ہمیں گیس نہ ملی تو پنجاب کی بھی گیس بند کردیں گے وزیراعلیٰ سندھ

گیس نہ ملی توسوئی سدرن گیس کمپنی کا کنٹرول سنبھال لیں گے ، مراد علی شاہ

گیس نہ ملی توسوئی سدرن گیس کمپنی کا کنٹرول سنبھال لیں گے ، مراد علی شاہ، فوٹو؛ فائل

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 ماہ سے ہمارے پلانٹ کو گیس نہیں دی جارہی اور اگر ایک ہفتے میں حالات ٹھیک نہ ہوئے تو پنجاب جانے والی گیس کو بھی بند کردیا جائے گا۔



سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں 20، 20 گھنٹے كی لوڈشیڈنگ كی جارہی ہے اور اب سنا ہے كہ وفاقی حكومت نے گیس كنكشن پر عائد پابندی اٹھالی ہے جس كی تفصیلات مجھے ابھی نہیں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں حكومت سندھ نے نوری آباد میں 100 میگاواٹ كا پاور پلانٹ لگانے كا منصوبہ بنایا تھا اور حیسكو كے ساتھ ایك معاہدہ بھی كر لیا تھا كہ وہ ہم سے بجلی خریدے گا، یہ منصوبہ اس لیے بنایا گیا كہ حیدر آباد كے صارفین كو بجلی كے حوالے سے سہولت فراہم كی جاسكے لیكن افسوس كہ جب منصوبہ مكمل ہو گیا تو حیسكو كی جانب سے یہ كہہ دیا گیا كہ ہمارے پاس اضافی بجلی موجود ہے اور ہمیں كسی نئے پاور پلانٹ كی ضرورت نہیں ہے۔



مراد علی شاہ نے كہا كہ وزیر مملكت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی كے علاوہ وفاقی حكومت كے لوگ بجلی كے حوالے سے سفید جھوٹ بولتے ہیں، ان كے ادارے نے 2 سال پہلے كہا تھا كہ پاور پلانٹ بنالیں جب ہم نے پاور پلانٹ بنالیا تو كہا گیا كہ یہ اضافی بجلی ہے، اب ہمیں مجبوراً كے الیكٹرك كے ساتھ معاہدہ كرنا پڑا ہے اور اسے بجلی دینے كے لیے ٹرانسمیشن لائن بھی بچھادی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حكومت سندھ گزشتہ چار ماہ سے سوئی سدرن گیس سے 20 ملین مكعب فٹ گیس كی فراہمی كا مطالبہ كرتی رہی ہے لیكن سوئی سدرن گیس كمپنی كی جانب سے مسلسل ٹال مٹول سے كام لیا جاتا رہا، كل بھی ایم ڈی سوئی سدرن گیس سے بات ہوئی تھی اور انہوں نے واضح طور پر انہیں یہ بتا دیا تھا كہ جمعرات كی صبح 11 بجے تك انہوں نے اگر كوئی واضح اور دو ٹوك جواب نہ دیا اور ہماری بات نہ مانی تو ٹھیك ہے پھر ہم اپنا فیصلہ كرنے میں حق بجانب ہوں گے۔



وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایم ڈی سوئی سدرن گیس كا فون آیا لیكن انہوں نے گیس كی فراہمی سے متعلق پھر كچھ ایسی شرائط لگا دی ہیں جو ہمیں قابل قبول نہیں، انہوں نے محض خانہ پوری كی ہے كیونكہ كل میں نے ان لوگوں سے كہا تھا كہ اگر وہ آج كی تاریخ میں ہماری بات مانتے ہیں تو ٹھیك ہے بصورت دیگر میں پورے اسمبلی ممبرز، چاہی وہ اپوزیشن كے ہوں خواہ حكومتی اركان ہوں، میں ان سب سے تعاون مانگوں گا۔ مراد علی شاہ نے واضح كیا كہ صوبہ سندھ ملك میں گیس كی مجموعی پیداوار كی 70 فیصد گیس پیدا كرتا ہے، آئین كے آرٹیكل 158 كے تحت جس صوبے سے قدرتی وسائل نكلتے ہوں اس صوبے كا اس پر پہلا حق ہے۔




مراد علی شاہ نے كہا كہ اس ایوان نے كے الیكٹرك كے معاملات كے بارے میں پہلے ہی ایك سلیكٹ كمیٹی بنا ركھی ہے تاكہ كے الیكٹرك سے متعلق شكایات كا ازالہ كیا جا سكے، كے الیكٹرك كی جانب سے بار بار یہ تقاضا كیا جار ہا ہے كہ حكومت سندھ نے نوری آباد پاور پلانٹ سے 100 میگاواٹ بجلی مہیا كرنے كا جو معاہدہ كر ركھا ہے اس كے تحت ہمیں فوراً بجلی فراہم كی جائے تاكہ كراچی میں ہم بجلی كے مسائل پر قابو پا سكیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے كہا كہ نوری آباد پاور پلانٹ آزمائشی بنیادوں پر چلانے اور پیداوار شروع كرنے كے لیے ہمیں قدرتی گیس كی ضرورت ہے لیكن سوئی سدرن گیس كمپنی ٹیسٹنگ كے لیے بھی ہمیں گیس كی فراہمی میں ٹال مٹول سے كام لے رہی ہے، میں صرف وزیر اعلیٰ سندھ كی حیثیت سے نہیں بلكہ پورے ایوان كی جانب سے وفاقی حكومت اور سوئی سدرن گیس كمپنی كو متنبہ كرتا ہوں كہ اگر انہوں نے ایك ہفتے كے اندر گیس فراہم نہ كی تو ہم سندھ سے جانے والی گیس لائن بند كرنے دیں گے، سوئی سدرن گیس كمپنی كے دفاتر كو بند كركے سندھ حكومت انہیں اپنی تحویل میں لے لے گی۔



دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی وزیراعلیٰ سندھ نے ملاقات کی جس میں مراد علی شاہ نے انہیں صوبائی حكومت كی جانب سے كراچی سمیت سندھ كے مختلف علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور صوبے میں امن و امان پر بریفنگ دی۔ پی پی پی چیرمین نے زور دیا كہ تمام ترقیاتی منصوبے مقررہ مدت میں مكمل كیے جائیں تاكہ ان كے فوائد جلد سے جلدعوام تك پہنچ سكیں۔



بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز حكومت نے ایك مخصوص علاقے میں اپنے حواریوں كو نوازنے كیلیے 37 ارب روپے كے نئے گیس منصوبے شروع كیے ہیں لیكن حكومت سندھ كی جانب سے نوری آباد میں قائم 100 میگاواٹ كے بجلی گھر كو گیس كنكشن دینے سے انكار كردیا ہے، وفاقی حكومت گیس كے متعلق سندھ كے خدشات كا ازالہ كرے اور اس معاملے كو بلا تاخیر حل كیا جائے۔

Load Next Story