گستاخانہ مواد عالم اسلام کی سطح پر نوٹس نہ لینے پر تشویش ہے چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ سے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے ملاقات کی جس میں گستاخانہ مواد کے معاملے پر تفصیلی بات چیت کی گئی
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہےکہ سوشل میڈیا پرناموسِ رسولؐ كے حوالے سے ناقابل برداشت مواد کی تشہیر کی جارہی ہے جس پر پاكستانی مسلمانوں كے دل میں اس بات كا شدید دكھ ہے كہ عالمِ اسلام كی سطح پراس امركا مؤثر نوٹس نہیں لیا جا رہا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے او آئی سی کےسیکریٹری جنرل ڈاكٹریوسف احمد العثمین نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں سیكریٹری داخلہ اورچیرمین پی ٹی اے كے علاوہ او آئی سی سیكریٹریٹ اور وزارت خارجہ كے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیرِداخلہ نے کہا کہ پچھلے چند مہینوں سے سوشل میڈیا پرناموسِ رسولؐ كے حوالے سے ایسے بیہودہ اورناقابلِ بیان موادكی تشہیركی جا رہی ہے جوكسی بھی مسلمان کے لیے نا قابل برداشت ہے، پاكستان كی عوام میں اس گستاخانہ مواد اور مقدس ترین ہستیوں كی بے حرمتی پر سخت تشویش اوراشتعال پایا جاتاہے، پاكستانی مسلمانوں كے دل میں اس بات كا شدید دكھ ہے كہ عالمِ اسلام كی سطح پراس امركا مؤثر نوٹس نہیں لیا جا رہا کیونکہ یہ صرف پاكستان كا مسئلہ نہیں بلكہ دنیا كے ہر كونے میں آباد 1.6ارب مسلمانوں كا مسئلہ ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ اوآئی سی گستاخانہ مواد كی روك تھام اوراسلام فوبیا كے رجحانات كی حوصلہ شكنی كے لیے مسلم امہ كی آوازبنے، ناموسِ رسالت كا تحفظ نہ صرف او آئی سی میں شامل تمام اسلامی ممالك كی مذہبی اور قانونی ذمہ داری ہے بلكہ دنیا كے طول و ارض میں پھیلے كروڑوں مسلمانوں كے دل كی آواز ہے جو بجا طور پر یہ توقع كرتے ہیں كہ او آئی سی بین الاقوامی فورمز پر مسلمانوں كے جذبات اور تحفظات كی موثر عكاسی كرے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز، سوشل میڈیا انتظامیہ اور متعلقہ حكومتوں سے یہ معاملہ اٹھانے كے ساتھ ساتھ اس امر كی بھی ضرورت ہے كہ انٹرنیٹ كے ذریعے گستاخانہ مواد كی تشہیر كی روك تھام كے سلسلے میں او آئی سی كے تحت مسلم دنیا كے تكنیكی وسائل بروئے كارلائیں جائیں اوراس ضمن میں ایك ادارہ جاتی جامع نظام قائم كیاجائے۔ انہوں نے كہا كہ تمام مسلم ممالك كو مل كرسوشل میڈیا انتظامیہ كواس بات كا پابند بنانا ہوگا كہ وہ مذہبی دل آزاری سے متعلقہ قوانین كی روك تھام كے لئے مؤثر اقدامات لیں۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری كواس بات كا احساس كرناہوگا كہ مسلمانوں كے مذہبی جذبات كا تحفظات كا مداوا عالمی امن اور تشدداورانتہا پسند عناصر كی حوصلہ شكنی كے لیے انتہائی ضروری ہے، یہ امر انتہائی افسوس ناك ہے كہ دہشت گردی اور انتہا پسندی كا سب سے بڑا شكار بننے والی كمیونٹی كو نہ صرف اسلام فوبیا جیسے مسائل كا سامنا كرنا پڑرہا ہے بلكہ ان كے مذہبی جذبات مجروح اور ان كی مقدس ترین ہستیوں كی بے حرمتی كی جا رہی ہے۔
سیكریٹری جنرل اوآئی سی نے گستاخانہ مواد كی روك تھام كے معاملے پربات كرتے ہوئے كہا كہ ایك ایسے معاملے پرجوكہ امت مسلمہ كے لیے اہم ترین مسئلہ ہے، حكومت پاكستان اور خصوصاً وزیرِ داخلہ كی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات لائق تحسین ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے او آئی سی کےسیکریٹری جنرل ڈاكٹریوسف احمد العثمین نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں سیكریٹری داخلہ اورچیرمین پی ٹی اے كے علاوہ او آئی سی سیكریٹریٹ اور وزارت خارجہ كے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیرِداخلہ نے کہا کہ پچھلے چند مہینوں سے سوشل میڈیا پرناموسِ رسولؐ كے حوالے سے ایسے بیہودہ اورناقابلِ بیان موادكی تشہیركی جا رہی ہے جوكسی بھی مسلمان کے لیے نا قابل برداشت ہے، پاكستان كی عوام میں اس گستاخانہ مواد اور مقدس ترین ہستیوں كی بے حرمتی پر سخت تشویش اوراشتعال پایا جاتاہے، پاكستانی مسلمانوں كے دل میں اس بات كا شدید دكھ ہے كہ عالمِ اسلام كی سطح پراس امركا مؤثر نوٹس نہیں لیا جا رہا کیونکہ یہ صرف پاكستان كا مسئلہ نہیں بلكہ دنیا كے ہر كونے میں آباد 1.6ارب مسلمانوں كا مسئلہ ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ اوآئی سی گستاخانہ مواد كی روك تھام اوراسلام فوبیا كے رجحانات كی حوصلہ شكنی كے لیے مسلم امہ كی آوازبنے، ناموسِ رسالت كا تحفظ نہ صرف او آئی سی میں شامل تمام اسلامی ممالك كی مذہبی اور قانونی ذمہ داری ہے بلكہ دنیا كے طول و ارض میں پھیلے كروڑوں مسلمانوں كے دل كی آواز ہے جو بجا طور پر یہ توقع كرتے ہیں كہ او آئی سی بین الاقوامی فورمز پر مسلمانوں كے جذبات اور تحفظات كی موثر عكاسی كرے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز، سوشل میڈیا انتظامیہ اور متعلقہ حكومتوں سے یہ معاملہ اٹھانے كے ساتھ ساتھ اس امر كی بھی ضرورت ہے كہ انٹرنیٹ كے ذریعے گستاخانہ مواد كی تشہیر كی روك تھام كے سلسلے میں او آئی سی كے تحت مسلم دنیا كے تكنیكی وسائل بروئے كارلائیں جائیں اوراس ضمن میں ایك ادارہ جاتی جامع نظام قائم كیاجائے۔ انہوں نے كہا كہ تمام مسلم ممالك كو مل كرسوشل میڈیا انتظامیہ كواس بات كا پابند بنانا ہوگا كہ وہ مذہبی دل آزاری سے متعلقہ قوانین كی روك تھام كے لئے مؤثر اقدامات لیں۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری كواس بات كا احساس كرناہوگا كہ مسلمانوں كے مذہبی جذبات كا تحفظات كا مداوا عالمی امن اور تشدداورانتہا پسند عناصر كی حوصلہ شكنی كے لیے انتہائی ضروری ہے، یہ امر انتہائی افسوس ناك ہے كہ دہشت گردی اور انتہا پسندی كا سب سے بڑا شكار بننے والی كمیونٹی كو نہ صرف اسلام فوبیا جیسے مسائل كا سامنا كرنا پڑرہا ہے بلكہ ان كے مذہبی جذبات مجروح اور ان كی مقدس ترین ہستیوں كی بے حرمتی كی جا رہی ہے۔
سیكریٹری جنرل اوآئی سی نے گستاخانہ مواد كی روك تھام كے معاملے پربات كرتے ہوئے كہا كہ ایك ایسے معاملے پرجوكہ امت مسلمہ كے لیے اہم ترین مسئلہ ہے، حكومت پاكستان اور خصوصاً وزیرِ داخلہ كی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات لائق تحسین ہیں۔