زیورات کی صفائی اب نہیں کوئی دردِ سر

کچن میں پائی جانے والی اشیاء سے جیولری چمکائیں۔


نرگس ارشد رضا April 10, 2017
ہیرے، روبی، یاقوت یا پھر زمرد جڑے زیورات بھی خواتین میں خاصے مقبول ہیں۔ فوٹو: نیٹ

بناؤ سنگھار سے لگاؤ صنف نازک کی فطرت میں شامل ہے۔ حسین نظر آنے کے لیے وہ میک اپ کے ساتھ زیورات کا استعمال کرتی ہے۔

دنیا کے مختلف حصوں میں زیورات کی ساخت جُدا جُدا ہوسکتی ہے مگر سجنے سنورنے اور خوب صورت نظر آنے کا جذبہ تمام خواتین میں یکساں ہوتا ہے۔ زیورات مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔ چاندی اور سونے کے علاوہ

ہیرے ، روبی، یاقوت یا پھر زمرد جڑے زیورات بھی خواتین میں خاصے مقبول ہیں مگر انھیں پہننا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ طلائی زیورات کے علاوہ آج کل مصنوعی جیولری کا رجحان بہت مقبول ہوچکا ہے۔ شادی بیاہ اور دوسری تقاریب میں خواتین عام طور پر مصنوعی زیورات ہی زیب تن کرتی ہیں۔

ہمہ وقت زیورات کو پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔ اس سے ان کی چمک دمک ماند پڑنے لگتی ہے۔ کانوں کی بالیاں، ہار اور انگوٹھیاں اکثر و بیشتر خواتین دن رات پہنے رکھتی ہیں۔ بستر پر جانے سے پہلے، برتن دھوتے ہوئے اور ایسے کاموں کے دوران جن میں ہاتھوں کا استعمال زیادہ ہو، زیورات اتار دینے چاہییں۔

غسل اور سوئمنگ کے دوران بھی زیورات نہیں پہننے چاہییں۔ پانی ان کی خوب صورتی اور چمک دمک کو متأثر کرتا ہے۔ اگر پانی کھارا ہو تو طلائی زیورات بھی سیاہ پڑنے لگتے ہیں۔ زیورات کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک جگہ مختص کرنا ضروری ہے۔ ہم میں سے کئی خواتین کام کاج کے دوران اپنی قیمتی انگوٹھیاں، ہار اور بالیاںاتار کر ادھر ادھر رکھ کر بُھول جاتی ہیں۔ اور پھر ڈھونڈنے کے لیے ہوئے ہلکان ہوتی ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایسی ہلکی اور دن بھر استعما ل میں رہنے والی جیولری کے لیے ایک چھوٹا سا باکس گھر کے کسی کمرے میں ایک مخصوص جگہ پر رکھ لیا جائے اور کام کے دوران اپنی جیولری کو اس میں حفاظت سے رکھ دیا جائے ۔

زیورات کو طویل عرصے تک قابل استعمال رکھنے کے لیے ان کی حفاظت اور صٖفائی ستھرائی نہایت ضروری ہے۔ زیورات کی صفائی کوئی مشکل کام نہیں۔ آپ باورچی خانے میں استعمال ہونے والی چند اشیاء کی مدد سے انھیں چمکا سکتی ہیں۔

٭امونیا : کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ امونیا کو گھر میں صرف فرش کی صفائی ستھرائی کے لیے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر امونیا ہیرے جڑے زیورات کی صفائی کے لیے اہم مرکتب کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان زیورات کی صفائی ستھرائی کے لیے تین چوتھائی کپ امونیا میں ایک کپ پانی شامل کر کے اس میں جیولری کو پندرہ منٹ کے لیے رکھ دیں۔ بعدازاں زیورات کو نکال کر نرم برش کی مدد سے ان کی صفائی کریِں۔ پھر ٹھنڈے پانی سے دھو کر نرم کپڑے سے خشک کر لیں ۔

٭سفید سرکہ: کم وبیش ہر گھر میں پایا جانے والا سفید سرکہ صفائی کے لیے استعمال ہونے والی متعدد اشیاء میں سے ایک ہے۔ لیکن اس بات سے شائد آپ واقف نہیں ہوں گی کہ سفید سرکہ سے ہر قسم کے زیورات خواہ وہ سونے کے ہوں یاجم اسٹونزکے، کو چمکایا جاسکتا ہے۔ یاد رہے زیورا ت کی صفائی کے لیے سفید سرکہ کے علاوہ کوئی اور سرکہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ طریقہ اس کا یہ ہے کہ ایک بڑے پیالے میں سفید سرکہ اتنی مقدار میں ڈالیں کہ زیورات اس میں ڈوب جائیں۔ دس سے پندرہ منٹ کے بعد زیورات کو باہر نکال لیں، اور برش سے صاف کرکے سادہ پانی سے دھو کر خشک کرلیں۔

٭ٹوتھ پیسٹ: پرانے زیورات کی چمک دمک لوٹانے کے لیے ٹوتھ پیسٹ سے بہترین کوئی اور چیز نہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ اسے کسی بھی وقت استعمال کر سکتی ہیں۔ ایک کھانے کا چمچہ گرم پانی میں ایک انچ جتنا ٹوتھ پیسٹ شامل کر کے پتلا مکسچر تیار کرلیں۔ پھر نرم سوتی کپڑے یا برش کی مدد سے اس آمیزے کو زیوارت پر ہلکے ہلکے رگڑیں۔ کم سے کم دس منت تک یہ عمل کریں اور پھر صاف پانی سے دھولیں ۔

٭ڈسپرین: حیرت انگیز طور پر ڈسپرین میںایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو آپ کے زیورات کو چمکا دمکا کر بالکل نیا بنادیتے ہیں۔ ایک گلاس نیم گرم پانی میں دو گولیاں ڈسپرین کی حل کرلیں۔ اب اس میں زیورات ڈال دیں۔ ڈسپرین کے بلبلے انھیں چمک دار بنا دیں گے ۔ دس منٹ کے بعد نکال کر نرم کپڑے سے خشک کرلیں۔

٭المونیئم فوائل: اس کے جہاں اور بے شمار فوائد ہیں وہیں ایک بڑا فائدہ زیورات کی صفائی میں کام آنا بھی ہے۔ خاص طور پر چاندی کے زیورات کی صفائی سھترائی کے لیے یہ بہترین گھریلو شے ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ المونیئم فوائل کا چوکور ٹکڑا کاٹ کر اس پر جیولری کو پھیلا دیں۔ اب ہر زیور پر تھوڑا تھوڑا سا بیکنگ پاؤڈر چھڑک دیں۔ اگلے مرحلے میں زیورات پر ہلکا گرم پانی ڈالیں اور دس سے پندرہ منٹ تک ایسے ہی چھوڑ دیں۔ بعد ازاں ایک نرم برش سے رگڑ کے صاف کریں اور سادہ پانی سے دھوکرکپڑے سے خشک کر لیں۔ چاند ی کے پرانے اور سیاہ پڑ جانے والے زیورات بالکل نئے ہوجائیں گے۔

٭ڈش ڈٹرجنٹ اور صابن: ان سے بھی زیورات کی صفائی ممکن ہے۔ خاص طور پر پرل اور پتھر کی جیولری اس سے بہتر صاف ہوتی ہے۔ دو کپ گرم پانی میں تین سے چار قطرے ڈش ڈٹرجنٹ کے شامل کریں اور فورا اپنی جیولری اس میں ڈال دیں اور نرم کپڑے سے رگڑیں۔ پھر صاف پانی سے دھو کر کپڑے سے خشک کر لیں ۔ دھیان رہے کہ دھوئے گئے زیورات کو محفوظ کرنے سے پہلے ہوا میں خشک کرنا بہت ضروری ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں