سپریم کورٹ میں لاہور اورنج میٹرو منصوبہ کیس کی سماعت روزانہ ہوگی

حكومت كو ایسا منصوبہ بنانے سے بھی نہیں روك سكتے، جسٹس عظمت سعید شیخ


ویب ڈیسک April 04, 2017
حكومت كو ایسا منصوبہ بنانے سے بھی نہیں روك سكتے، جسٹس عظمت سعید شیخ، فوٹو؛ فائل

سپریم كورٹ آف پاكستان نے لاہور اورنج لائن میٹرو منصوبہ كیس كی سماعت روزانہ كی بنیاد پر كرنے كا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازافضل كی سربراہی میں پانچ ركنی لارجر بنچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے كے خلاف لاہور ہائیكورٹ كے فیصلے پر پنجاب حكومت كی جانب سے دائر اپیل كی سماعت كا آغاز كیا تو نیسپاك كے وكیل شاہد حامد نے دلائل كا آغاز كرتے ہوئے عدالت كو بتایا كہ اورنج لائن پروجیكٹ كا 25 كلومیٹر زمین كے اوپر جب كہ 7 كلومیٹر زیر زمین تعمیر كیا جائے گا اس منصوبے كے لیے ماحولیاتی ایجنسی كی رپورٹ بھی حاصل كی گئی جس پر جسٹس شیخ عظمت نے ریماركس دیتے ہوئے كہا كہ مسئلہ قومی ورثے كا ہے جو اس منصوبے كی زد میں ہے، آپ نے محض نقشے پر لكیریں كھینچ دیں، قومی ورثے كو مدنظر نہیں ركھا، حكومت كے پاس تاریخی عمارات كو تباہ یا متاثر كرنے كا لائسنس نہیں ہے۔

اس موقع پر شاہد حامد نے عدالت كو بتایا كہ منصوبے كی این او سی محكمہ آثار قدیمہ سے بھی حاصل كی گئی ہے جس پر جسٹس عظمت نے كہا آثار قدیمہ كے پہلے ڈائریكٹر كو پنجاب حكومت نے ہٹایا پھر دوسرے سے این او سی لے لیا، اگر قدیم عمارات كو نقصان پہنچا تو ٹرین منصوبہ روك دیں گے جب كہ جسٹس مقبول باقر نے كہا ہم كوئی چانس نہیں لے سكتے۔

جسٹس عظمت سعید نے ریماركس دیئے كہ مغلیہ دور كی تعمیرات پنجاب حكومت جیسی نہیں ہے، حكومت ماس ٹرانزٹ منصوبہ تعمیر كرنا چاہتی ہے تو كرے مگر منصوبے كی تعمیر سے تاریخی عمارات كو نقصان نہ پہنچے۔ وكیل شاہد حامد نے عدالت كو یقین دلایا كہ كسی تاریخی عمارت كو نقصان نہیں پہنچے گا۔

جسٹس عظمت سعید نے كہا كہ عدالت میں یہ معاملہ نہیں كہ ملك كے دوبڑے شہروں میں ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ كا نظام نہیں، كسی كو یہ بھی نہیں كہہ سكتے كہ اورنج ٹرین پسند نہیں تو گاؤں چلا جائے، اسی طرح حكومت كو ایسا منصوبہ بنانے سے بھی نہیں روك سكتے، معاملہ تاریخی عمارت كو خطرے كاہے۔ جسٹس عظمت سعید نے كہا كہ تاریخی عمارتوں كے نقصان كے علاوہ دوسرا پہلو بھی مدنظر ركھنا ہوگا كہ یہ عمارتیں اورنج ٹرین گزرگاہ كی وجہ سے عام لوگوں كی نظروں سے اوجھل نہ ہوجائیں۔ شاہد حامد نے جواب دیا كہ اورنج ٹرین سے تاریخی عمارتوں كا نظارہ شاندارہوگا۔ جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ قانون كی خلاف ورزی نہیں ہونا چاہیے، كسی تاریخی عمارت كو متاثر ہونے دیں گے اور نہ ہی ان كے نظارے كو متاثر ہونے دیاجائے گا۔

شاہد حامد كے دلائل مكمل ہونے پر درخواست گزار كے وكیل اظہر صدیق نے كہا كہ اقوام متحدہ كے ادارے یونیسكو كے ماہرین عالمی ورثے كو ٹرین منصوبے سے پہنچنے والے نقصان كا جائزہ لینے کیلئے آنا چاہتے ہیں لیكن حكومت ان كو ویزا نہیں دے رہی۔ جسٹس اعجازافضل نے كہا كہ وقت آنے پر اس معاملے كو بھی دیكھیں گے۔ ان كا مزید كہنا تھا كہ مقدمہ كی روزانہ كی بنیاد پر سماعت كریں گے۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر مزید سماعت آج تك ملتوی كردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں