آئندہ الیکشن قبل از وقت ہوگا اپوزیشن کو پیغام مل گیا
پانامہ کیس کی وجہ سے ن لیگ کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف، پیپلزپارٹی سمیت سیاسی جماعتوں کی صف اول کی قیادت میں گزشتہ چند روز سے اس امکان پر توجہ بڑھتی جا رہی ہے کہ ن لیگی قیادت نے آئندہ 4 ماہ میں قبل ازوقت انتخابات کا فیصلہ کرلیا ہے اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کیلیے وفاقی حکومت جون سے چند ہفتے قبل بجٹ کا اعلان کر سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت سمیت بعض دیگر اہم اپوزیشن قائدین کو مقتدر حلقوں نے یہ پیغام دیدیا ہے کہ آئندہ الیکشن قبل از وقت ہوگا اور اسٹیبلشمنٹ الیکشن کو غیر جانبدار اور شفاف بنانے کیلیے اپنا کرداد ادا کریگی جبکہ باخبر ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت ہی وفاقی بجٹ جلد منظور کرلے تا کہ ردالفساد آپریشن، سی پیک منصوبے سمیت دیگر ایسے مالیاتی امور جو حساس اداروں سے متعلق ہیں ان کیلیے مالی وسائل کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے اور نگران دور حکومت میں اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بعض حلقوں کے مطابق پرانی حلقہ بندیوں کو برقرار رکھنا بھی قبل از وقت انتخابات سے منسلک ہے کیونکہ نئی مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں کی تکمیل کیلیے کئی ماہ انتظار کرنا پڑیگا جبکہ حکومتی جماعت اس ہنگامی صورتحال میں پرانی حلقہ بندی کو برقرار رکھنے میں بہتری سمجھ رہی ہے، سول ایجنسیوں نے حکومت کو جو رپورٹ فراہم کی ہے ان کے مطابق پانامہ کیس کی وجہ سے ن لیگ کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے اور جتنا یہ معاملہ طویل ہوگا حکمرانوں کو نقصان ہوگا۔
علاوہ ازیں ممکنہ طور پر اسی سوچ کے تحت چیئرمین ایف بی آر جو کہ آئندہ چند روز میں ریٹائر ہورہے تھے انھیں 30 جون تک ملازمت میں توسیع دیدی گئی ہے جبکہ گزشتہ روز ایک وفاقی وزیر کا یہ اعلان کہ حکومت نئی حلقہ بندیاں نہیں کریگی اور آئندہ الیکشن پرانی حلقہ بندیوں کے تحت ہی ہوگا بھی قبل از وقت انتخابات کی کڑی ہے۔
ایک رپورٹ میں تحریک انصاف کی پنجاب میں 50 کے لگ بھگ نشتیں جیتنے کی استعداد بارے بھی آگاہ کیا گیا ہے، عمران خان کا غیرمعمولی اعتماد بھی انھیں مقتدر حلقوں کی جانب سے کرائی گئی یقین دہانی کے سبب ہی ہے جبکہ آصف زرداری بھی ن لیگ کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پنجاب میں 10 سے 15 سیٹیں حاصل کر کے حکومت سازی میں مضبوط بارگیننگ پوزیشن لینا چاہتے ہیں، حکومت کو بھی فیصلے اور اس کے اثرات کا بخوبی اندازہ ہوچکا ہے اور وہ خود کو بند گلی میں کھڑا محسوس کر رہی ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کا فوری حل فوری انتخابات ہیں خواہ ان انتخابات کے نتیجہ میں ن لیگ اگلی حکومت نہ بھی بنا سکے لیکن مضبوط اپوزیشن ضرور بن سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت سمیت بعض دیگر اہم اپوزیشن قائدین کو مقتدر حلقوں نے یہ پیغام دیدیا ہے کہ آئندہ الیکشن قبل از وقت ہوگا اور اسٹیبلشمنٹ الیکشن کو غیر جانبدار اور شفاف بنانے کیلیے اپنا کرداد ادا کریگی جبکہ باخبر ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت ہی وفاقی بجٹ جلد منظور کرلے تا کہ ردالفساد آپریشن، سی پیک منصوبے سمیت دیگر ایسے مالیاتی امور جو حساس اداروں سے متعلق ہیں ان کیلیے مالی وسائل کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے اور نگران دور حکومت میں اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بعض حلقوں کے مطابق پرانی حلقہ بندیوں کو برقرار رکھنا بھی قبل از وقت انتخابات سے منسلک ہے کیونکہ نئی مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں کی تکمیل کیلیے کئی ماہ انتظار کرنا پڑیگا جبکہ حکومتی جماعت اس ہنگامی صورتحال میں پرانی حلقہ بندی کو برقرار رکھنے میں بہتری سمجھ رہی ہے، سول ایجنسیوں نے حکومت کو جو رپورٹ فراہم کی ہے ان کے مطابق پانامہ کیس کی وجہ سے ن لیگ کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے اور جتنا یہ معاملہ طویل ہوگا حکمرانوں کو نقصان ہوگا۔
علاوہ ازیں ممکنہ طور پر اسی سوچ کے تحت چیئرمین ایف بی آر جو کہ آئندہ چند روز میں ریٹائر ہورہے تھے انھیں 30 جون تک ملازمت میں توسیع دیدی گئی ہے جبکہ گزشتہ روز ایک وفاقی وزیر کا یہ اعلان کہ حکومت نئی حلقہ بندیاں نہیں کریگی اور آئندہ الیکشن پرانی حلقہ بندیوں کے تحت ہی ہوگا بھی قبل از وقت انتخابات کی کڑی ہے۔
ایک رپورٹ میں تحریک انصاف کی پنجاب میں 50 کے لگ بھگ نشتیں جیتنے کی استعداد بارے بھی آگاہ کیا گیا ہے، عمران خان کا غیرمعمولی اعتماد بھی انھیں مقتدر حلقوں کی جانب سے کرائی گئی یقین دہانی کے سبب ہی ہے جبکہ آصف زرداری بھی ن لیگ کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پنجاب میں 10 سے 15 سیٹیں حاصل کر کے حکومت سازی میں مضبوط بارگیننگ پوزیشن لینا چاہتے ہیں، حکومت کو بھی فیصلے اور اس کے اثرات کا بخوبی اندازہ ہوچکا ہے اور وہ خود کو بند گلی میں کھڑا محسوس کر رہی ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کا فوری حل فوری انتخابات ہیں خواہ ان انتخابات کے نتیجہ میں ن لیگ اگلی حکومت نہ بھی بنا سکے لیکن مضبوط اپوزیشن ضرور بن سکتی ہے۔