تو بھی تو دل دار نہیں

لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ قریب ہے، پاک چین راہداری سے ملک میں اِنقلاب آ جائے گا۔

آج کل ملکی فضا الزام، جوابی الزام، شکوک و شبہات، اندیشوں، وسوسوں سے آلودہ ہے۔ تبدیلی کے نعرے گونج رہے ہیں توکہیں اٹل رہنے کے ارادے، کوئی کہتا ہے اسے پکڑ لو یہ چور ہے حساب تو دینا پڑے گا، ستر سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے ملک کے کھربوں روپے منی لانڈرنگ سے بیر ونِ ملک بھیج دیے، تو کوئی فریاد کناں ہے یہ ظالم ملکی ترقی کے دشمن ہیں، ملک آج پہلے سے کہیں بہتر ہے۔

لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ قریب ہے، پاک چین راہداری سے ملک میں اِنقلاب آ جائے گا۔ ان سے ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔ جواب آتا ہے، ہم پاک چین راہداری کے خلاف ہیں؟ ان سے کرپشن کا حساب لو تو کہتے ہیں، راہداری خطرے میں آ جائے گی، او بھائی جان لاؤ حساب جان نہیںچھوٹے گی۔ ادھر پہلے والوں کی آواز آتی ہے ــ''آواز دے کہاں ہے؟ دنیا ابھی تک جواں ہے''۔ ملک میں باقی کیا رکھا ہے، عوام نے درد چھپا رکھا ہے۔ ہم آ رہے ہیں تم ذرا مال جمع کرو، اپنا شہید بھی تیار ہے، مولانا نے تڑکا لگایا، جو کرنا ہے جلدی کر لو، قیامت آنے والی ہے، علامہ بولے کفن پہن لوں؟ برخوردار نے کہا آپ کی کئی دن سے طبیعت ناساز ہے۔ ذرا بہتر ہو لینے دیجیے۔

بھائی والوں نے کہا پّرانا واپس لو، نیا صوبہ دو، ان دنوں فضاء عجب طرح رنگدار ہے، ٹی وی آن کرتے ہی بین کرنیکی آوزیں آنے لگتی ہیں، ارے شہید کر دیا ظالموں نے ایک حکومتی وزیر کو شہید کر دیا، کس عمر میں قربانی لی، ارے اس عمر میں تو قربانی قبول بھی نا ہوتی کسی نے ذرا نہ سوچا پیرانہ سالی کا تو خیال کیا ہوتا۔ لیکن بھائیو اس رنگا رنگ فضاء کے ایک طرف بڑی گہری فضاء ہے۔ سرمئی کالی گھٹا، جہاں بجلیاں کڑک رہی ہیں۔ بادل گرج رہے ہیں، ایک طوفان ِ باد و باراں کی آمد آمد ہے۔

کسی نے سرگوشی میں پوچھا، خبر لیک کرنے والا کون ہے؟ جواب دھیرے سے دیا گیا۔ بہت طاقتور آدمی ہے۔ سوال ہوا امریکا سے بھی زیادہ؟ جواب نہیں لیکن تعلق وہیں سے ہے، سوال اب کیا ہو گا؟ جواب میموگیٹ یاد ہے؟ بس اس کے اریب قریب۔ سوال لیکن میں نے سنا ہے بھائی کی طرح مائنس ون ہو رہا ہے۔ جواب ممکن ہے، نیا کون؟ نثار۔ جواب امکان ہے۔

قدر دانو یہ ہے اپنا پاکستان جہاں پاک لوگ رہتے بستے ہیں۔ شیخ مجیب نے الیکشن جیت لیا کسی نے بیان دیا حکومت مت دینا ملک توڑ دے گا۔ اُسے بھنک مل گئی اس نے کہا ہم ملک کیوں توڑے گا ہم تو جیتا ہے ہم پاکستان کو مظبوط کرے گا۔ کسی نے نہیں سنا، آپس میں بات ہوئی بنگلہ بندھو۔ اوہ مچھلی کی باس آتی ہے۔ بھوکا الگ ہے۔ تو کیا کریں؟ ارے کہدو اپنے محلے میں رہے جو بنانا ہے بنا لے ادھر جھانک کر بھی نہ دیکھے۔ وہ بھی پاگل تھا،جھانک کر ہی نا دیا۔

عزیزو ہم وطنو! دنیا میں جو رنگ ایجاد بھی نہیں ہوئے ہیں، اُن سے ہماری فضاء معطر ہے۔ پاکستان ہر دس سال بعد بدلتا ہے۔ نیا ہوتا ہے ہے، نئے کپڑے پہنتا ہے، اُس کی تزین وآرائش کی جاتی ہے، اور خوش قسمتی سے دس سال پورے ہونے کو آئے تو بادِ بہاری بھی چلنے کو تیار، ہندو نئے نئے ہیں، مسلماں نئے نئے، اسلام آباد بند، راستے جام، اسپتال، اسکولز، عدالتیں، سب بند۔ کبھی کبھی انڈیا کی احمقانہ چالوں پر ہنسی آتی ہے، اربوں ڈالرزکے ہتھیار، لڑاکا طیارے خریدتا ہے، پاگل ہے۔ ہمارا کیا بگاڑ لے گا؟

انچ برابر ہم کو چوٹ نہیں دے سکتا۔ بھیا سیدھا ایٹم بم دے ماریں گے۔ وہ بھی بعد کو پہلے تو سالے کو اتنے طعنے دیں گے کہ انسان ھوا تو شرم سے ڈوب مرے گا۔ زیادہ اینٹھا تو سارے چینل بند، لے کر لے بیٹا شرارتیں۔ نہیں دیکھتے تیرا لائف او کے، سونی چینل۔ جا اب تو خود دیکھ اپنے ڈرامے۔

یار! وہ نہ مان رہے، کہتے ہیں قربانی چھوٹی ہے۔ ذرا بڑی دو۔ تو اب کس کی دیں؟ ثناء اللہ چلے گا؟ اُنہ نہیں ...تو...سوچ کر بتائیں گے۔ فی الحال،گا ڑی چلنے دو۔ لیکن اسے تو چٹہ ڈالو، جب دیکھو گالی دیتا ہے۔ اوئے ابے، تبے سے بات کرتا ہے۔ بات بات پر حساب ...ارے حساب کیا جیب میں پڑا ہے۔ خزانے کے وزیر کو بولو وہ تیز ہے، وہ دے گا حساب، لیکن راز کیسے کھلا یہ پتہ کرو۔ کس نے کھولا؟ کون کوناور ہے؟

بھئی مجھ سے تو قسم لے لو، چھوٹا بھائی ہوں لیکن اللہ نے اتنی عقل دی ہے سب سے بنا کر رکھتا ہوں، کیری آن۔


لے بھئی وہ کراچی کا معروف سیاستدان بھی گیا دھرنے میں، پارٹی جوائن کر رہا ہے۔

تو کیا ہوا، ایم کیو ایم میں بھی تو گیا تھا ، جب بھی بہت وعدے کر رہا تھا۔ ایک سیٹ کا آدمی نہیں رہ گیا۔ باتیں آسمان کی۔ یہ میڈیا والے بھی ، اللہ نمٹے ان سے ۔آدمی کا کیا بنا دیتے ہیں، یعنی آج اس سیاستدان کی باتیں سن کر یہ لگ رہا تھا جیسے پاکستان کا سب سے اہم اور طاقتور انسان یہی ہے۔

کاروبار تو مسلم لیگ ن کے زمانے میں ہوتا نہیں، یہ بتا یہ کیا کریں؟ جو اس دورِ حکومت میں دو ٹکے کا دھندا باقی نہیں رہ جاتا۔ سب ختم، جس کو دیکھو رو رہا ہے، ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے۔

یار! یہ دراصل خود بہت بڑا بزنس ٹایٹینک ہے، اس کی کم ازکم پچاس بڑی فیکٹریز ہیں، اب تُو چائنا راہداری کو لے لے۔اسمیں جو بھی کچھ تعمیر ہو گا اس کا میٹیریل کدھر سے جائے گا؟ دیکھ نا سب سے بڑی اسٹیل مل میاں کی، شوگر مل، کاٹن ملز، چکن فوڈ، سی فوڈ، سریا انڈسٹری، سب مقامی انڈسٹریز اسی گروپ کی ہیں بھائی، تو چائنہ پیک میں جو تعمیر ہوا مال تو ادھر سے ہی جائے گا ناں، تجارتی منصوبہ بندی اس انداز میں کی جاتی ہے جس سے ترقی ہو۔ کہیں پر بھی، ارے مزدوری تو عوام کو ملے گی نا۔

تو پھر عمران خان کو کیا الجھن؟

حکومت کی مخالفت وہ کہاں کرتے ہیں؟ بس تھوری ترنگ ہے، جھوم جاتا ہے، گھوم جاتا ہے، پھرکہاں جاتا ہے خبر نہیں۔ جیسے آج کل غصے میں ہے، فون اس کو بھی آیا ہو گا کہ تھوڑا گھر سے نکل کر چہل قدمی کرو ورنہ وزن بڑھ جائے گا۔ فون کس کا ہو گا؟

دیکھو اتنا مت سوچو، کہانی لکھی ہوئی ہے ۔ بدلے گی جب، دھرنے میں زیادہ سے زیادہ آدمی آ جائیں۔ یعنی غیر متوقع۔ دس لاکھ نہ ہوں دو لاکھ بھی آ گئے تو امکان ہے۔

تُو کہہ رہا ہے دونوں کا تعلق ہے؟

میں نہیں بول رہا، مجھے مت مروا۔یہ پاکستان ہے، پاک لوگوں کا استھان۔ میرے بھائی! یہ سب میرے ذہن کی اختراع ہے، دماغ ان دنوںکام نہیں کرتا صحیح سے۔ کاروبار ہے نہیں، موجودہ حکمرانوں کے زمانے میں دھندا بیٹھ جاتا ہے۔کیا کریں دماغ میں عجیب طرح کے خیالات آتے ہیں۔آہ ...

ہم وفادار نہیں تُو بھی تو دلدار نہیں
Load Next Story