زرداری کے ساتھیوں کی گمشدگی پیپلزپارٹی کا سینیٹ اورقومی اسمبلی سے واک آؤٹ
بتایا جائے ایک ہی پارٹی کے 3 افراد کو ملک کے مختلف مقامات سے کیوں اٹھایا گیا، خورشید شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کے ساتھیوں کی گمشدگی کے معاملے پر سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا جب کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ بتایا جائے ایک ہی پارٹی کے 3 افراد کو ملک کے مختلف مقامات سے کیوں اٹھایا گیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے پارلیمنٹ کے لیے بہت کچھ کھویا، قربانیاں دے کر جمہوریت حاصل کی لیکن پاکستان کے آئین کی دھجیاں بکھیری جارہیں ہیں، آئین کے تحت ملک کا نظام چلتا ہے، قانون کے احترام اور جمہوری روایات سے ہی پارلیمنٹ مضبوط ہوتی ہے، پارلیمنٹ بھی آئین کے دیئے ہوئے اختیارات کے تحت چلتی ہے، ہم آج بھی پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کے لیے چیخ رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جام شورو سے آصف زرداری کے قریبی ساتھی 3 ساتھیوں سمیت لاپتہ
خورشید شاہ نے لاپتا کارکنان کوعدالت میں پیش نہ کرنے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے ایک ہی پارٹی کے تینوں افراد کو ملک کے مختلف مقامات سے کیوں اٹھایا گیا، ان کو کئی دن گزرنے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا، ہم نہیں کہتے کہ یہ اغوا ہونے والے اچھے ہیں یا برے، لیکن اس کا فیصلہ عدالت کرے گی جب کہ قانون میں ہے کہ جس کو بھی گرفتار کریں اس کو24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین اور قانون ہونے کے باوجود عمل نہیں کیا جارہا، اپوزیشن اور حکومت نے مل کر فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے قانون سازی کی لیکن قوانین پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا جب کہ ہمارے رہنماؤں کے لاپتا ہونے پر حکومتی خاموشی مجرمانہ ہے، ہم حکومتی دہشت گردی کے سامنے جھک نہیں سکتے، ہمار احتجاج تینوں افراد کو اٹھانے پر نہیں بلکہ عدالت کے سامنے پیش نہ کرنے پر ہے، اس معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں اور حکومت جب تک یقین نہیں دلائے گی ہم یہ احتجاج جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کے ساتھیوں کے معاملے پر سینیٹ سے بھی واک آؤٹ کیا جب کہ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے اسے صوبائی حکومت کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق، وزارت داخلہ اور رینجرز کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں جس پر پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت کے جواب سے مطمئن نہیں، وہ حقائق کو مسخ کررہے ہیں، حکومت پہلے نیب کے ذریعے غائب کرتی تھی اب نئے طریقے اپنا رہی ہے، تینوں افراد آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور ان کی زمینوں کے معاملات دیکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے ساتھیوں کو لاپتا کرنے کی مذمت کرتا ہوں، پولیس لاپتا افراد کی تلاش کررہی ہے، بتایا گیا ہےکہ جیو فینسنگ کررہے ہیں لیکن اب تک معلومات نہیں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ تینوں افراد کو کسی بھی ادارے نے اٹھایا ہے تو آئین موجود ہے، ملک آئین و قانون کے تحت ہی چلتا ہے، کوئی ایجنسی پکڑتی ہے تو 24 گھنٹے میں پیش کرنا ہوتا ہے لہٰذا یہ افراد جس ادارے کے پاس بھی ہیں وہ پیش کریں، گمشدہ پی پی رہنماؤں کے اہل خانہ پریشان ہیں اور وہ عدالت سے رجوع کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے پارلیمنٹ کے لیے بہت کچھ کھویا، قربانیاں دے کر جمہوریت حاصل کی لیکن پاکستان کے آئین کی دھجیاں بکھیری جارہیں ہیں، آئین کے تحت ملک کا نظام چلتا ہے، قانون کے احترام اور جمہوری روایات سے ہی پارلیمنٹ مضبوط ہوتی ہے، پارلیمنٹ بھی آئین کے دیئے ہوئے اختیارات کے تحت چلتی ہے، ہم آج بھی پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کے لیے چیخ رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جام شورو سے آصف زرداری کے قریبی ساتھی 3 ساتھیوں سمیت لاپتہ
خورشید شاہ نے لاپتا کارکنان کوعدالت میں پیش نہ کرنے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے ایک ہی پارٹی کے تینوں افراد کو ملک کے مختلف مقامات سے کیوں اٹھایا گیا، ان کو کئی دن گزرنے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا، ہم نہیں کہتے کہ یہ اغوا ہونے والے اچھے ہیں یا برے، لیکن اس کا فیصلہ عدالت کرے گی جب کہ قانون میں ہے کہ جس کو بھی گرفتار کریں اس کو24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین اور قانون ہونے کے باوجود عمل نہیں کیا جارہا، اپوزیشن اور حکومت نے مل کر فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے قانون سازی کی لیکن قوانین پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا جب کہ ہمارے رہنماؤں کے لاپتا ہونے پر حکومتی خاموشی مجرمانہ ہے، ہم حکومتی دہشت گردی کے سامنے جھک نہیں سکتے، ہمار احتجاج تینوں افراد کو اٹھانے پر نہیں بلکہ عدالت کے سامنے پیش نہ کرنے پر ہے، اس معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں اور حکومت جب تک یقین نہیں دلائے گی ہم یہ احتجاج جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے آصف زرداری کے ساتھیوں کے معاملے پر سینیٹ سے بھی واک آؤٹ کیا جب کہ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے اسے صوبائی حکومت کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق، وزارت داخلہ اور رینجرز کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں جس پر پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت کے جواب سے مطمئن نہیں، وہ حقائق کو مسخ کررہے ہیں، حکومت پہلے نیب کے ذریعے غائب کرتی تھی اب نئے طریقے اپنا رہی ہے، تینوں افراد آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور ان کی زمینوں کے معاملات دیکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے ساتھیوں کو لاپتا کرنے کی مذمت کرتا ہوں، پولیس لاپتا افراد کی تلاش کررہی ہے، بتایا گیا ہےکہ جیو فینسنگ کررہے ہیں لیکن اب تک معلومات نہیں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ تینوں افراد کو کسی بھی ادارے نے اٹھایا ہے تو آئین موجود ہے، ملک آئین و قانون کے تحت ہی چلتا ہے، کوئی ایجنسی پکڑتی ہے تو 24 گھنٹے میں پیش کرنا ہوتا ہے لہٰذا یہ افراد جس ادارے کے پاس بھی ہیں وہ پیش کریں، گمشدہ پی پی رہنماؤں کے اہل خانہ پریشان ہیں اور وہ عدالت سے رجوع کررہے ہیں۔