گورنر راج کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے بلوچستان اسمبلی مشترکہ قرارداد منظور

اگر مسخ شدہ لاشوں کے لواحقین ہفتہ بھردھرنا دینگے تو کیا بلوچستان کو آزاد کر دیا جائیگا، علی مدد جتک


Monitoring Desk January 16, 2013
نیا قائد ایوان منتخب کرنے کیلیے تیار ہیں،صوبائی حکومت بحال اورسانحہ کوئٹہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ، ارکان کا مطالبہ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے صوبے سے گورنر راج فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مطالبہ میر شاہنواز مری، عین اللہ شمس اور احسان شاہ کی جانب سے پیش کی جانے والی مشترکہ قرارداد میں کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سانحہ کوئٹہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں، گورنر راج کا نفاذ شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ گورنر راج کا نفاذ غیر جمہوری اور آئینی حقوق کی پامالی ہے۔صدارتی فرمان کے تحت گورنر بلوچستان کی سفارش پر صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا جو غیر جمہوری اقدام ہے، اس موقع پر میر شاہنواز مری نے کہا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن خلاف آپریشن ہوا مگر خیبر پختونخوا میںگورنر راج نہیں لگایا گیا۔ مہران ایئر بیس،جی ایچ کیواورکامرہ ایئر بیس پر حملے ہوئے مگر گورنر راج نہیں لگایا گیا۔

15

علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو فوری طور پر بحال کیا جائے ، ہم نیا قائد ایوان منتخب کرنے کے لیے تیار ہیں۔ گورنر راج لگا کر 1973 کی تاریخ دہرائی گئی ہے اگر مسخ شدہ لاشوں کے لواحقین ایک ہفتہ دھرنا دیں گے تو کیا بلوچستان کو آزاد کر دیا جائے گا۔ بلوچستان میں بیوروکریسی کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ بیوروکریسی نے وزیر اعظم کو جمہوریت کی بساط لپیٹنے پر مجبور کیا۔ایوان نے کوئٹہ میں یکے بعد دیگر بم دھماکوں کے خلاف عین اﷲ شمس کی مذمتی قرارداد منظورکرلی۔ دھماکوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا، قرارداد میں بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار اور فاتحہ خوانی کی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں