ایل این جی کی درآمد کا معاملی کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ

بڈنگ میں شریک 3 میں سے 2 پارٹیوں کی بولیاں پیپرا قوانین اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی شرائط پر پوری نہیں اتر سکیں۔


پہلا ٹینڈر منسوخ کیے جانے سے دوسرے ٹینڈر میں پارٹیوں کی دلچسپی میں کمی آسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

لکویفائڈنیچرل گیس (ایل این جی) کی خریداری کیلیے 9 جنوری کو کھولے گئے ٹینڈر میں شریک 3 میں سے 2پارٹیوں کی بولیاں پیپرا قوانین اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ٹینڈر شرائط پر پوری نہیں اترسکیں جس سے ملک میں 400ایم ایم سی ایف' ایل این جی کی امپورٹ کیلیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد میں مزید تاخیر کا سامنا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے تحت 400ایم ایم سی ایف ری گیسیفائڈ ایل این جی کی خریداری کے لیے 18پارٹیوں نے ٹینڈر دستاویزات حاصل کیں جن میں سے 3 پارٹیوں نے 9 جنوری کو تکینکی پرپوزل جمع کرائے تاہم ایک پارٹی نے مقررہ وقت کے بعد تاخیر سے پیشکش جمع کرائی جبکہ دوسری پارٹی نے ٹینڈر شرائط کے برخلاف ایک ملین ڈالر کے بڈ بانڈ سے کم مالیت کا بڈ بانڈ جمع کرایا۔

اس طرح 3 میں سے 2 پیشکشیں پیپرا قوانین اور ٹینڈر شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹینڈر کو پیپرا قوانین اور ٹینڈر دستاویزات کی روشنی میں آگے بڑھانے اور اہل قرار پانے والی واحد پارٹی کو کامیاب قرار دیے جانے کے بجائے ٹینڈر کو اسکریپ کیے جانے کا خدشہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے ٹینڈر کے دوران پیپرا قوانین اور ٹینڈر شرائط کی خلاف ورزی کو ''معمولی تحریف'' قرار دیتے ہوئے ٹینڈر میں شریک تینوں پارٹیوں سے یہ معمولی تحریف قبول کرتے ہوئے indemnity طلب کرلی ہے۔

''ایکسپریس'' کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق ری گیسیفائد ایل این جی کی خریداری کیلیے 9 جنوری کو کھولے گئے ٹینڈر کے لیے وقت 4بجے شام کی حد مقرر کی گئی تھی تاہم پاکستان گیس پورٹ لمیٹڈ نے تکنیکی پرپوزل مقررہ وقت سے 19منٹ بعد 1619 hours پر جمع کرایا۔



Elengy ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ نے 12 بج کر 45 منٹ جبکہ تیسری پارٹی جی ای آئی پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ نے 3 بج کر 45 منٹ پر اپنا پرپوزل جمع کرایا، پبلک پروکیورمنٹ (پیپرا) رولز میں ٹینڈر کھولنے، جائزے اور مسترد کرنے کے طریقہ کار کے لیے شق نمبر 28 کے تحت کسی بھی سرکاری ٹینڈر کے جواب میں مقررہ وقت کے بعد پیش کی جانے والی بولی کو ٹینڈر میں شامل کیے اور کھولے بغیر ہی مسترد کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، دوسری جانب مذکورہ ٹینڈر کی دستاویزات میں بڈ منی ایک ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی ٹینڈر دستاویزات کے مطابق 3 میں سے ایک پارٹی نے روپے کی شکل میں ایک ملین ڈالر سے کم بڈ منی جمع کرائی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپرا قوانین اور ٹینڈر شرائط سے انحراف کے باعث سوئی سدرن گیس کمپنی نے قانونی مشاورت شروع کردی ہے جس کے بعد ٹینڈر کے بارے میں کوئی فیصلہ بورڈ آف ڈائریکٹر کے ذریعے کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹینڈر کو منسوخ کیے جانے کا بھی امکان ہے تاہم ٹینڈر کی منسوخی سے ایل این جی کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوگی، ساتھ ہی ملک میں ایل این جی کی درآمد میں بھی تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے تحت 400 ایم ایم سی ایف ایل این جی کا دوسرا ٹینڈر 15 فروری کو کھولا جائے گا۔

پہلا ٹینڈر منسوخ کیے جانے سے دوسرے ٹینڈر میں پارٹیوں کی دلچسپی میں کمی آسکتی ہے جبکہ پہلے ٹینڈر پر کوئی فیصلہ کیے بغیر دوسرا ٹینڈر کھولے جانے سے ٹینڈرنگ کے عمل میں پیچیدگیوں کا خدشہ ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے ٹینڈر کے عمل میں ایک پارٹی کی جانب سے مقررہ وقت کے بعد بولی جمع کرانے اور دوسری پارٹی کی جانب سے مقررہ مالیت سے کم مالیت کا بڈ بانڈ جمع کرائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ بڈنگ کے عمل میں شفافیت کو پوری طرح یقینی بنایا گیا، کمپنی کا بورڈ اور انتظامیہ تمام ممکنات اور ایکشن کیلیے تمام پراسیس کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں