اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی كے خلاف ہے تہمینہ جنجوعہ

ایران اور سعودی عرب كے تعلقات مشكلات كاشكار ہیں اور ہم اس کشیدگی کو کم کرنے كی كوشش كررہے ہیں، تہمینہ جنجوعہ


ویب ڈیسک April 04, 2017
ایران اور سعودی عرب كے تعلقات مشكلات كاشكار ہیں اور ہم اس کشیدگی کو کم کرنے كی كوشش كررہے ہیں، تہمینہ جنجوعہ، فوٹو؛ فائل

KARACHI: سیكریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ كا كہنا ہے كہ 41 رُكنی اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی كے خلاف ہے جس میں ہر ركن ملک نے دہشت گردی كے خلاف جنگ میں اپنی اپنی ذمہ داری لی ہے اور ہم بھی توازن قائم كرنے كی كوشش كررہے ہیں۔

قومی اسمبلی کی كی قائمہ كمیٹی برائے خارجہ امور كا اجلاس اویس لغاری كی صدارت میں ہوا جس میں سابق آرمی چیف راحیل شریف كو سعودی اتحاد كی سربراہی سونپے جانے كے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ایران اورپاكستان كے تعلقات سے متعلق امورزیربحث آئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان کی اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت کی تصدیق

اجلاس میں سیكریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا كہ 41 رُكنی اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی كے خلاف ہے اوركسی بھی ریٹائرڈ فوجی افسر كو كہیں بھی ملازمت كا حق ہے جب کہ جنرل (ر) راحیل شریف كسی طور ایرانی مفاد كے خلاف كام نہیں كرسكتے، ہم چاہتے ہیں كہ اسلامی ممالك دہشت گردی كے خلاف اكٹھے ہوں، پاكستان مسلم ممالك كو یكجا دیكھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران كے ساتھ پاكستان كا كوئی سرحدی تنازع نہیں ہے، ایران سے گیس پائپ لائن كا منصوبہ مكمل كرنا چاہتے ہیں، ایران پر عالمی پابندیاں ایك بڑا مسئلہ ہیں، پاك ایران سرحد كو محفوظ بنایا جارہا ہے اور سرحد پر مزید دو كراسنگ پوائنٹس كھول رہے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: راحیل شریف اسلامی اتحادی فورسز کی کمان سنبھالیں گے

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب كے تعلقات مشكلات كاشكار ہیں، ہم ایران سعودی عرب كشیدگی میں كمی كرنے كی كوشش كررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد كے حوالے سے وزیر دفاع كا بیان آچكا ہے، فوجی اتحاد میں ہر ركن ممالك نے دہشت گردی كے خلاف جنگ میں اپنی اپنی ذمہ داری لی ہے، ہم بھی توازن قائم كرنے كی كوشش كررہے ہیں، اومان اسلامی اتحاد كا حصہ بننے والا آخری ملك ہے، اتحاد میں مزید ممالك كا جلد اضافہ ہوگا۔ سیكرٹری خارجہ نے بتایا کہ كا سعودیہ، ایران اور یمن کے بارے پاكستان كی پالیسی میں كوئی بھی تبدیلی نہیں آئی، پاكستان كی پالیسی وہی ہے جو 2015 كی قرارداد میں وضع كی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریكی دباؤ كے تحت گیس پائپ لائن پر كام نہیں روكا، اصل مسئلہ عالمی پا بندیاں ہیں ورنہ دونوں ممالك اسے آگے بڑھانے پر متفق ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں