شالیمار ایکسپریس کا انتظام نجی کمپنی کے سپرد کر دیا گیا

شالیمار ایکسپریس پاکستان ریلوے کو سالانہ 1 ارب 80 کروڑ روپے منافع فراہم کرے گی۔


ویب ڈیسک April 10, 2017
شالیمار ایکسپریس کی نئی انتظامیہ کو سیف اینڈ کمپنی اور ایس جمیل اینڈ کمپنی کے سپرد کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان ریلوے نے شالیمار ایکسپریس کا انتظام 2 سال کے لئے نجی کمپنی کے سپرد کر دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شالیمار ایکسپریس کا انتظام نجی کمپنی کے حوالے کرنے کے بعد ٹرین کراچی سے پہلے سفر کے لئے روانہ ہو گئی ہے، ڈی ایس ریلوے نثار میمن نے شالیمار ایکسپریس کا افتتاح کیا۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے شالیمار ایکسپریس کو پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت نجی کمپنی کو دیا گیا ہے۔ ٹرین کا انتظام سیف اینڈ کمپنی اور ایس جمیل اینڈ کمپنی کے سپرد کیا گیا ہے۔

نئی انتظامیہ نئی کوچز کے ساتھ لوگوں کو بہتر سفری سہولیات پیش کرے گی، عوام کو ایڈوانس بکنگ کی سہولت 24 گھنٹے کینٹ، کراچی سٹی، لانڈھی اور ڈرگ روڈ سے حاصل کر سکیں گے، نئی ٹرین پارلر کار سپر ڈیلکس، اے سی اسٹینڈ، اور اکانومی کلاس پر مشتمل ہے۔ شالیمارایکسپریس نے مسافروں کے لیے وائی فائی، ایل ای ڈی، ساؤنڈ سسٹم اور نئی نشستوں سمیت جدید سہولتیں فراہم کی ہیں اور شالیمار ایکسپریس کراچی سے لاہور تک کا سفر 18 گھنٹوں میں مکمل کرے گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ریل گاڑیوں میں اے ٹی ایم مشینیں لگانے کی تیاریاں

ڈی ایس ریلوے نثار مین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شالیمار ایکسپریس 17 کوچز پر مشتمل ہے جس میں ایک اے سی پارلر، 2 اے سی لوئر، 11 اکانومی کوچز، ایک پاور وین، ایک لگیج وین اور ایک بریک وین شامل ہے، انھوں نے بتایا کہ نجی کمپنی 1 ارب 80 کروڑ روپے سالانہ بمعہ 10 فیصد ود ہولڈنگ ایڈوانس جمع کرائے گی جو سابقہ بولی کی رقم سے 70 فیصد زائد ہے۔

نثار میمن نے بتایا کہ شالیمار ایکسپریس کی نئی انتظامیہ ہفتہ وار 3 کروڑ 80 لاکھ اور یومیہ 49 لاکھ 31 ہزار 849 روپے جمع کرائے گی، ڈی ایس ریلوے کا کہنا ہے کہ نئی انتظامیہ کے ساتھ کیا جانے والا معاہدے کا دورانیہ 2 سال ہو گا جو کہ باہمی رضا مندی اور اچھی کار کردگی کی بنا پر مزید ایک سال تک بڑھا جا سکتا ہے، اس سے قبل شالیمار ایکسپریس سالانہ 74 کروڑ روپے منافع دے رہی تھی اور سابقہ انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعد اسے حکومتی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں