مصباح کے کیریئر کی خاص باتیں
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد اچانک ہی 2010 میں انھیں یاد کرنے کے بعد 36 برس کی عمر میں کپتان بنا دیا گیا۔
مصباح الحق کا کیریئر طویل صبر اور انتظار کی مثال ہے، انھیں ملکی نمائندگی کا موقع 27 برس کی عمر میں ملا، ڈراپ ہوئے تو 5سال تک نظر انداز رہے۔
مصباح الحق اچانک ہی اولین ورلڈ ٹوئنٹی 20 کیلیے منتخب ہوئے تو شعیب ملک کی زیر قیادت بہترین کھیل پیش کیا، فائنل میں پاکستان کو فتح کے قریب لے آئے اور پھر غلط اسٹروک کھیل کر ٹائٹل کا موقع بھی گنوایا، ٹیسٹ کرکٹ میں انھوں نے خود کو مضبوط رکھا، دوبارہ ڈراپ ہوئے، پھر ماضی کا قصہ بننے کو تھے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد اچانک ہی 2010 میں انھیں یاد کرنے کے بعد 36 برس کی عمر میں کپتان بنا دیا گیا۔
1980 کی دہائی: تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے کبھی ''ٹیپ بال'' اور کبھی باقاعدہ کرکٹ کھیلتے رہے۔
1990 کی دہائی: یونیورسٹی میں ایم بی اے کیلیے داخلہ لیا۔
1998: کلب کے بعد 24سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کردیا۔
2001: پاکستان کیلیے ٹیسٹ اور ون ڈے میچ میں ڈیبیو کیا۔
2002: فارم نہ ہونے کی وجہ سے ڈراپ کردیاگیا۔
2003: 5سال تک ٹیم سے باہر، ڈومیسٹک کرکٹ جاری رکھی،2006 میں مایوس ہوکر کیریئر ختم کردینے کا بھی سوچا۔
2007 اور 2008: 33 برس کی عمر میں ڈرمائی انداز میں واپسی ہوئی، ورلڈ ٹوئنٹی20 اور بھارت کیخلاف سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، نائب کپتان بھی بنا دیے گئے۔
2009: ایک بار پھر فارم کھونے پر ڈراپ کر دیاگیا۔
2010: حیران کن انداز میں واپس بلاکر کپتان بھی بنا دیا گیا۔
2011 سے 2013 : ٹیم کے سب سے قابل بھروسہ بیٹسمین کے طور پر پہچان بنائی، پاکستان نے انگلینڈ کو سیریز میں 3-0سے شکست دی، دفاعی انداز کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے، ٹوئنٹی 20 کی قیادت سے استعفی دیدیا۔
2014 سے 2016: مردِ بحران کے طور پر کئی عمدہ اننگز کھیلیں، شارجہ میں سری لنکا کیخلاف ریکارڈ ہدف کے تعاقب میں مدد دی، اپنی بیٹنگ اوسط مزید بہتر بنائی۔
2015: ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہوئے، پاکستان کے سب سے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان بنے۔
2016: انگلینڈکیخلاف سیریز برابر کرکے پاکستان کو عالمی نمبر ون بنوایا،نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں شکستوں نے پیچھے دھکیل دیا۔
مصباح الحق اچانک ہی اولین ورلڈ ٹوئنٹی 20 کیلیے منتخب ہوئے تو شعیب ملک کی زیر قیادت بہترین کھیل پیش کیا، فائنل میں پاکستان کو فتح کے قریب لے آئے اور پھر غلط اسٹروک کھیل کر ٹائٹل کا موقع بھی گنوایا، ٹیسٹ کرکٹ میں انھوں نے خود کو مضبوط رکھا، دوبارہ ڈراپ ہوئے، پھر ماضی کا قصہ بننے کو تھے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد اچانک ہی 2010 میں انھیں یاد کرنے کے بعد 36 برس کی عمر میں کپتان بنا دیا گیا۔
1980 کی دہائی: تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے کبھی ''ٹیپ بال'' اور کبھی باقاعدہ کرکٹ کھیلتے رہے۔
1990 کی دہائی: یونیورسٹی میں ایم بی اے کیلیے داخلہ لیا۔
1998: کلب کے بعد 24سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کردیا۔
2001: پاکستان کیلیے ٹیسٹ اور ون ڈے میچ میں ڈیبیو کیا۔
2002: فارم نہ ہونے کی وجہ سے ڈراپ کردیاگیا۔
2003: 5سال تک ٹیم سے باہر، ڈومیسٹک کرکٹ جاری رکھی،2006 میں مایوس ہوکر کیریئر ختم کردینے کا بھی سوچا۔
2007 اور 2008: 33 برس کی عمر میں ڈرمائی انداز میں واپسی ہوئی، ورلڈ ٹوئنٹی20 اور بھارت کیخلاف سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، نائب کپتان بھی بنا دیے گئے۔
2009: ایک بار پھر فارم کھونے پر ڈراپ کر دیاگیا۔
2010: حیران کن انداز میں واپس بلاکر کپتان بھی بنا دیا گیا۔
2011 سے 2013 : ٹیم کے سب سے قابل بھروسہ بیٹسمین کے طور پر پہچان بنائی، پاکستان نے انگلینڈ کو سیریز میں 3-0سے شکست دی، دفاعی انداز کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے، ٹوئنٹی 20 کی قیادت سے استعفی دیدیا۔
2014 سے 2016: مردِ بحران کے طور پر کئی عمدہ اننگز کھیلیں، شارجہ میں سری لنکا کیخلاف ریکارڈ ہدف کے تعاقب میں مدد دی، اپنی بیٹنگ اوسط مزید بہتر بنائی۔
2015: ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہوئے، پاکستان کے سب سے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان بنے۔
2016: انگلینڈکیخلاف سیریز برابر کرکے پاکستان کو عالمی نمبر ون بنوایا،نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں شکستوں نے پیچھے دھکیل دیا۔