بشار الاسد کی موجودگی میں مستحکم اور پرامن شام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا امریکا

شام کے محفوظ مستقبل کی جانب ایسی کوئی راہ نہیں جاتی جس میں بشارالاسد کی گنجائش نکلتی ہو، ترجمان وائٹ ہاؤس

امریکا نے شام کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے دوبارہ کوئی کیمیائی حملہ کیا تو وہ اس کے خلاف بھرپور حملہ کردے گا۔ فوٹو: فائل

وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کی موجودگی میں ایک مستحکم اور پرامن شام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس شون اسپائسر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شام میں مزید کیمیائی حملوں کی صورت میں امریکا بھرپور جواب دے گا۔ بشار الاسد کی موجودگی میں ایک مستحکم اور پرامن شام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اور شام کے محفوظ مستقبل کی جانب ایسی کوئی راہ نہیں جاتی جس میں بشارالاسد کی گنجائش نکلتی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی پہلی ترجیح شام میں داعش کے جنگجوؤں کو شکست دینا اور پھر وہاں قیادت کی تبدیلی کے لیے سازگار ماحول بنانا ہے۔ امریکا اس لیے بھی شام کے بحران کا فوری حل چاہتا ہے تاکہ جنگ سے پریشان شام کے شہریوں کو محفوظ مقامات کی تلاش میں دربدر نہ بھٹکنا پڑے اور وہ اپنے ہی ملک میں سکون سے رہ سکیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: شام میں مزید حملے کیے جائیں گے، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں فوجی کارروائی کی حمایت کیلئے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اور جرمن چانسلر اینجلا مرکل سے بھی رابطہ کیا ہے جس کے جواب میں دونوں خواتین سربراہان نے امریکا کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔


دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے امریکی میزائل حملے میں بشارالاسد حکومت کے فوجی ہوائی اڈے پر موجود بیس فیصد جنگی طیارے تباہ کرنے دعویٰ کیا ہے۔ جیمس میٹس کا کہنا ہے کہ کیمیائی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: شام پرحملے کے بعد امریکا سے تصادم کا خطرہ بڑھ گیا،ترجمان روسی صدر

ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے شامی ہم منصب بشارالاسد کو امریکی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر زور دیا ہے۔ حسن روحانی نے کہا کہ امریکا کو فوجی کارروائی کی قیمت چکانا پڑے گی۔ روسی حمایت حاصل کرنے اور بشارالاسد سے لاتعلقی کا مطالبہ لے کر امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کل روس کے دورے پر بھی جائیں گے۔

Load Next Story