کلبھوشن کی سزا پر بھارتی ردعمل دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت

ملک کی داخلی سیاست میں گرمی کے ساتھ ساتھ خارجی محاذ پر بھی درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دے رہا ہے.


Irshad Ansari April 12, 2017
ملک کی داخلی سیاست میں گرمی کے ساتھ ساتھ خارجی محاذ پر بھی درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ فوٹو: فائل

عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں جنوبی ایشیا میں تبدیلی کے آثار رونما ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ آئندہ ماہ ایران میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ روس پر اقتصادی پابندیاں لگانے کی باتیں ہو رہی ہیں جس کیلئے اٹلی میں ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس میں روس کے رویے کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس بارے میں غور کیا گیا کہ روس کو کس طرح شام کے ساتھ اتحاد چھوڑنے پر قائل کیا جائے۔

ادھر برطانیہ نے روس اور شامی فوجی اہلکاروں پر مخصوص پابندیاں لگانے کی تجویز بھی دی ہے لہٰذا دفاعی و سفارتی حلقوں کا خیال ہے کہ نئی صف بندیاں اپنے اختتام کو پہنچنے کو ہیں جس کے بعد نئی معرکہ آرائی ہونے کے امکانات ہے لیکن یہ طے ہے کہ اس مرتبہ فیصلہ کن کرداد پاکستان اور چین کا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ طاغوتی قوتیں اپنا عالمی تسلط برقرار رکھنے کیلئے جنوبی ایشیا کو ہدف بنائے ہوئے ہیں اورعالمی طاقتوں کی جانب سے خطے کو عدم توازن سے دوچار کرنے کے مذموم عزائم میں مسلسل ناکامی کے بعد اب مختلف طریقوں سے پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں مگر اس وقت پوری قوم و ملک کی سول و عسکری قیادت ایک صفحہ پر ہے اس لئے پاکستان کو دباؤ میں لانے کے حوالے سے بھی طاغوتی قوتوں کو ناکامی کے سواء کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

بعض حلقوں کا خیال ہے باقی پتے ناکام ہونے کے بعد عالمی سامراج ایک بار پھر معاشی و مالی کارڈ کھیلنے کی تیاریاں کر رہا ہے اور پاکستان کو ایک مرتبہ پھر سے معاشی و مالی بدحالی سے دوچار کرکے اپنی مرضی کے فیصلے کروانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور اس گھناؤنے کھیل کو کامیاب کرنے کیلئے آنے والے دنوں میں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور ٹکراؤکو ہوا دینے کیلئے بھی گھوڑے میدان میں اتاردیئے گئے ہیں جوکسی چابک کے منتظر ہیں اور بازی گر ان گھوڑوں کو چابک دینے کیلئے پاناما کیس کے فیصلے کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اس کیس کا فیصلہ آتے ہی یہ قوتیں متحرک ہو جائیں گی اور ملک کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہونا شروع ہوجائیگا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاناما کیس کا فیصلہ ملکی سیاست پر گہرے نقوش چھوڑے گا مگر ساتھ ہی جمہوری و سیاسی جماعتوں کو بھی ان حالات میں چوکنا رہنا ہوگا تاکہ کسی قسم کا کوئی ایڈونچر جنم نہ لے سکے۔

دوسری جانب آنے والے دنوں میں پاکستان کیلئے مالی مُشکلات بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ایک طرف تو نظام حکومت اور ملکی اخراجات پورے کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے لئے جانیوالے قرضوں کی واپسی بھی سر پر آن کھڑی ہوئی ہے اور اگر قرضوں کی ری شیڈولنگ نہ ہو سکی تو موجودہ حکومت کے لئے شدید مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور اس حکومت کو اپنے آخری سال کے دوران قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے اربوں ڈالر درکار ہوںگے تو ساتھ ہی چونکہ الیکشن کی تیاریاں بھی زور پکڑ رہی ہیں اور اس کیلئے حکومت کو تجوریوں کے مُنہ کھولنا پڑیں گے۔

اگر ان حالات میں مسلم لیگ(ن)کی حکومت غیر مستحکم ہوتی ہے تو مسلم لیگ(ن)کو سیاسی شہادت سے کم درجہ نہیں ہوگا اور انہیں عوام میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ سمیت دیگر دعووں کے پورا نہ کرنے کیلئے تھوک کے حساب سے جواز مل جائیں گے۔

ملک کی داخلی سیاست میں گرمی کے ساتھ ساتھ خارجی محاذ پر بھی درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دے رہا ہے اور پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت دینے اورآرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی جانب سے بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کی توثیق پر بھارتی حکومت تلملا اٹھی ہے، نہ صرف بھارتی حکومتی کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے بلکہ بھارت میں مظاہرے بھی ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

مگر ساتھ ہی یہ موجودہ حکومت کیلئے بھی ایک بہت بڑا امتحان ہے کیونکہ بھارتی جاسوسوں کے حوالے سے ہمارا ماضی کوئی بہت زیادہ تابناک نہیں رہا ہے اور کم ہی ہوا کہ ملک کو بد امنی سے دوچار کرنے والے اور ملک میں آگ وخون کی ہولی کھیلنے والے ان سفاک جاسوسوں کو نشان عبرت بنایا گیا ہو، زیادہ تر سفارتی مصلحت کے پیش نظر رہائی پانے کے بعد بھارتی ہیرو قرار پائے ہیں۔ مگر اس بار یہ روایت توڑنا ہوگی اورکسی بھی قسم کی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر مجرم کو کیفرکردار تک پہنچا کر نشان عبرت بنانا ہوگا۔

البتہ ابھی تک تو جو حالات سامنے آئے ہیں اس میں تو پوری بھارتی سرکار شدید تلملاہٹ کا شکار ہے اور ردعمل میں بھارت نے نہ صرف پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا بلکہ قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی شروع کردی ہے اور اب رد عمل میں بھارت نے سزا مکمل کرنیوالے پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے سشما سوراج نے کلبھوشن کو بھارت ماتا کا بیٹا قرار دیا ہے جس کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں،اس کے دفاع میں اچھا وکیل کھڑا کرنا بہت چھوٹی بات ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ صدر تک سے بات کریں گی۔ انہوں نے پاکستان کو دھمکی بھی دی ہے کہ اگر کلبھوشن کو پھانسی ہوئی تو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات شدید متاثر ہوں گے۔

یہی نہیں بلکہ بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کو یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پھانسی دی گئی تو پاکستان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ بھارتی سرکار کا ردعمل اس بات کا نہ صرف ثبوت ہے بلکہ بھارتی سرکار کا اعترافی بیان بھی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی اور بد امنی پھیلانے میں ملوث ہے اس کیلئے پاکستان کو چاہیے کہ پہلے کی طرح اب بھی وہ عالمی سطح پر یہ معاملہ اٹھائے اور بھارت کے اس اعترافی بیان کو بنیاد پر بنا کر اقوام متحدہ سے بھارت پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے ڈرامہ رچا کر پاکستان کے ریٹائر(ڈ)کرنل محمد حبیب کو اغواء کرنا بھی کلبھوشن یادیو کے سلسلہ کی ہی ایک کڑی ہے سفارتی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت نے ہمیشہ غیر ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیا ہے اور یقیناً کلبھوشن کے معاملہ پر آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ بھارت جو کہ پہلے ہی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے وہ آنے والے دنوں میں حالات کو مزید خراب کرنے کی کوشش کرے گا۔

دوسری طرف پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے گولی کی زبان میں استعمال کرنے کی بجائے دلیل سے بات کی ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت مذاکرات سے بھاگتا ہے اور اب بھی پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکہ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش کاخیرمقدم کیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو پاکستان ائیرفورس اکیڈمی رسالپورمیں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک سمیت دنیا سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے، بالخصوص ہمسایوں سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تاہم ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور مسلح افواج بھی ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جب کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فضائیہ کا کلیدی کردار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں