خواتین نشستوں کیخلاف پٹیشن مسترد پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا حکم نہیں دے سکتے اسلام آباد ہائیکورٹ

سینیٹ اورقومی وصوبائی اسمبلیوں میں نامزدگیوں کے بجائے 205 خواتین کابراہ راست انتخاب کاحکم دینے کی استدعاکی گئی تھی


Numainda Express January 17, 2013
سینٹرل سلیکشن بورڈاجلاس کے خلاف حکم امتناع خارج،اس حکم کی وجہ سے200کے قریب افسران بغیرترقی ریٹائرہوگئے،وکیل وفاق۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن نے خواتین کی مخصوص نشستوں کے خلاف درخواست مستردکردی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میںکہا کہ عدالت عالیہ پارلیمنٹ کوآئین میں ترمیم کا حکم نہیں دے سکتی۔سماعت کے موقع پردرخواست گزار ملک گل زلی خان نے موقف اختیارکیا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کی مجموعی طور پر 205 نشستیں خواتین کے لیے مختص ہیں جن پرسیاسی جماعتیں پارٹی خواتین کو نامزدکرتی ہیں۔ یہ عمل انتخابات کی روح کے منافی ہے۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر نامزدگیوں کے بجائے براہ راست انتخاب کرانے کا حکم صادر فرمایا جائے تاہم عدالت نے مذکورہ حکم جاری کرتے ہوئے درخواست مستردکردی۔

5

چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن نے افسران کی ترقی کے لیے سینٹرل سلیکشن بورڈ اجلاس کے انعقاد پرحکم امتناع کے اخراج سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست منظورکرلی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نومبر2011ء میں حکم امتناع جاری کیا تھا۔ بدھ کو ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق محمود جہانگیری نے موقف اختیار کیا کہ جن درخواستوں پر حکم امتناع جاری کیا گیا ان میںاس کی استدعا ہی نہیں کی گئی تھی،اس حکم امتناع کی وجہ سے 200 کے قریب افسران بغیرترقی پائے ریٹائر ہوگئے، مزید 700 افسران ترقیوں کے منتظر ہیں، اجلاس نہ ہونے سے ترقیوں کے منتظرافسران کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں