بھارت نے دریائے سندھ جہلم چناب پر پن بجلی کے مزید 47 منصوبے تیار کرلیے
منصوبے مقبوضہ کشمیر میں تعمیر ہونگے، مئی سے کام شروع ہوگا، بھارتی وزارت پانی وبجلی نگرانی کریگی
AFP:
بھارت نے پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پاکستان کے پانی کیخلاف ایک اورسازش تیارکرلی۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں پاکستان کے مغربی دریاؤں سندھ،جہلم اورچناب پر 47 سے زائد پن بجلی کے چھوٹے منصوبے لگانے کے منصوبے کوحتمی شکل دیدی ہے، ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں بھارت نوازکٹھ پتلی حکومت نے دس اضلاع میں47 سے زائد چھوٹے درجے کے پن بجلی کے منصوبے قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ان منصوبوں کی مجموعی پیداوار 76.05میگا واٹ ہے جو پاکستان کے مغربی دریاؤں پرتعمیرکیے جائیںگے، ان منصوبوں میں 38.15 میگاواٹ کے منصوبے جموں جبکہ 37.90میگاواٹ کے منصوبے کشمیرمیں تعمیرکئے جارہے ہیں، پن بجلی کے ان منصوبوں کیلیے ٹینڈرکے عمل میں حصہ لینے والے چودہ کنٹریکٹرزکے ٹینڈرکے کاغذات کو پری کوالیفکیشن کے لیے منظورکر لیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ان منصوبوں پرکام کا آغاز مئی کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائیگا اوربھارتی وزارت پانی وبجلی کے زیراہتمام جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی ان منصوبوں پر ترقیاتی کاموں کی نگرانی کرے گی، مقبوضہ جموں وکشمیرکے جن اضلاع میں یہ منصوبے بنائے جا رہے ہیںان میں کیشتور، ریسائی، پونچھ، رمباں، راجوری، اننت ناگ، گندربل، بارامولا، شوپائیاں اور بانڈی پورہ شامل ہیں۔
اس سلسلے میں انڈس واٹرکمشنر آصف بیگ مرزا نے ایکسپریس کوبتایاکہ بھارت کو پاکستانی دریاؤں پرمنصوبے تعمیرکرنے سے قبل پاکستان سے مشاورت کرنی چاہئے، ان کاکہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیرمیں پن بجلی منصوبوں کا معاملہ بھارت کے انڈس کمشنر کے ساتھ اٹھایا گیا تھا تاہم ان کا جواب یہ تھاکہ ان منصوبوں میں ابھی تک ایسی سٹیج نہیں آئی کہ اس کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کیاجائے تاہم یہ منصوبے ابھی فزیبلٹی اسٹڈی کے مرحلے میں ہیں اور ابتدائی مراحل کے بعد جب ان کی تعمیرکا مرحلہ آئے گا تواس سے قبل پاکستان کوتفصیلات سے آگاہ کردیا جائے گا۔
آصف بیگ مرزا کا کہنا تھاکہ معاہدے کے تحت بھارت کو منصوبے کی تعمیر سے 6 ماہ پہلے تفصیلات سے آگاہ کرنا ہوتاہے تاہم ابھی تک ہمیں کسی بھی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ، انڈس واٹرکمشنرکامزیدکہنا تھا کہ اس معاملے کی چھان بین کر کے اسے بھارتی انڈس واٹرکمشنرکے سامنے اٹھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بھارت پہلے بھی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی دریاؤں پرپن بجلی اورڈیموں کے مختلف منصوبے تعمیرکر رہاہے اوربعض منصوبوں میں سے بجلی پیدا کرنے کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
بھارت نے پاکستان کیخلاف آبی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پاکستان کے پانی کیخلاف ایک اورسازش تیارکرلی۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں پاکستان کے مغربی دریاؤں سندھ،جہلم اورچناب پر 47 سے زائد پن بجلی کے چھوٹے منصوبے لگانے کے منصوبے کوحتمی شکل دیدی ہے، ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں بھارت نوازکٹھ پتلی حکومت نے دس اضلاع میں47 سے زائد چھوٹے درجے کے پن بجلی کے منصوبے قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ان منصوبوں کی مجموعی پیداوار 76.05میگا واٹ ہے جو پاکستان کے مغربی دریاؤں پرتعمیرکیے جائیںگے، ان منصوبوں میں 38.15 میگاواٹ کے منصوبے جموں جبکہ 37.90میگاواٹ کے منصوبے کشمیرمیں تعمیرکئے جارہے ہیں، پن بجلی کے ان منصوبوں کیلیے ٹینڈرکے عمل میں حصہ لینے والے چودہ کنٹریکٹرزکے ٹینڈرکے کاغذات کو پری کوالیفکیشن کے لیے منظورکر لیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ان منصوبوں پرکام کا آغاز مئی کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائیگا اوربھارتی وزارت پانی وبجلی کے زیراہتمام جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی ان منصوبوں پر ترقیاتی کاموں کی نگرانی کرے گی، مقبوضہ جموں وکشمیرکے جن اضلاع میں یہ منصوبے بنائے جا رہے ہیںان میں کیشتور، ریسائی، پونچھ، رمباں، راجوری، اننت ناگ، گندربل، بارامولا، شوپائیاں اور بانڈی پورہ شامل ہیں۔
اس سلسلے میں انڈس واٹرکمشنر آصف بیگ مرزا نے ایکسپریس کوبتایاکہ بھارت کو پاکستانی دریاؤں پرمنصوبے تعمیرکرنے سے قبل پاکستان سے مشاورت کرنی چاہئے، ان کاکہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیرمیں پن بجلی منصوبوں کا معاملہ بھارت کے انڈس کمشنر کے ساتھ اٹھایا گیا تھا تاہم ان کا جواب یہ تھاکہ ان منصوبوں میں ابھی تک ایسی سٹیج نہیں آئی کہ اس کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کیاجائے تاہم یہ منصوبے ابھی فزیبلٹی اسٹڈی کے مرحلے میں ہیں اور ابتدائی مراحل کے بعد جب ان کی تعمیرکا مرحلہ آئے گا تواس سے قبل پاکستان کوتفصیلات سے آگاہ کردیا جائے گا۔
آصف بیگ مرزا کا کہنا تھاکہ معاہدے کے تحت بھارت کو منصوبے کی تعمیر سے 6 ماہ پہلے تفصیلات سے آگاہ کرنا ہوتاہے تاہم ابھی تک ہمیں کسی بھی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ، انڈس واٹرکمشنرکامزیدکہنا تھا کہ اس معاملے کی چھان بین کر کے اسے بھارتی انڈس واٹرکمشنرکے سامنے اٹھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بھارت پہلے بھی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی دریاؤں پرپن بجلی اورڈیموں کے مختلف منصوبے تعمیرکر رہاہے اوربعض منصوبوں میں سے بجلی پیدا کرنے کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔