فوجی اتحاد میں راحیل شریف ایران کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے ناصر جنجوعہ

سعودی عرب نےہی فوجی اتحاد بنایا اورارکان کا انتخاب کیا، پاکستان بطورریاست کسی کی طرف داری نہیں کرےگا، مشیر قومی سلامتی


ویب ڈیسک April 07, 2017
سعودی عرب نےہی فوجی اتحاد بنایا اورارکان کا انتخاب کیا، پاکستان بطورریاست کسی کی طرف داری نہیں کرےگا، مشیر قومی سلامتی، فوٹو؛ فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ناصر جنجوعہ کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف ایران کے بہت بڑے خیر خواہ ہیں اس لیے ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ اسلامی اتحادی افواج کے کمانڈر کے طور پر ایران کے خلاف کچھ غلط کریں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ نے کہا کہ سعودی عرب نے ہی فوجی اتحاد بنایا اور ارکان کا انتخاب کیا، ہمیں اس اتحاد کے رکن ہونے کا اس وقت معلوم ہوا جب سعودی عرب نے خود اس کا اعلان کیا، پاکستان بطور ریاست کسی کی طرف داری نہیں کرے گا، پاکستان کی سول و عسکری قیادت پہلے سعودی عرب پھر ایران گئی، راحیل شریف ایران کے بہت بڑے خیر خواہ ہیں، ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ راحیل شریف اتحادی افواج کے کمانڈر کے طور پر ایران کے خلاف کچھ غلط کریں۔

اس سے قبل اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ہم چالیس سال سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، القاعدہ اور داعش کو پاکستان نے نہیں بنایا لیکن سازش کی وجہ سے پاکستان کے بارے میں غلط تاثر پایا جاتا ہے، دنیا کو یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے جب کہ پاکستان کئی برس سے خود طالبان کی دہشت گردی کا شکار ہے، ہمارے جہاد کے رجحان کو استعمال کیا گیا، جہاد کے نام پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، افغان طالبان کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکا تو انہوں نے پاکستانی طالبان بنادیئے، پاکستان نے طالبان کے خلاف کارروائیاں کی توانہوں نے پاکستان سے جہاد کا فتویٰ دے دیا۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے نتائج پوری دنیا نے دیکھے، ہم نے بلوچستان، خیبر پختونخوا ،فاٹا اور کراچی میں دہشتگردی پر قابو پالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور روس سے اتحاد نے پاکستان کا مستقبل روشن کردیا، پاکستان مضبوط معاشی طاقت بننے جا رہا ہے، اب پاکستان دنیا بھر کا تجارتی حب بننے جا رہا ہے، پاک چین اقصادی راہدری ہمیں ایشیا ہی نہیں دنیا بھرسے جوڑ دے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں