سپریم کورٹ کی مہلت ختم وزیراعظم سمیت کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا
ثبوتوں کو ناکافی قرار دے دیا گیا، ذرائع، عدالت نیب کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتی، اٹارنی جنرل
رینٹل پاورکیس میں سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں نیب کی جانب سے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سمیت کسی ایک ملزم کو بھی بدھ کی رات تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری اور دیگر نیب حکام آج جواب کیلیے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوںگے۔ حکومت کے چیف لاء آفیسر اٹارنی جنرل عرفان قادر اور وزیر قانون فاروق ایچ نائیک اپنی وضاحت میں وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق سپریم کورٹ کے احکام کو ناقابل عمل قرار دے چکے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت حاصل استثنیٰ کا موقف بھی اپنائے جانے سے متعلق سوالات سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں ۔ ایس ایم ظفر جیسے آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق سپریم کورٹ کے گرفتاری احکام ان کے وزیر اعظم بننے سے قبل کے مقدمے میں دیے گئے ہیں جس کے تحت وہ آئین کی مذکورہ شق کے تحت استثنیٰ سے مستفید نہیں ہو سکتے۔
سپریم کورٹ نے منگل کو ایک ریفرنس میں وزیر اعظم سمیت15 اور دوسرے ریفرنس میں وزیر اعظم سمیت22 نامزد ملزمان کو24گھنٹے میںگرفتارکرنے کے احکام دیے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا وقت بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ختم ہوگیا ہے ۔ نیب ہیڈکوارٹرز میں بدھ کو چیئرمین نیب کی کراچی سے واپسی کے بعد اہم اجلاس ہواجس میں طویل مشاورت جاری رہی۔ واضح رہے ایک سال کی تحقیقات کی روشنی میں نیب کی انکوائری ٹیم نے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ میں پیش کردہ رپورٹ میںکہا ہے کہ وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سمیت نامزد لوگ رینٹل پاورمنصوبوںکی کرپشن میں ملوث ہیں۔
جمعرات کو چیئرمین نیب نے نیب آرڈیننس کی شق18کا سہارا لیا اور اپنے اختیارات کے حوالے سے جواب دیا تو انھیں سخت سرزنش کا سامنا کرناپڑسکتا ہے، مذکورہ شق کی روشنی میں چیئرمین نیب کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ریفرنس کے جائزے کے بعد یہ حکم دے سکتے ہیںکہ ملزم کوگرفتارکیا جائے یا نہیں جبکہ رینٹل پاورکیس میں صورتحال مختلف ہے۔ دوسری طرف ایک نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے دوران ذرائع کے مطابق نیب بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ رینٹل پاور کیس میں ثبوت ناکافی ہیں۔
ادھر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو وزیراعظم کی گرفتاری کا حکم دینے کا اختیار نہیں، رینٹل پاور کیس کے ملزمان کیخلاف ریفرنسز کی منظوری چیئرمین نیب کا اختیار ہے اور اس میں کسی کو مداخلت کی اجا زت نہیں۔ سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا نیب ایک خودمختار ادارہ ہے اور نیب قانون کے تحت ہر چیز واضح ہے، نیب کے کام میں مداخلت کی سزا 10 سال قید ہے، چیئرمین نیب کو کسی کے خلاف ریفرنس مسترد کرنے کا اختیار ہے۔
چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری اور دیگر نیب حکام آج جواب کیلیے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوںگے۔ حکومت کے چیف لاء آفیسر اٹارنی جنرل عرفان قادر اور وزیر قانون فاروق ایچ نائیک اپنی وضاحت میں وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق سپریم کورٹ کے احکام کو ناقابل عمل قرار دے چکے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت حاصل استثنیٰ کا موقف بھی اپنائے جانے سے متعلق سوالات سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں ۔ ایس ایم ظفر جیسے آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق سپریم کورٹ کے گرفتاری احکام ان کے وزیر اعظم بننے سے قبل کے مقدمے میں دیے گئے ہیں جس کے تحت وہ آئین کی مذکورہ شق کے تحت استثنیٰ سے مستفید نہیں ہو سکتے۔
سپریم کورٹ نے منگل کو ایک ریفرنس میں وزیر اعظم سمیت15 اور دوسرے ریفرنس میں وزیر اعظم سمیت22 نامزد ملزمان کو24گھنٹے میںگرفتارکرنے کے احکام دیے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا وقت بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ختم ہوگیا ہے ۔ نیب ہیڈکوارٹرز میں بدھ کو چیئرمین نیب کی کراچی سے واپسی کے بعد اہم اجلاس ہواجس میں طویل مشاورت جاری رہی۔ واضح رہے ایک سال کی تحقیقات کی روشنی میں نیب کی انکوائری ٹیم نے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ میں پیش کردہ رپورٹ میںکہا ہے کہ وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سمیت نامزد لوگ رینٹل پاورمنصوبوںکی کرپشن میں ملوث ہیں۔
جمعرات کو چیئرمین نیب نے نیب آرڈیننس کی شق18کا سہارا لیا اور اپنے اختیارات کے حوالے سے جواب دیا تو انھیں سخت سرزنش کا سامنا کرناپڑسکتا ہے، مذکورہ شق کی روشنی میں چیئرمین نیب کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ریفرنس کے جائزے کے بعد یہ حکم دے سکتے ہیںکہ ملزم کوگرفتارکیا جائے یا نہیں جبکہ رینٹل پاورکیس میں صورتحال مختلف ہے۔ دوسری طرف ایک نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے دوران ذرائع کے مطابق نیب بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ رینٹل پاور کیس میں ثبوت ناکافی ہیں۔
ادھر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو وزیراعظم کی گرفتاری کا حکم دینے کا اختیار نہیں، رینٹل پاور کیس کے ملزمان کیخلاف ریفرنسز کی منظوری چیئرمین نیب کا اختیار ہے اور اس میں کسی کو مداخلت کی اجا زت نہیں۔ سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا نیب ایک خودمختار ادارہ ہے اور نیب قانون کے تحت ہر چیز واضح ہے، نیب کے کام میں مداخلت کی سزا 10 سال قید ہے، چیئرمین نیب کو کسی کے خلاف ریفرنس مسترد کرنے کا اختیار ہے۔