صوبائی وزیر کے گھر سے مغویہ بازیاب کرانے میں پولیس ناکام
غازی نےبیٹی کواغوا اورچوری بھی کی ہے،مدعیہ،وزیر کےگھرپرچھاپہ مارنےکااختیارنہیں ہے،پولیس افسر،عدالت کا اظہار برہمی.
صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی کے بنگلے میں قید 15سالہ مغویہ کو بازیاب کرنے اورصوبائی وزیر کے ملازم غازی کو گرفتارکرنے میں پولیس ناکام ہوگئی ہے۔
عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں ملزم کو فوری گرفتار کرکے آج عدالت میں پیش کیا جائے، تفصیلات کے مطابق شاہ رسول کالونی کی رہائشی مسماۃ خورشیدہ بی بی نے 22 دسمبر 2012 کو تھانہ بوٹ بیسن میں اپنی15سالہ بیٹی مسماۃ عاصمہ کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا کہ اس کے کرائے دار غازی نے اسکی بیٹی کو اغوا کیا اور گھر سے طلائی زیورات اورنقد رقم چوری کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
11جنوری 2013 کو مدعیہ کے وکلا عامر ورک ایڈووکیٹ نے عدالت میں تحریری درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے 20روز گزرجانے کے باجود ملزم کو گرفتار کیا اور نہ ہی مغویہ کو بازیاب کیا فاضل جج نے تھانہ بوٹ بیسن کے پولیس افسر کوذاتی طور پر طلب کیا اور ملزم کی گرفتاری اور مغویہ کو بازیاب کرکے اسکا بیان قلمبند کرانے کا حکم دیا تھا ،عدالت کے حکم پر تھانہ بوٹ بیسن کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر غفار خان جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی حاتم عزیز کی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ ملزم غازی وزیر بلدیات کا ملازم ہے اور مغویہ وزیر کے بنگلے میں موجود ہے لیکن اسے وزیر کے بنگلے پر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کے اس بیان پر شدید برہمی کااظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں اعلیٰ شخصیت کے گھر میں ملزم پناہ لے تو اسے بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے اور فوری ملزم کی گرفتاری اور مغویہ کی بازیابی اور آج( بدھ) کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے دریں اثنا مدعیہ کے وکلا نے مغویہ کا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور اسکی عمر کا تعین ہونے تک اسے شیلٹرہوم میں رکھنے کی استدعا کی ہے۔
دریں اثنا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی عالیہ انڑ نے لڑکی سے زیادتی کے الزام میں ملوث ملزم عادل کو جرم ثابت ہونے پر7 برس قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے ملزم کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ جیل میں رہنا ہوگا استغاثہ کے مطابق ملزم پر الزام تھا کہ اس نے جنوری 2012 کو نیوکراچی انڈسٹریل ایریا میں (ث) سے زیادتی کی تھی ملزم کے خلاف تھانہ این کے آئی اے میں مقدمہ درج تھا۔
علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی احمد صبا نے اسٹریٹ کرائم میں ملوث ظہیر شاہ اور اسکے بھائی نصیر شاہ کی فی کس 30 ہزار روپے کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری19جنوری تک منظور کرلی ہے ملزمان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے ساتھی حبیب شاہ کے ہمراہ مدعی سید صابر حسین سے اسلحے کے زور پر31 ہزار روپے اور موبائل فون لوٹ لیا تھا مدعی نے تینوں ملزمان کو شناخت کرلیا تھا اور انکے خلاف تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کرایا پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے انھیں ایف آئی آئی آر کی نقول فراہم کردی اور اپنی عبوری ضمانت کرانے کا مشورہ دیا جسکا ملزمان نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اپنی ضمانت منظور کرالی ہے۔
عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں ملزم کو فوری گرفتار کرکے آج عدالت میں پیش کیا جائے، تفصیلات کے مطابق شاہ رسول کالونی کی رہائشی مسماۃ خورشیدہ بی بی نے 22 دسمبر 2012 کو تھانہ بوٹ بیسن میں اپنی15سالہ بیٹی مسماۃ عاصمہ کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا کہ اس کے کرائے دار غازی نے اسکی بیٹی کو اغوا کیا اور گھر سے طلائی زیورات اورنقد رقم چوری کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
11جنوری 2013 کو مدعیہ کے وکلا عامر ورک ایڈووکیٹ نے عدالت میں تحریری درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے 20روز گزرجانے کے باجود ملزم کو گرفتار کیا اور نہ ہی مغویہ کو بازیاب کیا فاضل جج نے تھانہ بوٹ بیسن کے پولیس افسر کوذاتی طور پر طلب کیا اور ملزم کی گرفتاری اور مغویہ کو بازیاب کرکے اسکا بیان قلمبند کرانے کا حکم دیا تھا ،عدالت کے حکم پر تھانہ بوٹ بیسن کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر غفار خان جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی حاتم عزیز کی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ ملزم غازی وزیر بلدیات کا ملازم ہے اور مغویہ وزیر کے بنگلے میں موجود ہے لیکن اسے وزیر کے بنگلے پر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کے اس بیان پر شدید برہمی کااظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں اعلیٰ شخصیت کے گھر میں ملزم پناہ لے تو اسے بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے اور فوری ملزم کی گرفتاری اور مغویہ کی بازیابی اور آج( بدھ) کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے دریں اثنا مدعیہ کے وکلا نے مغویہ کا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور اسکی عمر کا تعین ہونے تک اسے شیلٹرہوم میں رکھنے کی استدعا کی ہے۔
دریں اثنا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی عالیہ انڑ نے لڑکی سے زیادتی کے الزام میں ملوث ملزم عادل کو جرم ثابت ہونے پر7 برس قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے ملزم کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ جیل میں رہنا ہوگا استغاثہ کے مطابق ملزم پر الزام تھا کہ اس نے جنوری 2012 کو نیوکراچی انڈسٹریل ایریا میں (ث) سے زیادتی کی تھی ملزم کے خلاف تھانہ این کے آئی اے میں مقدمہ درج تھا۔
علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی احمد صبا نے اسٹریٹ کرائم میں ملوث ظہیر شاہ اور اسکے بھائی نصیر شاہ کی فی کس 30 ہزار روپے کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری19جنوری تک منظور کرلی ہے ملزمان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے ساتھی حبیب شاہ کے ہمراہ مدعی سید صابر حسین سے اسلحے کے زور پر31 ہزار روپے اور موبائل فون لوٹ لیا تھا مدعی نے تینوں ملزمان کو شناخت کرلیا تھا اور انکے خلاف تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کرایا پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے انھیں ایف آئی آئی آر کی نقول فراہم کردی اور اپنی عبوری ضمانت کرانے کا مشورہ دیا جسکا ملزمان نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اپنی ضمانت منظور کرالی ہے۔