کلبھوشن یادیو کو سزائے موت
کلبھوشن کو سزائے موت دیئے جانے کا فیصلہ پاکستان کی داخلی سلامتی کو لاحق ہرخطرے سے نمٹنے کا جراتمندانہ اقدام ہے۔
آئینی و قانونی ماہرین نے بھی کلبھوشن کی سزائے موت کو درست قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل
پاکستان مخالف سرگرمیوں کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی۔ اس ضمن میں ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کیلیے کام کرنے والے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس آفیسر 41885 کمانڈر کلبوشن سدھیر یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016ء کوخفیہ اطلاع پر بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے جاسوسی اور پاکستان کے خلاف تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت اس کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا، کارروائی کے دوران اس پر لگائے گئے تمام الزامات درست پائے گئے جس پر اسے سزائے موت دی گئی ہے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلبھوشن یادیو کو دی گئی سزا کی توثیق کردی ہے۔
کلبھوشن کو سزائے موت دیئے جانے کا فیصلہ پاکستان کی داخلی سلامتی کو لاحق ہرخطرے سے نمٹنے کا جراتمندانہ اقدام ہے۔ پاکستان کی عسکری عدالت نے پوری ذمے داری اور قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس فیصلہ کا اعلان کیا ہے، کلبھوشن پاکستان کی سالمیت کواپنی خفیہ سرگرمیوں سے نقصان پہنچا رہا تھا وہ ایک پڑوسی ملک کی خود مختاری کو ملک دشمن قوتوں کی مدد سے بدامنی، دہشتگردی، تخریب کاری، سبوتاژ کی سنگین سرگرمیوں، غیر قانونی فنڈنگ اور غیر انسانی ہلاکتوں کے معاندانہ ایجنڈے پر طے شدہ منصوبوں کے تحت عملدرآمد پر مامور تھا جب کہ بین الاقوامی قانون کے تحت کسی ملک کے امن و استحکام، سالمیت کے تحفظ اور خود مختاری کے خلاف تخریب کاری، دہشتگردی اور سبوتاژ کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث جاسوسوں کودی جانے والی موت کی سزاؤں سے تاریخ کے اوراق خالی نہیں، اس لیے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیوکو سزائے موت سنانے کی خبر پر ہندوستانی میڈیا کا شور مچانا بلاجواز ہے۔
بھارتی میڈیا اپنے جاسوس کے حق میں سامنے آگیا اور اسے بچانے کیلیے پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا نے یہ خبر بریکنگ نیوز کے طور پر نشرکی مگر مختلف ٹی وی چینلز اور سیاسی جماعتیں حسب عادت پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ہیں۔ تاہم بھارتی حکومت کو حقائق سے چشم پوشی مہنگی پڑیگی، کلبھوشن کے خلاف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر عسکری ٹریبونل نے فیصلہ سنایا ہے جو پاکستان کے اس عزم کا مظہر ہے کہ کسی کو پاکستان کی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاک فوج کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ را ایجنٹ کلبھوشن سدھیر یادیو کا کورٹ مارشل 1952ء کے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 59 اور 1923ء کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت کیا گیا اور اس دوران اسے مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی ہے۔ کلبھوشن یادیو نے مجسٹریٹ اور عدالت کے روبرو اس بات کا اعتراف کیا کہ اسے ''را'' نے پاکستان میں جاسوسی اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی اور رابطہ کاری کی ذمے داری سونپی تھی۔
کلبھوشن کی خود توضیحی اعترافی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، کئی اہداف کے علاوہ بلوچستان اور کراچی میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا بھی ان کی ذمے داریوں میں شامل تھا۔ کلبھوشن یادیو کو گزشتہ برس بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور دوران تفتیش اس نے بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں تخریب کاری کی کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔
کلبھوشن یادیو سے کی جانیوالی تحقیقات کی روشنی میں ہی بھارتی خفیہ اداروں کے نیٹ ورک کو پکڑا گیا تھا اور اس حوالے سے پاکستان سے اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر آواز بھی اٹھائی تھی جب کہ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی اقوام متحدہ کے جنرل کے حوالے کیے تھے لیکن ہٹ دھرمی دیکھئے بھارت نے پاکستان میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ''را'' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد سچائی کو تسلیم کرنے کے بجائے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دفتر خارجہ طلب کر کے رعونت آمیز احتجاج کیا اور دھمکی دی کہ کلبھوشن کی موت کا مطلب پہلے سے طے شدہ قتل سمجھا جائے گا، یہی بات بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بھی دہرائی، تاہم پاکستانی ہائی کمشنر نے احتجاج مسترد کرتے ہوئے بھارتی سیکریٹری خارجہ کو کھری کھری سنا دیں اور کہا پاکستان نے دہشتگرد کو سزا دے کر کوئی غلط کام نہیں کیا، ملک کی سلامتی سے زیادہ کچھ عزیز نہیں، کلبھوشن یادیو ایک دہشتگرد ہے اور دہشتگرد کو سزا ملنی چاہیے۔
ادھر بھارتی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عملدرآمد ہوا تو یہ پہلے سے سوچا سمجھا قتل تصور ہو گا۔ بغیر ٹھوس شواہد کے کلبھوشن کو سزائے موت سنایا جانا مضحکہ خیز ہے۔ بھارتی رد عمل اسی حد تک محدود نہیں رہا بلکہ کلبھوشن کو سزائے موت کے بعد بھارت میں قید 12 پاکستانی ماہی گیروں کی رہائی روک دی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے بھارت سے تعلقات اگرچہ خوشگوار اورآئیڈیل نہیں تاہم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے دشمنوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کے پاس اپیل کیلیے 60 دن ہیں، معاملہ کی قومی حساسیت کے حوالہ سے وزیردفاع کا کہنا تھا کہ بھارت کے دوست پاکستان پر کیوں دباؤ ڈالیں گے، ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد سے ریاست آہنی ہاتھ سے نمٹے گی، نجی ٹی وی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کلبھوشن کی سزاقانون کے مطابق ہے، یہ ہمارے خلاف سازش اور دہشتگردی کی پشت پناہی کرنے والوں کیلیے وارننگ بھی ہے۔
آئینی و قانونی ماہرین نے بھی کلبھوشن کی سزائے موت کو درست قرار دیا ہے۔ بین الاقوامی قانون ہے کہ کسی ملک کا کوئی جاسوس کسی دوسرے ملک میں دہشتگردی میں ملوث پایا جائے تو اسے سزائے موت ہوتی ہے، کلبھوشن یادیو کو بھی اسی قانون کے تحت سزا دی گئی ہے۔
اپوزیشن کے سیاسی رہنماؤں نے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کو سزائے موت کو قانون کے مطابق درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کل بھوشن کو سزا سے عوام کا ریاست پر اعتماد بڑھے گا، اس سے ریاست کو تقسیم کرنے والوں اور دشمن عناصر کو سخت پیغام جائے گا، بھارت ایسی حرکتیں نہ کرے، کل بھوشن ریاست کے خلاف جرم کرتے ہوئے پکڑا گیا، کل بھوشن کو قانون کے مطابق سزا سنائی گئی۔اصولی طور پر تو بھارت کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیوں دوسرے ملکوں میں مداخلت کرتا ہے اور کل بھوشن کی سزا کے بعد اسے سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ ویسے بھی یہ سچائی ہے کہ دشمن کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہوتے، یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی پاکستانی ٹرائل کے بغیر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
بہر کیف ایک طرف کلبھوشن ایشو کا عدالتی فیصلہ آیا ہے اور دوسری جانب بھارت کا اصل چہرہ، کل اسے کلبھوشن کے جرائم سے لاتعلقی کا دورہ پڑا تھا اور آج کلبھوشن ہندوستان کا فرزند بنایا گیا ہے اور اسے بچانے کیلیے بھارت سرکار دنیا بھر کو اپنے درد کا فسانہ سنائے گی حالانکہ ظلم و بربریت کا جو بازار بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں گرم کر رکھا ہے وہ سب پر عیاں ہے، دوسری جانب بھارت کلبھوشن کی معصومیت کا ڈھنڈھورا پیٹنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے، عجیب بات ہے کہ کہنہ مشق بھارتی سیاست دان بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ایل کے ایڈوانی کو بھی آج یاد آیا کہ سندھ بھارت کا حصہ نہیں یہ بہت دکھ کی بات ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وہ گزشتہ روز انڈیا فاؤنڈیشن کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کر رہے تھے جس میں بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد بھی موجود تھیں اور اسی بھارت میں بھارتی ریاست بہارکے مسلمانوں نے پرانے مندرکی تعمیر نوکیلیے زمین اور فنڈز دے کر مذہبی ہم آہنگی کی قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے ضلع بیگو سرائے کے نواحی گاؤں کی ہندو آبادی مخدوش مندر کی تعمیر نو کرنا چاہتی تھی، مگر فنڈز کی کمی آڑے آ رہی تھی۔ اس حوالے سے مقامی مسلمانوں کو جب معلوم ہوا تو انھوں نے ضروری فنڈز کے علاوہ مندر کی توسیع کے لیے زمین بھی فراہم کر دی۔ دوسری ہزیمت مودی سرکار کو بھارتی سپریم کورٹ کے حکم پر ہوئی جس میں پاک بھارت سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے کے بارے میں دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ درخواست گزار کیسے کہہ سکتے ہیں کہ نصف صدی بعد یہ معاہدہ غیر آئینی ہے، عدالت اس معاہدے پرکوئی حکم نہیں دے سکتی۔
حقیقت یہ ہے کہ کلبھوشن کے خلاف فیصلہ تاریخ کی توثیق کے مترادف ہے، بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی، بھارت کے جنگی جنون نے خطے میں بدامنی ، دہشتگردی، تخریب کاری اور کشمیری عوام پر وحشیانہ مظالم پر قدرت کو بھی طیش میں لانے کے اسباب مہیا کیے ہیں، کلبھوشن کو اس کے کیے کی سزا ملی ہے اسے بھارت سوچا سمجھا قتل ثابت کرنے کے لیے کوئے ملامت میں جانے کی غلطی نہ کرے، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے مگر اس کی اس خواہش کو کمزوری سمجھنے کی بھارتی حماقت اسے دنیا میں مزید بے نقاب کریگی ۔کلبھوشن نے سنگین جرائم کیے۔ اسے سزا ضرور ملنی چاہیے ، بھارت نے اپنے ایجنٹ کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا تو پاکستان اپنا بھرپور دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔