بھارتی فوج حقیقت پسند بنے

پاکستان نے بھارتی الزام مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ وہ ایل او سی پر فائر بندی معاہدہ کی پاسداری کرے۔

بھارت پاکستان میں سیاسی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے کنٹرول لائن پر گولہ باری سمیت دیگر کارروائیوں میں مصروف ہے۔ فوٹو : اے ایف پی

کنٹرول لائن پر کشیدگی کی شدت میں اضافے کی کوششوں کے باعث بھارتی فوج نے نہ صرف پاک بھارت فلیگ میٹنگ کے چندگھنٹوں بعد ہی لائن آف کنٹرول پرسول آبادی پربلا اشتعال فائرنگ کی جس سے ایک نوجوان زخمی ہوگیا بلکہ اب بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے کا حق رکھتے ہیں ۔ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ امن عمل جاری رہنا چاہیے تاہم حملہ برداشت نہیں ۔قبل ازیں پاکستان نے سیزفائر کی خلاف ورزی کا بھارتی الزام مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ وہ ایل او سی پرسیزفائر معاہدہ کی پاسداری کرے۔

بھارتی آرمی چیف کی طرف سے یہ دھمکی افسوس ناک ہی کہی جاسکتی ہے کہ پاکستان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کی گئی توبھرپورجواب دیں گے۔ مبصرین کا عالمی صورتحال اور خطے میں جاری تبدیلیوں کے وسیع تر تناظر میں کہنا ہے کہ بھارت کا لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کو ہوا دینا خالی از علت نہیں ہوسکتا ،جب کہ بعض سیاسی تجزیہ نگاروں کا یہ درست استدلال ہے کہ بھارت پاکستان میں سیاسی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے کنٹرول لائن پر گولہ باری سمیت دیگر کارروائیوں میں مصروف ہے۔

چنانچہ اس نے گزشتہ روز فلیگ میٹنگ اختتام کے چند گھنٹوں بعد ہی درہ شیرخان سیکٹر پر فائرنگ کی جس سے محمد ابرار ولد عبدالرشید قوم دولی زخمی ہوگیا ، بھارت کی مسلسل جارحیت کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں عوام کی زندگیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں ، جب کہ شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔قبل ازیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں جنگ بندی ضابطہ اخلاق اور کشیدگی کم کرنے کے لیے سیزفائر کی پابندی پراتفاق کیا گیا ۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بریگیڈیئر سطح کی فلیگ میٹنگ پونچھ سیکٹر کے علاقے چھکن دا باغ میںہوئی جس میں سیزفائرکی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔ پاکستان نے بھارتی فوج کے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا جس میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج نے سیزفائر کی خلاف ورزی کی ہے۔


پاکستان نے بھارتی فوج کی مسلسل سرحدی خلاف ورزی پرشدید احتجاج کیا ہے ۔ بھارتی عسکری حکام کو بھارتی فوجیوں کے حملے اوردر اندازیوں کے ثبوت بھی فراہم کر دیے گئے لیکن بھارتی آرمی چیف نے چونڈا کے علاقے میں الٹا فوجی چوکیاں بنائے جانے کی تردید کی اورکہا کہ یہ محض ایک الزام ہے۔ اب اس طرح کی ہٹ دھرمی کا کیا علاج ہو۔ادھربھارتی افواج کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کے خلاف آزاد کشمیر بھر میں یوم مزاحمت منایا گیا ، دارالحکومت میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اورآل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردارعتیق احمد خان کی قیادت میں اولڈ سیکریٹریٹ سے اقوام متحدہ کے فوج مبصر مشن کے دفتر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جہاں بھارتی جارحیت کے حوالے سے احتجاجی یادداشت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرمشن کے حوالے کی گئی ۔

سوال یہ ہے کہ بھارت الزام تراشی کی سیاست اور عسکری حکمت عملی کا کیا جواز ہے جب کہ بھارتی فوج کے سربراہ امن عمل کے جاری رہنے کی بات بھی کرتے ہیں اور ان کی دھمکی آمیز رعونت بھی ان کے حالیہ بیان سے عیاں ہے ۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ چدم برم نے پاک، بھارت حالیہ کشیدگی جلد ختم ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دوسرے سے منہ پھیر کر ترقی کی جا سکتی ہے نہ پڑوسی تبدیل ہوتے ہیں۔ بی بی سی نے پاکستانی عسکری ذرایع کے حوالے سے پاک بھارت فوجوںمیںجھڑپوں کے باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث دونوں فوجوں کے درمیان ایل او سی پر بریگیڈیئر سطح کے اجلاس کی اطلاع دی۔

یہ لمحہ فکرہے کہ پاک بھارت سرحدی کشیدگی کے بعد منقسم کشمیریوں کے لیے شروع کی گئی کاروان امن بس سروس معطل ہونے سے100سے زائد مسافرسفری دستاویزات کی معیاد ختم ہونے کی وجہ سے آر پار پھنس کر رہ گئے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر صورتحال کشیدہ ہونے کے باعث کراسنگ پوائنٹ ہجیرہ تیتری نوٹ کے تاجروں کا پانچ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم وپاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر مرکزی رہنما بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھارتی آرمی چیف وکرم سنگھ کے بیان کو لائن آف کنٹرول پر کھلی جارحیت اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کمیونٹی اس کا نوٹس لے۔سوال یہ ہے کہ بھارت الزام تراشی کی سیاست اور تضاد آمیزعسکری حکمت عملی کا کیا جواز ہے جب کہ بھارتی فوج کے سربراہ ایک طرف امن عمل کے جاری رہنے کی بات بھی کرتے ہیں تو دوسری جانب ان کی دھمکی آمیز رعونت بھی ان کے حالیہ بیان سے عیاں ہے ۔یہ دو عملی امن کے مفاد میں ہرگز نہیں۔
Load Next Story