پنجاب ہیکاتھون زرخیز مٹی میں نئی کونپلوں کی آبیاری
پنجاب ہیکاتھون میں حصہ لے کر آپ بھی پاکستان کے کسی مقامی مسئلے کا بہتر حل پیش کرسکتے ہیں۔
اگر آپ کے پاس پاکستان کے کسی مقامی مسئلے کا بہتر حل موجود ہے تو ''پنجاب ہیکاتھون'' میں حصہ لے کر آپ بھی منفرد انداز میں وطنِ عزیز کی خدمت کرسکتے ہیں۔
ہمارے ایک اُستاد فرمایا کرتے تھے کہ نوجوانوں کے ساتھ رہنے سے انسان ہمیشہ جوان رہتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف بھی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ جہاں ان کی ٹیم میں ڈاکٹر عمر سیف سمیت کئی پُرجوش نوجوان شامل ہیں وہاں وہ خود بھی نوجوانوں کی مانند نت نئے منصوبے پیش کرتے رہتے ہیں۔
اس کی تازہ ترین مثال ''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) ہے جس میں حکومتِ پنجاب کی جانب سے تخلیقی ذہن رکھنے والے پاکستانی نوجوانوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ مقامی مسائل حل کرنے کےلیے اپنے منفرد اور قابلِ عمل خیالات (آئیڈیاز) پیش کریں۔لیکن دیگر مقابلوں کی طرح ''پنجاب ہیکاتھون'' فائنل، فاتح اور تقسیمِ انعامات پر ختم نہیں ہوگی بلکہ اس مقابلے میں جیتنے والی ٹیم کو حکومتِ پنجاب مزید سہولیات اور وسائل بھی فراہم کرے گی تاکہ وہ اپنے پیش کردہ خیال کی بنیاد پر باقاعدہ منصوبہ بنائے اور اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے معاشرے میں مثبت تبدیلی لائے۔ یقیناً ''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) کا یہ نکتہ منفرد بھی ہے اور دوسرے صوبوں کےلیے قابلِ تقلید بھی، بشرطیکہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر صرف پاکستان کے بارے میں سوچا جائے۔
''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) کیا ہے؟
ہیکاتھون کا تصور حالیہ برسوں کی پیداوار ہے جو دراصل ایسا مقابلہ یا چیلنج ہوتا ہے جس میں بیک وقت مختلف ٹیمیں شریک ہوتی ہیں جو اپنے اپنے طور پر کوئی مسئلہ حل کرتی ہیں؛ لیکن یہ مقابلہ چند گھنٹوں کا نہیں ہوتا بلکہ عموماً کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔
''پنجاب ہیکاتھون'' بھی اسی نوعیت کا ایک مقابلہ ہے جس میں موجودہ سال کےلیے چار شعبے شامل کیے گئے ہیں: خواتین کی خودمختاری (women's empowerment)؛ صحت کی عوامی سہولیات میں بہتری؛ دور افتادہ علاقوں کےلیے انٹرنیٹ تک بہتر رسائی؛ اور نوجوانوں کےلیے کاروبار کے مواقع۔ یعنی اگر آپ اور آپ کے رفقائے کار ان چاروں میں سے کسی ایک شعبے میں موجود مسائل سے واقف ہیں اور ان میں سے اہم ترین مسئلہ حل کرنے کےلیے کوئی عملی تجویز بھی ذہن میں رکھتے ہیں تو ''پنجاب ہیکاتھون'' کا پلیٹ فارم آپ کو اپنی تجویز پیش کرنے کا بھرپور موقع فراہم کرتا ہے۔
البتہ پنجاب ہیکاتھون میں شرکت کےلیے سب سے پہلے آپ کو اس کی ویب سائٹ پر جاکر رجسٹر ہونا پڑے گا، اپنا شعبہ منتخب کرنا ہوگا اور پوری چھان بین اور محتاط تجزیئے کے بعد اپنی قابلِ عمل تجویز پیش کرنا ہوگی۔شرکت کا طریقہ
قواعد
پنجاب ہیکاتھون میں رجسٹریشن کی آخری تاریخ 25 اپریل 2017 رکھی گئی ہے جس کے بارے میں راقم کی عاجزانہ رائے ہے کہ اسے ایک سے دو ہفتے تک بڑھادینا چاہیے۔ علاوہ ازیں اب تک یہ بھی واضح نہیں کہ ہیکاتھون میں جیتنے والے فرد/ ٹیم کو کتنی انعامی رقم دی جائے گی۔
ہمارے ایک اُستاد فرمایا کرتے تھے کہ نوجوانوں کے ساتھ رہنے سے انسان ہمیشہ جوان رہتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف بھی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ جہاں ان کی ٹیم میں ڈاکٹر عمر سیف سمیت کئی پُرجوش نوجوان شامل ہیں وہاں وہ خود بھی نوجوانوں کی مانند نت نئے منصوبے پیش کرتے رہتے ہیں۔
اس کی تازہ ترین مثال ''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) ہے جس میں حکومتِ پنجاب کی جانب سے تخلیقی ذہن رکھنے والے پاکستانی نوجوانوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ مقامی مسائل حل کرنے کےلیے اپنے منفرد اور قابلِ عمل خیالات (آئیڈیاز) پیش کریں۔لیکن دیگر مقابلوں کی طرح ''پنجاب ہیکاتھون'' فائنل، فاتح اور تقسیمِ انعامات پر ختم نہیں ہوگی بلکہ اس مقابلے میں جیتنے والی ٹیم کو حکومتِ پنجاب مزید سہولیات اور وسائل بھی فراہم کرے گی تاکہ وہ اپنے پیش کردہ خیال کی بنیاد پر باقاعدہ منصوبہ بنائے اور اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے معاشرے میں مثبت تبدیلی لائے۔ یقیناً ''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) کا یہ نکتہ منفرد بھی ہے اور دوسرے صوبوں کےلیے قابلِ تقلید بھی، بشرطیکہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر صرف پاکستان کے بارے میں سوچا جائے۔
''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) کیا ہے؟
ہیکاتھون کا تصور حالیہ برسوں کی پیداوار ہے جو دراصل ایسا مقابلہ یا چیلنج ہوتا ہے جس میں بیک وقت مختلف ٹیمیں شریک ہوتی ہیں جو اپنے اپنے طور پر کوئی مسئلہ حل کرتی ہیں؛ لیکن یہ مقابلہ چند گھنٹوں کا نہیں ہوتا بلکہ عموماً کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔
''پنجاب ہیکاتھون'' بھی اسی نوعیت کا ایک مقابلہ ہے جس میں موجودہ سال کےلیے چار شعبے شامل کیے گئے ہیں: خواتین کی خودمختاری (women's empowerment)؛ صحت کی عوامی سہولیات میں بہتری؛ دور افتادہ علاقوں کےلیے انٹرنیٹ تک بہتر رسائی؛ اور نوجوانوں کےلیے کاروبار کے مواقع۔ یعنی اگر آپ اور آپ کے رفقائے کار ان چاروں میں سے کسی ایک شعبے میں موجود مسائل سے واقف ہیں اور ان میں سے اہم ترین مسئلہ حل کرنے کےلیے کوئی عملی تجویز بھی ذہن میں رکھتے ہیں تو ''پنجاب ہیکاتھون'' کا پلیٹ فارم آپ کو اپنی تجویز پیش کرنے کا بھرپور موقع فراہم کرتا ہے۔
البتہ پنجاب ہیکاتھون میں شرکت کےلیے سب سے پہلے آپ کو اس کی ویب سائٹ پر جاکر رجسٹر ہونا پڑے گا، اپنا شعبہ منتخب کرنا ہوگا اور پوری چھان بین اور محتاط تجزیئے کے بعد اپنی قابلِ عمل تجویز پیش کرنا ہوگی۔شرکت کا طریقہ
- سب سے پہلے مذکورہ چار شعبوں (خواتین کی خودمختاری، صحت کی سہولیات، انٹرنیٹ تک بہتر رسائی، نوجوانوں کےلیے کاروبار کے مواقع) میں سے کسی ایک کا انتخاب کیجیے۔
- اس مسئلے کی وضاحت کیجیے جسے حل کرنے کےلیے آپ تجویز دے رہے ہیں۔
- اس مسئلے کے اسباب کی نشاندہی کیجیے۔
- اس مسئلے کا قابلِ عمل حل تجویز کیجیے۔
- اپنی تجویز کے کلیدی عملی نکات (KPIs) بیان کیجیے۔
- اپنا منفرد خیال (آئیڈیا) پیش کیجیے۔
قواعد
- پنجاب کی تمام سرکاری و نجی جامعات اور کالجوں کے طالب علم اس ہیکاتھون میں انفرادی حیثیت میں یا ٹیم کے طور پر رجسٹر ہوسکتے ہیں۔
- ٹیم کی صورت میں ارکان کی تعداد 3 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
- پنجاب ہیکاتھون میں پریزنٹیشن کےلیے ہر ٹیم کو 15 سے 20 منٹ دیئے جائیں گے جس کے دوران اسے زیادہ سے زیادہ 10 پاور پوائنٹ سلائیڈز میں کسی خاص مقامی مسئلے اور اس کے عملی حل کی مکمل نشاندہی کرنا ہوگی۔
- ہر شعبے میں انعام کےلیے کوالیفائی کرنے کی غرض سے ضروری ہوگا کہ شریک طالب علم دیئے گئے مقررہ وقت میں اپنی پریزنٹیشن مکمل کرلیں۔
- آئیڈیا اصل یعنی اوریجنل ہونا چاہیے۔
- کوئی بھی فرد/ ٹیم صرف ایک شعبے ہی کے تحت ''پنجاب ہیکاتھون'' (Punjab Hackathon) میں حصہ لے سکے گا۔
- جیوری کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کوئی وجہ بتائے بغیر تمام شرکاء کو منتخب یا مسترد کردے۔
پنجاب ہیکاتھون میں رجسٹریشن کی آخری تاریخ 25 اپریل 2017 رکھی گئی ہے جس کے بارے میں راقم کی عاجزانہ رائے ہے کہ اسے ایک سے دو ہفتے تک بڑھادینا چاہیے۔ علاوہ ازیں اب تک یہ بھی واضح نہیں کہ ہیکاتھون میں جیتنے والے فرد/ ٹیم کو کتنی انعامی رقم دی جائے گی۔