود باڑا مارکیٹ درحقیقت پارک کی زمین پر بنائی گئی تھی۔
جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کراچی کے باغ ابن قاسم کی نجی ادارے کو حوالگی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، وسیم اختر کی جانب سے دائر درخواست میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری بلدیات، نجی ادارے اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا، وسیم اختر کا موقف تھا کہ باغ ابن قاسم کی نجی ادارے کو حوالگی سے متعلق حکومتی نوٹی فکیشن قانون کی خلاف ورزی ہے کیونکہ قانون کے تحت کے ایم سی کی اجازت یا میئر کراچی کے اشتراک کے بغیر ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد باغ کی حوالگی کا نوٹی فکیشن معطل کرکے سماعت ملتوی کردی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : باغ ابن قاسم کی حوالگی پر ایم کیوایم کا احتجاج
سماعت کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نا تو خود کام کررہی ہے اور نا ہی کرنے دے رہی ہے، باغ ابن قاسم 8 برس سندھ حکومت کی تحویل میں رہا ہے لیکن اسے جان بوجھ کر اجاڑ دیا گیا۔ حکومت سندھ کے ایما پر جاری کیا گیا نوٹی فکیشن خود ان ہی کے بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ نے ہماری درخواست پر نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔ ہم نے چائنا کٹنگ کی تو حکومت نے 8 سال میں کیوں نہیں پکڑا، جو بھی غلط کام ہوئے ہم اس کے خلاف ہیں، اگر چائنہ کٹنگ کی بات کی جائے تو سندھ حکومت میں اب بھی کئی قسم کے کٹر موجود ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : باغ ابن قاسم کے معاملے پر ہائی کورٹ جائیں گے
اس سے قبل وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کے لوگ ہیں اور یہیں پیدا ہوئے ہیں، جتنی چائنہ کٹنگ، تجاوزات اور بندر بانٹ ہونی تھی وہ ہوگئی، اب یہ سب کچھ نہیں ہونے دیں گے، کراچی میں ایسی بہت سی جگہیں ہیں جہاں پارک بنائے جاسکتے ہیں ،سہراب گوٹھ میں پارک بنائے جاسکتے ہیں، وہاں موجود باڑا مارکیٹ درحقیقت پارک کی زمین پر بنائی گئی تھی۔