شام پر امریکی حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی عروج پر

اگر اب شام پر حملہ ہوا تو امریکا کو پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا، روسی صدر ولادی میر پیوٹن


ویب ڈیسک April 08, 2017
روسی صدر نے جنگی بحری بیڑا شام کی حفاظت کے لئے بحیرہ اسود روانہ کردیا۔ فوٹو:فائل

لاہور: امریکا کی جانب سے شامی ایئربیس پر حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن آمنے سامنے آگئے جب کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر اب شام پر حملہ ہوا تو امریکا کو پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے شام پر حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے جنگی بحری بیڑا شام کی حفاظت کے لئے بحیرہ اسود روانہ کردیا، روس کا جنگی بحرہ بیڑا کروز میزائل اور سیلف ڈیفنس سسٹم سے لیس ہے جس کی قیادت ایڈمرل گرگرووچ کر رہے ہیں۔

روسی جنگی بیڑا مشرقی بحیرہ روم کے پانی میں تعینات ہوگا جہاں پہلے سے امریکا کے دو بحیری بیڑے یو ایس ایس روز اور یو ایس ایس پورٹر موجود ہیں جن سے شام پر حملہ کیا گیا۔ روسی صدر ولا میر پیوٹن نے امریکا کو دھمکی دی کہ اگر شام پر اب حملہ کیا گیا تو اسے پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف نے امریکا کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی دی اور کہا کہ شام میں دوبارہ غلطی کی صورت میں بعد کی صورتحال کے ذمہ دار وہ ہوں گے جنہوں نے شام پر حملے کئے۔

واضح رہے کہ امریکا نے شام کے شہر حمص میں شعیرات ایئربیس پر 60 ٹاما ہاک کروز میزائل داغے جس میں شامی فضائیہ کے 6 اہلکارہلاک جب کہ 6 طیارے بھی تباہ ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔