فوج مداخلت نہیں کریگی مگر حالات بے قابوہورہے ہیں سینئرافسر
آرمی چیف نے واضح کردیاکہ تبدیلی کیلیے آئین اور قانون کی پاسداری ضروری ہے
پاکستان کی مسلح افواج کے ایک افسر نے رائٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج ماضی کے تختہ الٹنے کے واقعات دہرانے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی، تاہم نگراں حکومت بنانے میںکوئی کردار فوج کے حوالے کیا گیا تو فوج اسے پورا کریگی۔
انھوں نے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کردیا ہے کہ تبدیلی کیلیے آئین اور قانون کی پاسداری ہر ممکن حد تک ضروری ہے۔ افسر نے وضاحت کی کہ وہ یہ تمام باتیں ذاتی حیثیت میں کہہ رہا ہے تاہم معاملات قابو سے باہر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ افواج پاکستان نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے کسی بھی تعلق کی تردید کی۔ ایک سینئر فوجی افسر نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر افواج کی نظر ہے اور کسی بھی سیاسی مدو جزر سے فوج کا کوئی تعلق نہیں، خواہ معاملہ طاہرالقادری کا ہو یا سپریم کورٹ کے فیصلوں کا۔
افسر نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس صورت حال سے نمٹنا سیاسی حکومت کا کام ہے۔ فوج نے اس تمام منظر سے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذریعے نے مزید کہا کہ لانگ مارچ میں عورتیں اور بچے بھی ہیں، اس نازک معاملے سے نمٹنا سول اداروں کا کام ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا آرمی ٹیک اوور کرنا چاہتی تھی، انھوں نے کہا کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا واضح موقف ہے کہ سیاسی مسائل سیاسی لوگ ہی سمیٹیں۔ انھوں نے یہ تاثر بے بنیاد قرار دیا کہ طاہرالقادری کے پیچھے آرمی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کردیا ہے کہ تبدیلی کیلیے آئین اور قانون کی پاسداری ہر ممکن حد تک ضروری ہے۔ افسر نے وضاحت کی کہ وہ یہ تمام باتیں ذاتی حیثیت میں کہہ رہا ہے تاہم معاملات قابو سے باہر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ افواج پاکستان نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے کسی بھی تعلق کی تردید کی۔ ایک سینئر فوجی افسر نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر افواج کی نظر ہے اور کسی بھی سیاسی مدو جزر سے فوج کا کوئی تعلق نہیں، خواہ معاملہ طاہرالقادری کا ہو یا سپریم کورٹ کے فیصلوں کا۔
افسر نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس صورت حال سے نمٹنا سیاسی حکومت کا کام ہے۔ فوج نے اس تمام منظر سے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذریعے نے مزید کہا کہ لانگ مارچ میں عورتیں اور بچے بھی ہیں، اس نازک معاملے سے نمٹنا سول اداروں کا کام ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا آرمی ٹیک اوور کرنا چاہتی تھی، انھوں نے کہا کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا واضح موقف ہے کہ سیاسی مسائل سیاسی لوگ ہی سمیٹیں۔ انھوں نے یہ تاثر بے بنیاد قرار دیا کہ طاہرالقادری کے پیچھے آرمی ہے۔