یواے ای نے حلال اشیا براستہ سمندر بھجوانے کی اجازت دیدی
اپنی سرٹیفکیشن قابل قبول بنانے کیلیے مختلف ممالک سے معاہدے کررہے ہیں، خلیل الرحمن
پنجاب حلال ڈیولپمنٹ ایجنسی کے چیئرمین جسٹس خلیل الرحمن خان نے کہا ہے کہ یو اے ای اتھارٹی نے حلال مصنوعات کی سمندر کے ذریعے ٹرانسپورٹیشن کی اجازت دے دی ہے جس سے کرایوں کی مد میں کم از کم ایک تہائی کمی ہوگی۔
چیئرمین جسٹس خلیل الرحمن نے کہا کہ اتھارٹی بہت سے ممالک اور اتھارٹیز کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کررہی ہے تاکہ اس کی سرٹیفیکیشن ان کے لیے قابل قبول ہو۔ پاکستان حلال اتھارٹی بھی فعال ہوگئی ہے اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا پہلا اجلاس 13 اپریل کو منعقد ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتھارٹی قصابوں کو شرعی تقاضوں سے آگاہ کرنے کے لیے ٹریننگ پروگرامز منعقد کررہی ہے جس کے بعد انہیں لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
دوسری جانب لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ عالمی حلال تجارت کا حجم 300ارب ڈالر ہوچکا ہے مگر پاکستان کا حصہ اس میں بہت قلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حلال فوڈ انڈسٹری سے بھاری فائدہ اٹھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
عبدالباسط نے کہا کہ حلال گلوبل اکانومی میں خوراک، بیوریج، کاسمیٹکس، بیوٹی پروڈکٹس اور اسلامی نظام بینکاری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج حلال کی لیبل بہترین معیار کی ضمانت بن چکا ہے اور غیرمسلم ممالک بھی حلال مصنوعات میں دلچسپی لے رہے ہیں لہذا اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان حلال گلوبل تجارت میں سے صرف 10 فیصد حصہ بھی حاصل کرلے تو برآمدات میں باآسانی 30ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ قبل ازیں وسطی ایشیائی ریاستوں اور روس کے تاجروں نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ بی ٹو بی میٹنگز کیں۔
چیئرمین جسٹس خلیل الرحمن نے کہا کہ اتھارٹی بہت سے ممالک اور اتھارٹیز کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کررہی ہے تاکہ اس کی سرٹیفیکیشن ان کے لیے قابل قبول ہو۔ پاکستان حلال اتھارٹی بھی فعال ہوگئی ہے اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا پہلا اجلاس 13 اپریل کو منعقد ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتھارٹی قصابوں کو شرعی تقاضوں سے آگاہ کرنے کے لیے ٹریننگ پروگرامز منعقد کررہی ہے جس کے بعد انہیں لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
دوسری جانب لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ عالمی حلال تجارت کا حجم 300ارب ڈالر ہوچکا ہے مگر پاکستان کا حصہ اس میں بہت قلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حلال فوڈ انڈسٹری سے بھاری فائدہ اٹھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
عبدالباسط نے کہا کہ حلال گلوبل اکانومی میں خوراک، بیوریج، کاسمیٹکس، بیوٹی پروڈکٹس اور اسلامی نظام بینکاری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج حلال کی لیبل بہترین معیار کی ضمانت بن چکا ہے اور غیرمسلم ممالک بھی حلال مصنوعات میں دلچسپی لے رہے ہیں لہذا اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان حلال گلوبل تجارت میں سے صرف 10 فیصد حصہ بھی حاصل کرلے تو برآمدات میں باآسانی 30ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ قبل ازیں وسطی ایشیائی ریاستوں اور روس کے تاجروں نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ بی ٹو بی میٹنگز کیں۔