فوج جمہوریت دشمنوں اور عدالت طاہر القادری کیخلاف کارروائی کرےخیبرپختونخوا اسمبلی

طاہرالقادری 8 سال کیوں خاموش رہے؟وزیراعظم کے بارے میں فیصلے کاوقت مناسب نہیں،عزائم کامیاب نہیںہونگے ، بابک ودیگر


Numainda Express January 16, 2013
2001 کے بعدبھرتی ہونے والے ملازمین کو جی پی فنڈ کے اجرااور کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کابل منظور فوٹو : اے پی پی /فائل

خیبرپختونخوا اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتیں ڈاکٹرطاہر القادری کے لانگ مارچ اور تقاریر کیخلاف ایک زبان ہوگئیں اوراعلان کردیاکہ جمہوریت اورجمہوری اداروںکیخلاف کوئی سازش کی گئی تو تمام سیاسی جماعتیں متحدہونگی۔

سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے چیف جسٹس سے طاہرالقادری پر بغاوت کامقدمہ قائم کرنے اور حکومت کیلیے مشکلات پیداکرنے پرحکومت سے بھرپور کارروائی کامطالبہ کردیا۔صوبائی اسمبلی سے خطاب میں وزیراطلاعات میاںافتخارحسین نے کہاکہ طاہرالقادری کے بعدعمران خان نے بھی حکومت کو 10دن کے اندرنگراں حکومت بنانے کی ڈیڈلائن دیدی ہے،بلی تھیلے سے باہرآگئی اور واضح ہوگیاکہ ان کی ڈوریںکہیں اورسے ہلائی جارہی ہیں۔

طاہر القادری 8 سال تک خاموش کیوںرہے؟انھوں نے کہاکہ عدلیہ نے وزیراعظم کے حوالے سے جوفیصلہ آج دیاہے وہ مناسب وقت پرنہیں آیا ،وقت کاانتخاب درست نہیں کیا گیاکیونکہ اس وقت یہ فیصلہ جمہوریت کے دشمنوںکوتقویت دے گا،انھوں نے فوج سے درخواست کی کہ وہ اس وقت کوئی ایسی حرکت نہ کرے جس سے جمہوریت کونقصان پہنچے ۔پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالاکبرخان نے کہاکہ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں،سول سوسائٹی اورمیڈیاجمہوریت کے دشمنوں کے خلاف یکجاہیں۔وزیرتعلیم سردارحسین بابک نے کہاکہ آج سب سیاسی پارٹیاںجمہوریت بچانے کیلیے اکٹھی کھڑی ہیںجس سے جمہوریت کے دشمنوںکے عزائم کامیاب نہیںہوںگے۔

5

ق لیگ کے قلندرلودھی نے کہاکہ رینٹل پاور کیس 6 ماہ سے سپریم کورٹ میںزیر سماعت رہا لیکن جب فیصلہ دیاگیاتواس کاکریڈٹ بھی طاہر القادری لے رہاہے۔جے یو آئی کے مفتی کفایت اللہ نے کہاکہ فوج کواپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔دریں اثنا خیبرپختونخوا اسمبلی نے2001 کے بعدبھرتی ہونیوالے سرکاری ملازمین کوبھی سی پی فنڈکی جگہ جی پی فنڈکی فراہمی اور 2001 سے 2005 کے دوران کنٹریکٹ بنیادوںپر بھرتی ہونیوالے ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق بل کی منظوری دیدی ہے۔ جی پی فنڈ کی فراہمی کی منظوری کا فائدہ صوبہ میں 94000 ملازمین کو ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں