چکن گنیا اور ڈینگی وائرس کا خطرہ شدید تر

حکومت کی عدم توجہی جاری رہی تو یہ امراض وبائی صورت بھی اختیار کرسکتے ہیں


Editorial April 10, 2017
فوٹو فائل

پاکستان میں صحت کا شعبہ جس زوال کا شکار ہے اور ہر جانب سے اس معاملے پر حکومت کی توجہ مرکوز کرنے کی جس حد تک کوشش کی جارہی ہے، اس پر مزید ہرزہ سرائی ممکن نہیں رہی ہے لیکن ادارہ جاتی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ کسی وبا کی پیشگی اطلاع کے باوجود بھی قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے جاتے جس کے باعث نقصانات دوچند ہوجاتے ہیں اور بعد ازاں اپنی کوتاہی پر پردہ ڈالنے کے لیے محض بیانات اور خانہ پری سے کام لیا جاتا ہے۔

ڈینگی وائرس اور چکن گنیا کی گزشتہ کچھ ماہ سے متواتر خبریں پھیلنے کے باوجود کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کے باعث اب تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ صرف کراچی میں مچھروں کی بہتات کے باعث ساحلی علاقوں میں چکن گنیا اور ڈینگی وائرس کا مرض پھیلنے لگا ہے، سال رواں جنوری سے اب تک 1100 افراد میں چکن گنیا کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ اپریل کے صرف 9 دنوں میں 350 افراد چکن گنیا کے مرض میں رپورٹ ہوئے ہیں، اتنے کم دورانیے میں اس قدر مریضوں کا رپورٹ ہونا واقعے کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے لیکن حکومتی سطح پر بے حسی کی روش برقرار ہے۔

3 ماہ کے دوران ڈینگی سے بھی 200 افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی صورتحال کچھ تسلی بخش نہیں ہے، صوبہ پنجاب اور سندھ کے دیگر شہروں دیہات میں بھی مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے اسپرے مہم غیر فعال رہی۔ جب کہ یہ اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ علاج نہ ہونے سے چکن گنیا اور ڈینگی مریضوں کے لیے وبال جان بن گیا ہے، سرکاری اسپتالوں میں پلیٹ لیٹ کی فراہمی بند ہے، اور بلڈ بینک پلیٹ لیٹ کے 12 ہزار روپے لے رہے ہیں، ایسے میں غریب مریضوں کا کیا حال ہوگا یہ محتاج بیان نہیں۔ شہر بھر میں کچرے کے ڈھیروں اور ابلتی ہوئی سیوریج لائن اور گٹروں میں شدید گرمی کے دوران بھی مخصوص اقسام کے مچھروں کی نرسریاں موجود ہیں جہاں ان خطرناک مچھروں کی افزائش ہورہی ہے اور شہر میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔

ڈینگی اور چکن گنیا وائرس کا باعث بننے والے مخصوص مچھروں کی تعداد بڑھ رہی ہے، محکمہ صحت سمیت دیگر اداروں نے شہریوں کے بچاؤ کے لیے اقدامات نہیں کیے، ندی نالوں میں لارواکے خاتمے کے لیے کیمیکل اسپرے نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کراچی میں چکن گنیا اور ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے، اگر حکومت کی عدم توجہی جاری رہی تو یہ امراض وبائی صورت بھی اختیار کرسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں