مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فائرنگ سے آٹھ کشمیری شہید

بھارتی حکومت اپنے تمام تر ظالمانہ حربوں کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد کا راستہ روکنے میں قطعی طور پر ناکام ہو گئی ہے


Editorial April 10, 2017
۔ فوٹو : فائل

KARACHI: مقبوضہ کشمیرمیں لوک سبھاکے نام نہاد الیکشن کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین پر بھارتی فوج کی اندھادھند فائرنگ سے8 کشمیری شہید اور100زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج نے مظاہرین کے خلاف پیلٹ گن کا بھی بے دریغ استعمال کیا۔ حریت کارکنوں سمیت سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کواحتجاجی مظاہروں میں شرکت سے روکنے کیلیے گرفتار جب کہ حریت قیادت کو نظر بندکردیاگیا۔ لوگوں نے خدشہ ظاہرکیاکہ شہداء کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اتوارکو سرینگر، بڈگام اورگاندربل اضلاع پر مشتمل پارلیمانی نشست کیلیے پولنگ ہوئی، اس نشست کیلیے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ سمیت 9امیدوارمیدان میں ہیں۔

مقبوضہ وادی میں ایک اورانتخاب 12 اپریل کو اننت ناگ میں ہوگا جب کہ دونوں حلقوں کے نتائج کا اعلان 15 اپریل کو کیا جائے گا۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اوریاسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے بھارتی ضمنی الیکشن کوفراڈ اور ڈھونگ قراردیتے ہوئے عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی جس پر وادی کے عوام نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اوربھارت کے خلاف مظاہرے کیے۔ بڈگام میں بھارتی فوج اورپولیس نے ابتدائی طور پرمظاہرین کے خلاف آنسوگیس کا استعمال کیا لیکن بعدازاںاندھا دھند فائرنگ کردی۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی فائرنگ سے 8 کشمیری نوجوانوں کی شہادت کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جولائی 2016ء سے بھارتی جارحیت عروج پر ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی نسل کشی قابل مذمت ہے۔ بھارتی فائرنگ سے کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر اظہار مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا، اقوام متحدہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں قتل عام رکوائے اور کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث عناصر کو کٹہرے میں لایا جائے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم و ستم گزشتہ کئی عشروں سے جاری ہے لیکن جب سے مودی برسراقتدار آئے ہیں کشمیریوں کے خلاف کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس نوعیت پر آ پہنچی ہیں کہ بھارتی فوج کھلم کھلا پیلٹ گنیں استعمال کر رہی ہے۔ پاکستان نے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گنوں کے استعمال پر عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی توجہ اس جانب دلائی مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ کسی نے بھی اس پر نوٹس نہیں لیا جس سے بھارتی حکومت کو مزید شہ ملی اور اس نے اپنے اس ظالمانہ فعل کو ترک نہیں کیا بلکہ اب جب کشمیری لوک سبھا کی نشست کے لیے ہونے والے ضمنی انتخاب کا بائیکاٹ کر کے سڑکوں پر آ گئے تو بھارتی فوج نے ان کے خلاف ایک بار پھر پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال کیا اور اس کی اندھا دھند فائرنگ سے 8کشمیری نوجوان شہید ہو گئے۔

اس نشست کے لیے 9امیدوار سامنے آئے جب کہ 12لاکھ 50ہزار سے زائد ووٹروں نے اس میں حصہ لینا تھا تاہم لوگوں نے اس الیکشن کا بائیکاٹ کیا اور بھارت کے خلاف مظاہرے کیے۔ الیکشن کو کامیاب بنانے کے لیے قابض بھارتی فوجی لوگوں کو زبردستی پولنگ اسٹیشن لانے اور من پسند امیدواروں کو ووٹ دلانے کی کوشش کرتے رہے۔ حریت رہنما یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بھارتی فوج اور پولیس نے سیکڑوں نوجوانوں کو الیکشن سے قبل حراست میں لے لیا اور ان کے والدین پر دباؤ ڈالا کہ ووٹ ڈالنے کی صورت ہی میں ان نوجوانوں کو رہا کیا جائے گا ورنہ دوسری صورت میں انھیں جیل بھیج دیا جائے گا۔ بھارتی فوج کے ظلم و جور اور سفاکیت میں جتنا اضافہ ہوتا چلا جا رہا کشمیریوں کی تحریک آزادی میں اتنی ہی شدت آتی چلی جا رہی ہے اور بھارتی حکومت اپنے تمام تر ظالمانہ حربوں کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد کا راستہ روکنے میں قطعی طور پر ناکام ہو گئی ہے۔

کشمیریوں نے بائیکاٹ کر کے نام نہاد ضمنی الیکشن ڈرامے کو مکمل فلاپ کر دیا۔ اس ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ سے کشمیریوں نے یہ واضح عندیہ دے دیا کہ وہ بھارتی حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت بھارت کے ساتھ رہنے کے لیے آمادہ نہیں۔ حیرت انگیز امر ہے کہ یورپ اور امریکا میں دہشت گردی کا کوئی معمولی سا واقعہ بھی رونما ہو جائے تو وہاں طوفان کھڑا ہو جاتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں جو انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی جا رہی اور عالمی ادارے مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کے لیے عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کے لیے بھرپور مہم چلائے تاکہ بھارتی حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ کشمیریوں کے خودارادیت کے حق کو تسلیم کرے۔ یہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں