بینک ایس ایم ای فنانسنگ کیلیے ٹھوس حکمت عملی بنائیں
چھوٹے کاروبارکوقرضوں کی فراہمی میں رضاکارانہ اضافہ کیاجائے،گورنراسٹیٹ بینک
HAFIZABAD:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر یاسین انور نے بینکوں کی اعلیٰ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) کی بینکاری ضروریات پوری کرنے کیلیے زیادہ ٹھوس اور جامع حکمت عملی ترتیب دیں۔
بدھ کو کراچی میں لرننگ ریسورس سینٹر میں اسٹیٹ بینک اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے زیراہتمام 'ایس ایم ای بینکنگ' کے موضوع پر راؤنڈٹیبل سے اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ایس ایم ای کے صارفین کیلیے بہتر بینکاری حل فراہم ہوسکیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس راؤنڈ ٹیبل کے شرکا ایس ایم ای سیکٹر کو قرضوں کی فراہمی میں اضافے کا رضاکارانہ عزم لے کر نکلیں گے، یہ دانشمندانہ فیصلہ بینکاری سیکٹر اور معیشت دونوں کے مفاد میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای کی ترقی کسی ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، ملک میں روزگار پیدا کرنے اور غربت میں کمی کرنے کے حوالے سے یہ سیکٹر زبردست مواقع رکھتا ہے، اس لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں مالی شمولیت میں اضافہ کرنے کے وسیع تر ایجنڈے کے تحت ایس ایم ای فنانس کو فروغ دینے کیلیے سرگرم ہے، پاکستان میں ایس ایم ای سیکٹر کی بے پناہ اہمیت کے باوجود یہ شعبہ بڑی حد تک مالی نیٹ ورک سے باہر ہے جس کی عکاسی ایس ایم ای فنانس میںمسلسل کمی سے ہوتی ہے، بینکوں کے مجموعی قرضوں میں اس کا حصہ جون 2007 میں 16 فیصد تھا جو کم ہو کر جون 2012 میں صرف 8 فیصد رہ گیا۔
یاسین انور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ایس ایم ایز کے لیے بینکوں کا قرضہ گزشتہ 4 برس میں437 ارب روپے سے کم ہو کر جون 2012 میں 248 ارب روپے رہ گیا۔ انہوں نے مالی صنعت پر زور دیا کہ وہ مارکیٹ کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے نیز اقتصادی حالات کی گردش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس ایم ایز کی ترقی کے لیے حکمت عملیاں تشکیل دیں، ایس ایم ای اداروں کی سرمائے تک رسائی کو بہتر بنانے کیلیے اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں دونوں کو فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثناء کراچی میں آئی بی اے میں منعقدہ پروگرام ''ایگزیکٹو ایم بی اے 2012 کی کامیابی'' سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور نے معاشی نمو کو فروغ دینے کے لیے اچھی گورننس کے طریقے تشکیل دینے اور نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر یاسین انور نے بینکوں کی اعلیٰ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) کی بینکاری ضروریات پوری کرنے کیلیے زیادہ ٹھوس اور جامع حکمت عملی ترتیب دیں۔
بدھ کو کراچی میں لرننگ ریسورس سینٹر میں اسٹیٹ بینک اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے زیراہتمام 'ایس ایم ای بینکنگ' کے موضوع پر راؤنڈٹیبل سے اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ایس ایم ای کے صارفین کیلیے بہتر بینکاری حل فراہم ہوسکیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس راؤنڈ ٹیبل کے شرکا ایس ایم ای سیکٹر کو قرضوں کی فراہمی میں اضافے کا رضاکارانہ عزم لے کر نکلیں گے، یہ دانشمندانہ فیصلہ بینکاری سیکٹر اور معیشت دونوں کے مفاد میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای کی ترقی کسی ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، ملک میں روزگار پیدا کرنے اور غربت میں کمی کرنے کے حوالے سے یہ سیکٹر زبردست مواقع رکھتا ہے، اس لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں مالی شمولیت میں اضافہ کرنے کے وسیع تر ایجنڈے کے تحت ایس ایم ای فنانس کو فروغ دینے کیلیے سرگرم ہے، پاکستان میں ایس ایم ای سیکٹر کی بے پناہ اہمیت کے باوجود یہ شعبہ بڑی حد تک مالی نیٹ ورک سے باہر ہے جس کی عکاسی ایس ایم ای فنانس میںمسلسل کمی سے ہوتی ہے، بینکوں کے مجموعی قرضوں میں اس کا حصہ جون 2007 میں 16 فیصد تھا جو کم ہو کر جون 2012 میں صرف 8 فیصد رہ گیا۔
یاسین انور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ایس ایم ایز کے لیے بینکوں کا قرضہ گزشتہ 4 برس میں437 ارب روپے سے کم ہو کر جون 2012 میں 248 ارب روپے رہ گیا۔ انہوں نے مالی صنعت پر زور دیا کہ وہ مارکیٹ کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے نیز اقتصادی حالات کی گردش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس ایم ایز کی ترقی کے لیے حکمت عملیاں تشکیل دیں، ایس ایم ای اداروں کی سرمائے تک رسائی کو بہتر بنانے کیلیے اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں دونوں کو فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثناء کراچی میں آئی بی اے میں منعقدہ پروگرام ''ایگزیکٹو ایم بی اے 2012 کی کامیابی'' سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور نے معاشی نمو کو فروغ دینے کے لیے اچھی گورننس کے طریقے تشکیل دینے اور نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔