گستاخانہ مواد پر سزائے موت کیلیے ترمیم لائی جائیگی قائمہ کمیٹی

پی ٹی اے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کی نشاندہی کیلیے موبائل صارفین کو ہفتے میں ایک بار ایس ایم ایس بھیجے۔

گستاخوں کو سزا دلوانا اولین فرض، اللہ روز محشر ہم سے پوچھے گا، محمد صفدر، فرحانہ قمر آب دیدہ ہوگئیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے، 1973 کے آئین میں ضرورت کے وقت تبدیلیاں لاسکتے ہیں تو ہم گستاخانہ مواد پر بھی سائبر کرائم ایکٹ میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔

کمیٹی نے پی ٹی اے کوسوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کی نشاندہی اور شکایات کیلیے تمام موبائل صارفین کو ہفتے میں ایک بار ایس ایم ایس بھیجنے، وزیر مملکت انوشہ رحمن کو اسلامی نظریاتی کونسل،تمام اسلامی ممالک کے سفیروں سے ملاقات کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کی ہدایت کردی جبکہ کمیٹی نے گستاخانہ مواد کے حوالے سے زیرسماعت مقدمات کی سماعت میں پی ٹی اے اور وزارت انفارمیشن کے ہمراہ خود بھی شریک ہونے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب ایف آئی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کیپٹن محمد صفدر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں کمیٹی ارکان، وزیرمملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن، ایف آئی اے حکام سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔

چیئرمین کمیٹی کیپٹن (ر) صفدر نے کہاکہ پارلیمنٹ میں گستاخانہ مواد کے خلاف قرار داد بھی منظور کی جاچکی ہے، توہین رسالت کی کارروائیاں ایک منظم سازش کے تحت کی جارہی ہیں، ایسی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو سزا دلونا ہمارا اولین فرض ہے، اللہ پاک روز محشر ہم سے اس متعلق سوال پوچھے گا، پی ٹی اے اسے کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس معاملے پر ساری ایجنسیاں اور عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، عدالت کے جس جج نے بیٹھ کر اس معاملے کا نوٹس لیا اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔


رکن کمیٹی فرحانہ قمر حیات رسول پر بات کرتے ہوئے آب دیدہ ہوگئیں۔ علی رضا عابدی نے کہاکہ کمیٹی جو اقدام لے گی ایم کیوایم پاکستان اس کی حمایت کرے گی۔ شاہجان منگریو نے کہا کہ اس کی کڑیاں پاکستان میں بھی ہوں گی۔ کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ سعودی حکومت کا قانون ہے کہ ویزا حاصل کرنے کیلیے ختم نبوت کے لیے فارم بھرنا پڑتا ہے۔ رکن امجد علی خان نے کہاکہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہماری کمزوریوں کا نتیجہ ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 فیس بک اکاؤنٹس اور8پیجزکی نشاندہی کی، شکایات پر فیس بک نے اکاؤنٹ اور پیجز پاکستان میں بلاک کردیے ہیں، پی ٹی اے نے گستاخانہ مواد والی 12 ہزار 846 ویب سائٹس بھی بند کردی ہیں۔

وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ وزارت آئی ٹی کا کام فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ جب بھی ہم نے غیر قانونی مواد کی روک تھام کیلیے پی ٹی اے کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہے تو کوئی نہ کوئی این جی او آزاد ی اظہار رائے پر منہ اٹھا کر عدالت چلی جاتی ہے، ہم لیگل فریم ورک بنائیں گے اور آئین و قانون کے منافی کسی مواد کو بھی برداشت نہیں کریں گے۔

علاوہ ازیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ان این جی اوز کا شجرہ نسب ایسٹ انڈیا کمپنی سے ملتا ہے۔ پی ٹی اے چیئرمین نے کہ ہم نے 25 افسران کو انٹرنیٹ پر ایسے مواد کی تلاش پر لگا رکھاہے، دنیا میں فیس بک کے 1.7 ارب اکاؤنٹس ہیں جو دن بدن بڑھ رہے ہیں،ہم نے ایک ویب ایڈریس توہین مواد کی شکایات کے لیے عوام کو دیا ہے،ہم سوشل میڈیا کو بند نہیں کررہے مگر چاہتے ہیں کہ اسکا استعمال بہتر ہو۔
Load Next Story