انتخابی شیڈول کا اعلان نہ کیا تو وقت صدر کے ہاتھ سے نکل جائے گانوازشریف

حکومت نگراں حکومت کے قیام اور انتخابات کی تاریخوں کا فوری اعلان کرے ، اپوزیشن رہنماؤں کا مطالبہ


ویب ڈیسک January 16, 2013
اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیاکہ نگراں حکومت کے لئے تمام جماعتوں سے مشاورت کی جائے۔ فوٹو: پی پی آئی

NEW YORK: مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں حکومت سے فوری طور پر انتخابی شیڈول کا اعلان کا مطالبہ کیاگیا ہے جب کہ دوسری جانب نواز شریف کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے ایسا نہ کیا تو وقت ان کے ہاتھ سے بھی نکل جائے گا۔

رائے ونڈ میں اپوزیشن کے منعقدہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی، سید منور حسن ،اویس نورانی، طلال اکبر بگٹی، آفتاب شیر پاؤ، سلیم سیف اللہ، حاصل بزنجو، حامد ناصر چٹھہ اوروزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبادلہ خيال کیاگیا اس کے علاوہ لانگ مارچ،آئندہ عام انتخابات اور دیگر اہم امور پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف نے 10 نکاتی مطالبات پیش کرتے ہوئے حکومت سے بلا تاخیر عام انتخابات کے انعقاد کا جامع اور دو ٹوک اعلان کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نگراں حکومت کے قیام اور انتخابات کی تاریخوں کا فوری اعلان کرنے کے ساتھ مرکزی اورصوبائی نگراں حکومتوں کے لئے دیگرجماعتوں سے مذاکرات بھی کئے جائیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا الیکشن کمیشن تشکیل دیاگیاہے جس پر سب کو اعتماد ہے۔ ملک میں تبدیلی صرف منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کے ذریعے آئے گی۔ ایسے تمام اقدامات سے گریزکیاجائے جن کی آئین میں گنجائش نہیں،عوام کودرپیش مسائل کے حل کے لئے آئندہ بھی مشاورت کرتے رہیں گے۔ ملک کے موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے وہ صدر زرداری کو کہتے ہیں کہ وہ انتخابات کا اعلان کردیں ایسا نہ ہو کہ وقت ان کے ہاتھ سے بھی نکل جائے۔ عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے صدر سے استعفے کا مطالبہ مک مکا نظر آتا ہے اگر انہوں نے استعفیٰ دے دیا تو ایک بار پھر پیپلز پارٹی کا صدر اگلے 5 برس کے لئے منتخب ہوجائے گا جو کسی بھی طور پر قبول نہیں۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے بھی میڈیا کے نمائندوں سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اس وقت کیوں نہیں آئے جب این آر او کے تحت 8ہزار افراد کو آئینی تحفظ دیا جارہا تھا، بات بات پر قسمیں کھانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جھوٹے آدمی ہیں اور پاکستان کے آئین سے بغاوت کررہے ہیں۔ وہ یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ طاہر القادری کے پیچھے کون سی طاقت ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ اتنا بڑا کام بغیر پشت پناہی کے ممکن نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے ایسے وقت میں ملک ایک دم سب کچھ تبدیلی یا انقلاب کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کہا کہ ملک میں آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا التوا کسی بھی صورت منظور نہیں۔ آئین میں نگران حکومت کی تشکیل کا طریقہ موجود ہے، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس سلسلے میں باہمی مشاورت کے لئے مزید اجلاس ہوسکتے ہیں۔

پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک بار پھر غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کا خطرہ ہے، اگر اب کوئی غیر آئینی اقدام ہوا تو وفاق کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا۔

بلوچ رہنما میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو بات جمہوری طاقتوں کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور آئین و وفاق مشکل میں پھنس جائے گا۔

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلال بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج مسائل کا حل نہیں، گورنر خود پرویز مشرف کی باقیات میں سے ہیں جنہوں نے صوبے کو آگ میں جھونک دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں