پاکستان کے حکمرانوں کی ذمے داری

کشمیر کے تنازعے کو حل کیے بغیر بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو معمول پر لانے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے

S_afarooqi@yahoo.com

کشمیر کے تنازعے کو حل کیے بغیر بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو معمول پر لانے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر جناب آغا شاہی نے آج سے پچاس سال پہلے اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں سے ایک ملاقات کے دوران ان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر اس مسئلے کے مذاکرات کے ذریعے حل کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ جناب آغا شاہی نے کہا کہ تاشقند کے اعلامیے میں تمام پاک بھارت تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو کہا گیا ہے۔ مگر بھارت مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ مسئلہ کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔

جناب آغا شاہی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنے 10 ستمبر 1965 کے عہد کی پاسداری کرے اور کشمیر کے سیاسی مسئلے کو حل نہ کرے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں سلامتی کونسل کی 10 ستمبر 1965 کی قرارداد کی رو سے اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں اٹھانے کا پورا حق حاصل ہے۔ جناب آغا شاہی نے مقبوضہ کشمیر کے نام نہاد انتخابات میں چوتھی بار بھی زبردست دھاندلی کی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور کشمیری رہنماؤں کے ساتھ جبر و زیادتی پر سخت تنقید کی۔

بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں 9 اور 12 اپریل کو ایک بار پھر انتخابی ناٹک رچا رہا ہے۔ جموں کشمیر کل جماعتی کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اس انتخابی ڈرامے کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل دہرائی ہے۔

انھوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس موقع پر اسی جذبے اور حوصلے کا مظاہرہ کریں جو انھوں نے 2016 کے انتقادہ کے وقت کیا تھا اور ان لوگوں کی قربانیوں کی لاج رکھی جنھوں نے اپنے سینوں پر گولیاں کھا کر اپنی زندگیاں نچھاور کیں اور اپنی آنکھوں کی بینائی تک تحریک آزادی کی نذر کردی۔ سری نگر سے جاری ایک بیان میں حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا کٹی ہوئی گردنوں، لٹی ہوئی عصمتوں، اجڑی بستیوں اور بینائی سے محروم آنکھوں کے ساتھ سودے بازی ہے اور اس سے آزادی کی منزل قریب آنے کے بجائے طویل سے طویل تر ہوجائے گی۔

دریں اثنا مقبوضہ کشمیر کے علاقوں پلوامہ اور کولگام میں بھارت کی ظالم فورسز کی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 24 کے قریب کشمیری حریت پسند نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔

ادھر بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ نے مقبوضہ وادی کشمیر میں پیرا ملٹری فورسز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے سی آرپی ایف اہل کاروں کے لیے 100 بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک افسر نے بتایا کہ مجاہدین کی جانب سے سی پی آر ایف بسوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے دس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بارودی سرنگ کا پتا لگانے والی دس خصوصی گاڑیوں کی خریداری کے لیے مزید 15 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے سینئر افسر نے یہ بھی بتایا کہ چونکہ وادی میں پتھراؤ مسلسل بڑھ رہا ہے جس سے بچاؤ کے لیے مزید گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں۔

اس دوران مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور مار دھاڑ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آنچار سودہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اس وقت خوف اور دہشت کا ماحول پھیل گیا جب آدھی رات چھاپوں اور نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریوں کی خبریں پھیلنے کے بعد آزادی کے متوالے کشمیری نوجوان سینہ تان کر مقبوضہ وادی کی سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کیے۔


انھوں نے پولیس اور فورسز پر زبردست پتھراؤ بھی کیا۔ گزشتہ 15 روز کے دوران 90 کے قریب کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کے حوصلے روز بروز بلند سے بلند تر ہو رہے ہیں جب کہ بھارتی فورسز کے حوصلے مسلسل پست ہو رہے ہیں۔ بھارتی فوج کے ایک سابق اعلیٰ افسر پروان ساہنے نے یہ اعتراف کیا ہے کہ بھارت چین تو کیا پاکستان کے خلاف بھی جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا کیونکہ خطرے کی صورت میں پاکستان چین ہے اور چین پاکستان۔ بھارتی فوج کی ملازمت چھوڑ کر نیشنل سیکیورٹی کے میگزین ''فورس'' کی ایڈیٹر شپ سنبھالنے والے پروان ساہنے نے یہ اعتراف ببانگ دہل کیا ہے۔

جدید حریت سے سرشار کشمیری نوجوانوں کے حوصلے بلندی کی آخری حد کو چھو رہے ہیں اور انھیں اپنی منزل مراد صاف نظر آرہی ہے۔ بقول اقبال:

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

بھارت کی حکومت نے ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے تو دوسری جانب بھارت کی دوسری سب سے بڑی اکثریت بھارتی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ ابھی چند روز قبل بھارتی صوبے گجرات میں پانچ ہزار ہندوؤں نے مسلمانوں کی بستیوں پر ہلہ بول کر دو مسلمانوں کو شہید اور 50 سے زائد گھروں کو جلا کر راکھ کردیا۔

حکمراں بی جے پی کی اترپردیش کی صوبائی اسمبلی کے ایک رکن وکرم ساہتی نے دھمکی دی ہے کہ جو کوئی گائے کو ذبح کرے گا یا بے حرمتی کرے گا اس کے ہاتھ پاؤں توڑ دیے جائیں گے، یہ دھمکی دینے والا شخص مظفر نگر کے 2013 کے مسلم کش فسادات کا سب سے بڑا ملزم اور اصل سرغنہ ہے۔ اسے قومی سلامتی کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور اب یہ مزے سے دندناتا ہوا پھر رہا ہے۔ اس نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ جو کوئی وندے ماترم کہنے میں پس و پیش کرے گا اور جو کوئی گائے کو اپنی ماتا نہیں سمجھے گا اور ہلاک کرے گا میں اس کے ہاتھ پیر توڑ دوں گا۔

دریں اثنا ہندو دہشت گرد تنظیم وشوا ہندو پریشد نے مسلمانوں کو حج اور تعلیم کے لیے دی جانے والی سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ بی جے پی کی حکمرانی میں انتہا پسند ہندوؤں کے حوصلے اب اس حد تک بلند ہوگئے ہیں کہ وہ ممبئی میں بانی پاکستان قائد اعظم کی رہائش گاہ ''جناح ہاؤس'' کو مسمار کرنے کے گھناؤنے مطالبے پر اتر آئے ہیں۔ مہاراشٹر اسمبلی بانی پاکستان کے خلاف بی جے پی اور آر ایس ایس کا بغض اب کھل کر سامنے آگیا ہے۔ گزشتہ دنوں صوبائی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن منگل پر بھارت لودھا نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ مالا بارہل ممبئی میں موجود ''جناح ہاؤس'' کو مسمار کرکے اس کی جگہ پر ہندو ثقافتی مرکز تعمیر کردیا جائے۔

پربھات کا کہنا تھا کہ ''جناح ہاؤس'' تقسیم ہند کی علامت ہے جس کا وجود بھارت کی دھرتی پر برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی مسلمانوں پر ناجائز دباؤ بڑھانے کے لیے حکمراں بی جے پی نے بھارت میں گائے ذبح کرنے پر موت کی سزا کا قانون بنانے کے لیے ''گؤ رکشا بل 2017'' بھارتی ایوان بالا راجیہ سبھا میں پیش کردیا ہے۔ گائے کے تحفظ کے نام پر بی جے پی اور اس کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کے حکمرانوں پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہرو لیاقت معاہدے کے تحت ہندوستان کے مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنا کردار دنیا کے سامنے اجاگر کریں اور ہندوستان کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔
Load Next Story