پاناما کیس کا ایسا فیصلہ دیں گے جو صدیوں یاد رکھا جائے گا سپریم کورٹ

پاناما كا مقدمہ وزیراعظم یا ان كے خاندان كا نہیں بلكہ قانون كا معاملہ ہے، جسٹس اعجاز افضل


ویب ڈیسک April 11, 2017
پاناما كا مقدمہ وزیراعظم یا ان كے خاندان كا نہیں بلكہ قانون كا معاملہ ہے، جسٹس اعجاز افضل، فوٹو؛ فائل

سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے درمیان آبزرویشن دی ہےکہ پاناما كا مقدمہ وزیراعظم یا ان كے خاندان كا نہیں بلكہ قانون كا معاملہ ہے جس میں ایسا فیصلہ دیں گے جو صدیوں تك یاد ركھا جائے گا۔

سپریم كورٹ میں اورنج لائن میٹروٹرین منصوبے سے متعلق لاہور ہائیكورٹ كے فیصلے پر صوبائی حكومت كی جانب سے دائر اپیل كی سماعت جسٹس اعجازافضل خان كی سربراہی میں 5 ركنی لارجربینچ نے كی، اس دوران درخواست گزار كے وكیل خواجہ احمد حسین نے مسلسل دوسرے روز دلائل جاری ركھتے ہوئے مؤقف اپنایا كہ اورنج لائن كامعاملہ انجینئرنگ سول انجینئرنگ كا نہیں، اصل ایشو تاریخی ورثے كا تحفظ ہے جس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے كہا كہ اس معاملے پرعدالت اور شكایت كنندگان ایك صفحے پر ہیں، عدالت بھی تاریخی ورثے كا تحفظ چاہتی ہے لیكن آپ ماہرین پرتعصب كا الزام لگانے كی بجائے ان كی رپورٹ میں سقم كی نشاندہی كریں كیونكہ عدالت نے یہ دیكھنا ہے كہ شكایت كنندگان كے تاریخی ورثے كے حوالے سے تحفظات درست ہیں كہ نہیں، اگر تحفظات درست نہ ہوئے تواٹھاكرپھینك دیں گے۔

جسٹس اعجاز افضل خان نے كہا كہ تاریخی ورثہ جتنا آپ كاہے اتناہمارابھی ہے لیكن مناسب وقت پرآپ كی آنكھیں كیوں نہ كھلیں، اس طرح كے بڑے منصوبے عوام كے پیسے سے بنتے ہیں كیا عوام كے پیسے كوضائع كردیں۔ خواجہ احمد حسین نے كہا كہ تاریخی ورثے كولے كرمیں جذبات كی رومیں بہہ جاتا ہوں لیكن پاناما كے مقدمے میں بینچ كے سربراہ نے كہا كہ ان كا فیصلہ 20سال تك یادركھاجائے گا، پانامہ كامقدمہ وزیراعظم اور ان كے خاندان كا ہے اس اورنج ٹرین كیس كو بھی پانامہ كی طرح سنا جائے جس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے كہا كہ پاناما كامقدمہ وزیراعظم یا ان كے خاندان كا نہیں بلكہ قانون كا معاملہ ہے، ایسا فیصلہ دیں گے جو صدیوں تك یاد ركھا جائے گا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے وكیل سے كہا كہ آپ نے غلط مثال دی ہمیں معلوم ہے اگر قدیم عمارات كو نقصان پہنچا تو یہ بوجھ ہم پر آئے گا بعد ازاں عدالتی وقت ختم ہونے پركیس كی سماعت بدھ تك ملتوی كردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں