مارچ 2017ء سیمنٹ کی فروخت کے ریکارڈ ٹوٹ گئے

برآمد گرنے کے باوجود مجموعی فروخت 30.304 ملین ٹن کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔

مینوفیکچررز نے مہنگی بوری کاذمے دار ٹیکسز کو ٹھہرادیا۔ فوٹو: فائل

NEW DELHI:
سیمنٹ کی فروخت مارچ 2017 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، تقریباً 4 ملین ٹن سیمنٹ کی فروخت کے ساتھ پیداواری استعداد 101 فیصد رہی تاہم مارچ 2016 کے مقابلے میں برآمدات 60.39 فیصد کم رہیں۔

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا oy کہ مقامی طلب میں اضافے نے پیداواری گنجائش میں مزید اضافے کیلیے کوششوں کو درست ثابت کردیا ہے، ملک میں پائیدار انفرااسٹرکچر سرگرمیوں کی ضرورت ہے جو تقریباً 10برس تک جاری رہیں تاکہ دیگر ملکوں سے انفرااسٹرکچر کے حوالے سے ان کے قریب پہنچ سکیں، سیمنٹ انڈسٹری اس ضمن میں اپنا کردار ادا کررہی ہے، مارچ 2017 میں3.964 ملین ٹن سیمنٹ فراہمی کی گئی جبکہ گزشتہ برس اس عرصے میں 3.583 ملین ٹن سیمنٹ فروخت کی گئی تھی، گزشتہ ماہ مقامی فروخت سال بہ سال 23 فیصدبڑھی۔

دوسری جانب اے پی سی ایم اے کے مطابق پاکستانی سیمنٹ کی مجموعی کھپت رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تامارچ) کے دوران6.90 فیصد کے اضافے سے 30.304 ملین ٹن رہی جو اس عرصے کیلیے اب تک کی بلند ترین سطح ہے، اسمگلنگ اور انڈرانوائسنگ پر قابو پالیا جاتا تو اس حجم میں مزید اضافہ ممکن تھا، مقامی کھپت میں 10.90 فیصد کا اضافہ ہوا لیکن برآمدات میں 14.83 فیصد کمی ہوئی ہے۔


یہ بات قابل ذکر ہے کہ جولائی تا مارچ شمالی علاقے میں سیمنٹ کی کھپت 10.26فیصداور جنوبی علاقے میں 13.81فیصد بڑھی، تاہم شمالی علاقے کی برآمدات میں 10.07 فیصداور جنوبی علاقے سے13.81فیصد کمی ہوئی، گزشتہ 9 ماہ میں سیمنٹ کی پیداواری گنجائش کا استعمال 87.1فیصد رہا۔

ترجمان نے کہاکہ سیمنٹ انڈسٹری اپنے اعلیٰ معیار کی وجہ سے غیر اخلاقی سیمنٹ کی برآمدات کے چیلنج سے نمٹ رہی ہے۔ ملک میں فروخت ہونیوالی غیر معیاری سیمنٹ پاکستانی اعلیٰ معیاری سیمنٹ کا مقابلہ نہ کرسکنے کی وجہ سے مقامی سیمنٹ کی طلب کو کم نہیں کر پائی، بھارتی پنجاب میں پاکستانی سیمنٹ کو انڈین سیمنٹ پر ترجیح دی جاتی ہے تاہم ہماری بدقسمتی ہے کہ پالیسی ساز اب تک بھارت کی طرف سے عائد کی جانیوالی ٹیرف اور نان ٹیرف بندشیں ختم کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ ملک میں زیادہ ڈیوٹیوں کی وجہ سے سیمنٹ مہنگی ہورہی ہے جو صارفین کو بھی متاثر کررہی ہے، اگر ان ڈیوٹیوں میں کمی کی جائے تو سیمنٹ کی کم قیمت کا فائدہ صارفین تک پہنچ سکے گا، اس سے تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

علاوہ ازیں ترجمان نے مطالبہ کیا کہ کلنکر اور سیمنٹ کی امپورٹ ڈیوٹی کو بالترتیب 10 فیصد اور 20 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کیا جائے تاکہ سیمنٹ کے مقامی کارخانوں کا تحفظ کیا جاسکے،اسی طرح سیمنٹ کی درآمد پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(پی ایس کیوسی اے) کی منظوری اور رجسٹریشن سے مشروط کی جائے۔
Load Next Story