شام پر حملے کا حکم چینی صدر کے ساتھ چاکلیٹ کیک کھاتے ہوئے دیا ٹرمپ

شام پر حملے کا بتایا تو چینی صدر نے 10 سیکنڈ تک خاموشی اختیار کئے رکھی، امریکی صدر

شام پر حملے کا بتایا تو چینی صدر نے 10 سیکنڈ تک خاموشی اختیار کئے رکھی، امریکی صدر. فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ شام پر حملے کا حکم اس وقت دیا جب چینی ہم منصب ژی جین پنگ کے ساتھ کھانے کے بعد میٹھے میں چاکلیٹ کیک کھا رہے تھے۔

فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ چینی ہم منصب ژی جین پنگ کے ساتھ کھانے کی میز پر کھانے کے دوران شام پر حملے کا حکم دیا اور چینی صدر کو حملے سے متعلق تلخ خبر کے حوالے سے اس وقت آگاہ کیا جب وہ کھانے کے بعد چاکلیٹ کیک سے لطف اٹھا رہے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی ہم منصب کو بتایا کہ امریکا نے شام پر 59 میزائل داغے ہیں جس پر انہوں نے خاموشی اختیار کئے رکھی اور وہ مسکراتے ہوئے کیک کھانے میں مصروف رہے۔




انٹرویو لینے والی خاتون اینکرماریا بارٹررومو نے سوال کیا کہ شام پر حملے سے متعلق جب چینی صدر کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے کس طرح کے ردعمل کا اظہار کیا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر 10 سیکنڈ تک خاموش رہے جس کے بعد انہوں نے مترجم سے کہا کہ امریکی صدر نے جو کہا اسے دہرایا جائے جس پر ژی جین پنگ نے کہا کہ اگر کوئی زہریلی گیسز کا استعمال کرے تو اس کے خلاف کیا جانے والا اقدام ٹھیک ہے۔ خاتون اینکر نے سوال دوبارہ دہرایا کہ کیا چینی صدر نے حملے پر رضامندی ظاہر کی جس پر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کہا " او کے" ۔
Load Next Story