لوگ کرپشن سے تنگ ہیں حالات بے قابو ہوسکتے ہیں پشاور ہائیکورٹ

خیبرایجنسی کو روزانہ 60مویشی فراہم کرنے کے پرمٹ صرف ایک شخص کو دیے گئے،شہریوں کی لاشیںبوریوںمیںبندکرناشرمناک اقدام ہے

پولیس والے سچ بولیں،تحفظ فراہم کرینگے،جسٹس دوست محمد،لاپتہ افرادکی نئی فہرست آئندہ سماعت پرپیش کردینگے،ڈپٹی اٹارنی جنرل۔ فوٹو: فائل

پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمدخان نے کہاہے کہ شہریوںکو ہلاک کرکے ان کی لاشیں بوریوں میں بند کرنا شرمناک فعل اورماورائے عدالت اقدام ہے جس کے باعث ملک میںانارکی پھیل رہی ہے پولیس والے عدالت کے سامنے سچ بولیںعدالت انہیںمکمل تحفظ فراہم کرے گی۔

یہ ریمارکس انھوںنے لاپتہ افرادبارے میں 180کے قریب درخواستوںاوربوری بندلاشوںسے متعلق لیے جانیوالے سوموٹونوٹس پرکارروائی کی سماعت کے دوران دیے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل مزمل خان نے بتایاکہ کوہاٹ جیل میںانٹرمنٹ سنٹرکے قیام پرکام مکمل کرلیاتاہم فاضل بنچ نے صوبائی سیکریٹری داخلہ سے 22جنوری کولاپتہ افراد کے بارے میں نئی فہرست طلب کی ہے جس کے باعث فہرستوں کی تیاری جاری ہے نئی فہرستیںاگلی سماعت پرپیش کردی جائیںگی جس پردرخواستوںکی سماعت اگلی پیشی تک ملتوی کردی گئی۔سماعت کے دوران ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آصف ظفرچیمہ اوردیگر حکام پیش ہوئے۔

اس موقع پر عدالت کوبتایاگیاکہ ایک کیس میںکرائم برانچ نے اپنی تحقیقات مکمل کی ہیںجس میںکچھ شواہدہاتھ آئے ہیںجبکہ مختلف جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیمزبھی بنا دی گئی ہیں،فاضل بنچ نے ایک ماہ کے اندرجامع رپورٹ طلب کر لی ہے۔چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ کرپشن کے باعث لوگ تنگ آچکے ہیںاب بھی اگر بیوروکریسی نے اپنی اصلاح نہ کی توحالات قابوسے باہر ہوجائیں گے، عدالتیں عوام کوانصاف فراہم کررہی ہیںجبکہ بعض غیرمعروف طاقتیں ملک کوکسی دوسری راہ پرلے جانے کے درپے ہیں،ملک میںحالات سنگین ہوتے جارہے ہیں،یہ ریمارکس حاجی ہدایت اللہ کوکی خیل کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کے دوران دیے۔


 



دریں اثنا چیف جسٹس دوست محمد خان اور مسزجسٹس ارشاد قیصر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے 2002، 2005 اور2006 کے پی سی ایس سیکریٹریٹ گروپ کے افسروںکوانتظامی عہدوں پر صوبائی اسمبلی کی متفقہ قراردادکے باوجودتعینات نہ کرنے پر اسپیکر صوبائی اسمبلی کو قرار داد پر عملدر آمد یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیے اوراپنے احکامات میں واضح کیاکہ آئین کے مطابق صوبائی اسمبلی وزیراعلیٰ سمیت کسی بھی افسرسے جواب طلبی کرسکتی ہے۔
Load Next Story