بابری مسجد کیس ایڈوانی ودیگر پر سازش کے الزامات فیصلہ محفوظ
ایڈوانی، مرلی منوہر، اومابھارتی اور دیگرکیخلاف الزامات پر دوبارہ بحث ہوناچاہیے، سی بی آئی
لاہور:
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام کیس میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں لال کرشن ایڈوانی، مرلی منوہرجوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور دیگر کے خلاف سازش کے الزامات کو پھر سے عائد کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے سپریم کور ٹ کو بتایا ہے کہ ایڈوانی اور دیگر 12 افراد بابری مسجد کو گرانے کی سازش کا حصہ تھے اس لیے ان سیاستدانوں کے خلاف الزامات پر دوبارہ بحث ہونا چاہیے۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بینچ نے نچلی عدالت کے حکم کو برقرار رکھاہے۔
بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے بتایا کہ بی جے پی رہنماؤں سمیت21 ملزمان کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزامات تکنیکی بنیادوں پر واپس لیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد شہید کرنیوالوں کیخلاف فیصلہ دینے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب چیف جسٹس جے ایس کھیہر کا کہنا تھا کہ اگر فریق راضی ہوں تو وہ کورٹ کے باہر ثالثی کرنے کو تیارہیں، یہ معاملہ مذہب اور عقیدے سے منسلک ہے۔ فریقوںکوباہمی بات چیت سے معاملہ سلجھانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بی جے پی کے رہنما سبرامنیم سوامی کو حکم دیا کہ وہ ایودھیا کیس پرکورٹ سے باہر بات کریں اور اسے فریقین کی مدد سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔ یاد رہے کہ بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو انتہاپسند ہندوؤں نے شہید کردیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام کیس میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں لال کرشن ایڈوانی، مرلی منوہرجوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور دیگر کے خلاف سازش کے الزامات کو پھر سے عائد کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے سپریم کور ٹ کو بتایا ہے کہ ایڈوانی اور دیگر 12 افراد بابری مسجد کو گرانے کی سازش کا حصہ تھے اس لیے ان سیاستدانوں کے خلاف الزامات پر دوبارہ بحث ہونا چاہیے۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بینچ نے نچلی عدالت کے حکم کو برقرار رکھاہے۔
بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے بتایا کہ بی جے پی رہنماؤں سمیت21 ملزمان کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزامات تکنیکی بنیادوں پر واپس لیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد شہید کرنیوالوں کیخلاف فیصلہ دینے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب چیف جسٹس جے ایس کھیہر کا کہنا تھا کہ اگر فریق راضی ہوں تو وہ کورٹ کے باہر ثالثی کرنے کو تیارہیں، یہ معاملہ مذہب اور عقیدے سے منسلک ہے۔ فریقوںکوباہمی بات چیت سے معاملہ سلجھانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بی جے پی کے رہنما سبرامنیم سوامی کو حکم دیا کہ وہ ایودھیا کیس پرکورٹ سے باہر بات کریں اور اسے فریقین کی مدد سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔ یاد رہے کہ بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو انتہاپسند ہندوؤں نے شہید کردیا تھا۔